نوجوانوں کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانا ضروری ہے، مفتی محمدجان نعیمی

بدھ 15 جنوری 2025 18:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2025ء) جامعہ باب القرآن گلشن اقبال میں 33واں سالانہ جلسہء دستار فضیلت معراج النبی ﷺ کانفرنس کاانعقادکیا گیا، جس میں مفتیء اعظم سندھ و امیر مرکزی جماعت اہلسنّت پاکستان سندھ صاحبزادہ مفتی محمدجان نعیمی، امیر کراچی ڈویژن صاحبزادہ مفتی محمدزبیر صدیقی ہزاروی، میزبان وامیر ضلع شرقی مفتی ساجد حسین لغاری، پروفیسر غلام عباس قادری،ناظم اعلیٰ کراچی مفتی فیاض نقشبندی،نائب امراء پیر فاروق شاہ ہمدانی،مولانا سید ریاض اشرفی،ناظم نشرواشاعت صاحبزادہ علامہ غلام غوث گولڑوی، مفتی رفیع الرحمٰن نورانی، قاری خلیل احمد نورانی،مفتی طاہررضوی، محمود احمد لغاری، مفتی سراج اخترالقادری، مولانااکرم سیالوی، مفتی صابر سعیدی، قاری زاہد بھابھہ ودیگر نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

مفتی محمد جان نعیمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ معراج النبی ﷺ کا درس یہ ہے کہ ہم اپنے ایمان کو مضبوط کریں اور نبی اکرم ﷺ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دنیا میں سکون اور آخرت میں کامیابی حاصل کریں۔ جامعہ باب الاسلام جیسے ادارے علم و ادب کی روشنی پھیلانے کا ذریعہ ہیں اور ہمیں ان کی مدد سے اپنی نسلوں کی تربیت کرنا ہوگی۔ ہمارے نوجوانوں کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانا ضروری ہے تاکہ وہ اخلاقی اور روحانی طور پر مضبوط بنیں اور معاشرت میں بہتری لانے کا سبب بنیں۔

ملالہ یوسف زئی کا اسلام کے خلاف پھیلایا جانے والا بیانیہ کسی طور پر مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ کا بیانیہ مغربی مفادات کی عکاسی کرتا ہے، جس سے پاکستانی معاشرت اور اسلامی تعلیمات کو نقصان پہنچتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملالہ جیسے افراد کی طرف سے اسلام کی تعلیمات کو غلط طریقے سے پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو ہمارے مذہب اور ثقافت کے لیے نقصان دہ ہے۔

صاحبزادہ محمد زبیر صدیقی نے اس بات پر زور دیا کہ آج کے دور میں مدارس کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس نے ہمیشہ دینی و دنیاوی تعلیم کا ایک جامع نظام فراہم کیا ہے، اور یہی تعلیمات مسلمانوں کی ترقی اور فلاح کے لیے ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے تعلیمی اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ ہماری نئی نسل صحیح اسلامی تعلیمات سے روشناس ہو سکے۔

میزبان مفتی ساجد حسین لغاری نے اس موقع پر کہا کہ علمائے اہلسنّت کا کردار اسلامی معاشرت میں بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ علمائے اہلسنّت نے ہمیشہ اسلام کی سچی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے بزرگان دین کی قربانیوں اور ان کی تعلیمات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ان بزرگوں کی محنت اور تعلیمات کی بدولت ہی اسلام کا پیغام دور دور تک پہنچا۔

انہوں نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ دین اسلام کی سچی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے مشترکہ جدوجہد ضروری ہے۔پروفیسر غلام عباس قادری اور مفتی فیاض نقشبندی نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ہماری نسلوں کو اسلامی تعلیمات کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم سے بھی آراستہ کیا جائے تاکہ وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ مدارس نے ہمیشہ مسلمان معاشرت کی رہنمائی کی ہے اور ان کا کردار ہر دور میں ناقابلِ فراموش رہا ہے۔کانفرنس کے اختتام پر تمام مقررین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہمیں اپنے تعلیمی اداروں کو مزید مستحکم کرنا ہوگا تاکہ ہم اپنی نسلوں کو اسلام کی صحیح تعلیمات سے روشناس کرا سکیں اور ان کے دلوں میں دین اسلام کی محبت و احترام پیدا کر سکیں۔

اس موقع پر معراج النبی ﷺ کی برکات اور تعلیمات پر روشنی ڈالی گئی اور تمام شرکاء نے نبی اکرم ﷺ کی سیرت پر عمل کرنے کا عہد کیا تاکہ وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکیں۔ علمائے کرام نے موجودہ سیاسی حالات اور تعلیمی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ مقررین نے خاص طور پر ملالہ یوسف زئی کے اسلام مخالف بیانیے کو موضوع بنایا اور اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملالہ یوسف زئی مغربی مفادات کی عکاسی کرتی ہیں، جو پاکستان کی معاشرت اور اسلامی تعلیمات کے لیے نقصان دہ ہے۔

کانفرنس میں مدارس کی اہمیت پر زور دیا گیا اور کہا گیا کہ مدارس نے ہمیشہ مسلمانوں کو دینی و دنیاوی تعلیم کا جامع نظام فراہم کیا ہے، جو اسلامی معاشرت کی فلاح کے لیے ضروری ہے۔ علمائے اہلسنّت نے موجودہ سیاسی ماحول میں مدارس کے کردار کو اہم قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو تعلیمی بحران کے حل کے لیے مدارس کی افادیت کو تسلیم کرنا چاہیے۔کانفرنس کا اختتام دعا کے ساتھ ہوا، جس میں ملک کی سلامتی، مسلمانوں کی فلاح، اور تعلیم کے شعبے میں بہتری کے لیے دعائیں کی گئیں۔قبل ازیں فارغ التحصیل طلباء کی دستاربندی کی گئی۔