منی ٹریل ثابت کرنا مشکل ہے‘ یہ تو فائزعیسٰی بھی نہیں کرسکے تھے، جسٹس محسن اختر کیانی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر جج کے شہری ڈاکٹر تاشفین خان کی نیب کال اپ نوٹس کے خلاف سماعت میں ریمارکس

Sajid Ali ساجد علی پیر 20 جنوری 2025 14:42

منی ٹریل ثابت کرنا مشکل ہے‘ یہ تو فائزعیسٰی بھی نہیں کرسکے تھے، جسٹس ..
اسلام آباد ( اُردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20 جنوری 2025ء ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ منی ٹریل ثابت کرنا بہت مشکل کام ہے، منی ٹریل کا ثبوت تو قاضی فائز عیسٰی بھی پیش نہیں کرسکے تھے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہری ڈاکٹر تاشفین خان کی نیب کال اپ نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی جہاں جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیئے کہ ’قانونی طریقےسے پیسہ باہر لے کر گئے، جس کی منی ٹریل موجودہے‘۔

اس پر ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ’منی ٹریل کا ثبوت لائیں تو میں درخواست منظور کرلوں گا کیوں کہ منی ٹریل ثابت کرنا تو بہت مشکل کام ہے، منی ٹریل کا ثبوت تو قاضی فائز عیسٰی بھی پیش نہیں کرسکے تھے‘، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی۔

(جاری ہے)

بتاتے چلیں کہ اس کیس میں جسٹس محسن اختر کیانی نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا ذکر اس لیے کیا کیوں کہ ان کے خلاف صدارتی ریفرنس آیا تھا، سپریم جوڈیشل کونسل میں صدر مملکت کی جانب سے بھجوائے گئے ریفرنس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر الزام تھا کہ انہوں نے برطانیہ میں اپنی ان جائیدادوں کو چھپایا جو مبینہ طور پر ان کی بیوی اور بچوں کے نام ہیں۔

بتایا جارہا ہے کہ 2019ء میں آنے واپے اس صدارتی ریفرنس میں اثاثوں کے حوالے سے مبینہ الزامات عائد کرتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل سے آرٹیکل 209ء کے تحت کارروائی کی استدعا کی گئی تھی، جس پر سپریم کورٹ کے 10 رکنی فل بینچ نے طویل سماعتوں کے بعد سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی درخواست منظور کرلی تھی۔