سٹرس کی پیداوار کو بڑھانے اور کاشتکاروں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں ،ڈاکٹرسرورخاں

منگل 21 جنوری 2025 17:58

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جنوری2025ء) جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹرمحمد سرورخاں نے کہاکہ سٹرس کی برآمدات 300ملین ڈالر سے محدود ہو کر 100ملین ڈالر سے بھی کم رہ گئی ہیں اسلئے وہ سٹرس کی پیداوار کو بڑھانے اور کاشتکاروں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں تاکہ سٹرس کو درپیش چیلنجزسے احسن انداز سے نپٹا جا سکے۔

سٹرس کے کاشتکاروں کے وفد سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ سیڈ سرٹیفکیٹ قوانین کو مکمل طور پر لاگو کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کم بیجوں والے سٹرس کو پسند کیا جاتا ہے تاہم وقت کیساتھ ساتھ سٹرس کو مختلف بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا جس سے ہماری سٹرس کی پیداوار بری طرح متاثر ہو رہی ہے، پاکستان میں سٹرس کی بحالی کیلئے تصدیق شدہ بیج کی نرسریوں کا قیام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کینو کی مزید ورائٹیز کو کاشتکاروں تک پہنچانا ہو گا تاکہ مارکیٹ میں ایک کے بعد دوسری ورائٹیز کو لاتے ہوئے کاشتکاروں کا بھی منافع بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انڈسٹری پبلک پارٹنرشپ کے ساتھ جدید نرسری میکنزم تیار کرنا ہوگا، موجودہ سٹرس باغات کی بحالی وقت کی ضرورت ہے،باغوں کیلئے بنکوں کے ساتھ بزنس ماڈل سامنے لانا ہوں گا تاکہ کاشتکار پھل آنے تک اپنا سرکل چلا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ سٹرس کی مختلف اقسام کے کلسٹر ایریازبھی بنانے ہوں گے، محکمہ زراعت کی جانب سے بھی سٹرس کو مزید منافع بجش بنانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جا رہے ہیں جبکہ پنجاب میں 500سٹرس نرسریاں رجسٹرڈ کی گئی ہیں تاکہ بہترین سٹرس پودے کاشتکاروں تک پہنچائے جا سکیں،فیصل آباد ڈویژن میں 48 ہزار سٹرس لگایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پوٹاش کی کمی وجہ سے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سٹرس کی کوالٹی متاثر ہورہی ہے، پاکستان دنیا بھر میں سٹرس کی پیداوار کے حوالے سے 15واں بڑا ملک ہے اورسرگودھاکے بعد ٹوبہ ٹیک سنگھ کینو کی پیداوار میں سر فہرست ہے جبکہ91 فیصدسٹرس کے رقبے پر کینو کاشت کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرپ اریگیشن سے پانی کی بچت کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔