اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 جنوری 2025ء) اب تک کی اہم خبریں
- امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو دو ہزار پاؤنڈ وزنی بم فراہم کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
- ٹرمپ نے اردن اور مصر پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ سے مزید فلسطینی پناہ گزینوں کو اپنے ہاں پناہ دیں۔
- ڈیڈ لائن ختم ہونے کے باوجود اسرائیل نے جنوبی لبنان سے اپنے فوجیوں کا انخلا مکمل نہیں کیا۔
اسرائیل نے معاہدے کے برعکس جنوبی لبنان سے اپنی افواج کا انخلا مکمل نہیں کیا
جنوبی لبنان سے اسرائیلی افواج کا انخلا مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن آج اتوار 26 جنوری کے روز ختم ہو رہی ہے۔ بظاہر ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ اسرائیل لبنانی عسکریت پسند گروہ حزب اللہ کے ساتھ طے پانے والے اس معاہدے پر عمل درآمد آج مکمل نہیں کرے گا۔
(جاری ہے)
نومبر کے اواخر میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق لبنانی فوج نے لبنان کے جنوب میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کے ساتھ اپنی افواج تعینات کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی جب کہ اس دوران اسرائیلی فوج کو واپس چلے جانا تھا۔
معاہدے میں یہ بھی طے کیا گیا تھا کہ حزب اللہ کے جنگجو سرحد سے تقریبا 30 کلومیٹر دور دریائے لیطانی کے شمال میں چلے جانا تھا۔
لبنانی فوج نے گزشتہ روز اسرائیل پر فوجی انخلا میں تاخیر کا الزام عائد کیا تھا۔
لبنانی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’اسرائیلی دشمن کی جانب سے انخلا میں تاخیر‘کے نتیجے میں معاہدے کے دیگر مراحل میں تاخیر ہوئی ہے۔
اس ہفتے کے اوائل میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا، ’’لبنانی ریاست کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے پر ابھی تک مکمل طور پر عمل درآمد نہیں کیا گیا اور اس لیے فوج کا انخلا اتوار کی ڈیڈ لائن کے بعد ہو پائے گا۔
‘‘اردن اور مصر مزید فلسطینیوں کو پناہ دیں، صدر ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اردن اور مصر کو غزہ سے مزید فلسطینیوں کو اپنے ہاں پناہ دینا چاہیے۔
امریکی صدر نے اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے کی گئی ٹیلی فونک گفتگو کے بارے میں بتایا، ’’میں نے ان سے کہا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ مزید کام کریں، کیونکہ میں اس وقت پورے غزہ کی پٹی کو دیکھ رہا ہوں اور یہ ایک مسئلہ ہے، ایک حقیقی مسئلہ۔
‘‘صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ آج اتوار کے روز مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے بھی بات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا، ’’میں چاہتا ہوں کہ مصر (غزہ سے) لوگوں کو اپنے ہاں لے جائے۔ ہم پندرہ لاکھ لوگوں کی بات کر رہے ہیں، ہم سب کچھ صاف کریں اور پھر آپ کہہ سکتے ہیں یہ مسئلہ ختم ہو گیا ہے۔‘‘
غزہ میں جنگ شروع ہونے سے پہلے اس علاقے کی آبادی تقریباً 24 لاکھ نفوس پر مشتمل تھی، جن میں سے زیادہ تر اس تنازعے کی وجہ سے بے گھر ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کو دو ہزار پاؤنڈ وزنی بم فراہم کرنے پر عائد امریکی پابندی ختم
صد ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کو دو ہزار پاؤنڈ وزنی بم فراہم کرنے پر عائد کردہ پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا، ’’بہت سی چیزیں جو اسرائیل کی طرف سے آرڈر کی گئیں اور ان کے رقم بھی ادا کر دی گئی تھی، لیکن بائیڈن انتظامیہ نے انہیں فراہم نہیں کی تھیں، اب وہ اسرائیل کی طرف روانہ کی جا رہی ہیں۔
‘‘گزشتہ برس اس وقت کے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ان بموں کی فراہمی روک دی تھی کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ ان سے غزہ کی شہری آبادی پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
دو ہزار پاؤنڈ وزنی ایک بم کنکریٹ اور دھاتوں کو بھی تباہ کر سکتا ہے اور اس سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلتی ہے۔
غزہ میں ایک ہفتہ قبل جنگ بندی کا نفاذ عمل میں آیا تھا جس کے نتیجے میں حماس کے زیر حراست کچھ اسرائیلی یرغمالیوں کو اسرائیل کی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا گیا تھا۔
ش ح/م م، ع ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)