بھارت میں 2024میں فرقہ وارانہ فسادات میں 84فیصد اضافہ ہوا، رپو رٹ

پیر 27 جنوری 2025 17:57

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جنوری2025ء) بھارت میں 2024میں 59فرقہ وارانہ فسادات ریکارڈ کیے گئے جو 2023کے مقابلے میں 84فیصد زیادہ ہیں جس میں 32 واقعات درج ہوئے تھے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق''چودھراہٹ اورمسماری: بھارت میں2024 میں فرقہ وارنہ فسادات کی کہانی''کے زیر عنوان رپورٹ ممبئی کے معروف اخبارات کی رپورٹس پر مبنی ہے جو انسانی حقوق کے کارکن عرفان انجینئر، نیہا دابھڑے اور متھیلا راوت نے تیار کی ہے ۔

مہاراشٹر میں سب سے زیادہ12 فسادات ہوئے ، اس کے بعد اتر پردیش اور بہارمیں سات، سات واقعات ہوئے۔ فسادات کے نتیجے میں 13افراد ہلاک ہوئے جن میں 10مسلمان اور تین ہندو شامل تھے۔ رپورٹ میں مذہبی تہواروں اور جلوسوں کے ایک پریشان کن رجحان کا حوالہ دیاگیا ہے جو تشدد کو بھڑکانے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں اور 59میں سے 26فسادات انہی مواقع پر ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں جنوری 2024میں ایودھیا میں رام مندر کی افتتاحی تقریب کے موقع پر ہونے والے چار واقعات شامل ہیں۔دیگر محرکات میں سرسوتی پوجا، مورتی وسرجن( 7فسادات)، گنیش تہوار 4اور عیدالاضحی کے موقع پر 2واقعات شامل ہیں۔ تحقیق میں چھ فسادات کی نشاندہی کی گئی جہاں ہندوتوا گروپوں نے دعوی کیا کہ مساجد اور درگاہوں کو مندروں کومسمار کرکے تعمیر کیاگیاہے۔

محققین نے فسادات کے بعد مسلمانوں کو نشانہ بنانے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جن میں مسلمانوں کی ملکیتی املاک کو منہدم کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال، متاثرین کو مجرمانہ مقدمات میں پھنسانے اور اہم معاشی نقصان پہنچانے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ ستمبر 2024تک اس طرح کی کارروائیوں سے مہاراشٹر میں 19املاک، دہلی میں ایک مسجد، اتراکھنڈ میں ایک مدرسہ اور آسام میں ہزاروں عارضی مکانات متاثر ہوئے۔

رپورٹ میں 2024میں ہجومی تشدد کے 13واقعات بھی ریکارڈ کیے گئے جن میں 11افراد ہلاک ہوئے ، ان میں 9مسلمان، ایک ہندو اور ایک عیسائی شامل ہے۔ ان میں سے سات کا تعلق گائے کی حفاظت سے ہے جبکہ دیگر بین المذاہب تعلقات اور مسلمانوں کو ان کی مذہبی شناخت پر نشانہ بنانے سے متعلق ہیں۔تحقیق میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے ملک کے بیانیے پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا گیا کہ فرقہ وارانہ فسادات میں اضافہ اس دعوی کی نفی کرتا ہے کہ بھارت فرقہ وارانہ کشیدگی سے آزاد ہے اور اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس طرح کے واقعات کو سیاسی مقاصد کے لیے جان بوجھ کر استعمال کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد سے نمٹنے اور متاثرہ کمیونٹیز کے لیے انصاف کو یقینی بنانے کے لیے احتساب اور فیصلہ کن کارروائی پر زور دیاگیا ہے۔