Live Updates

اسلام آباد ہائیکورٹ کا گٹھ جوڑ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیل کیلئے بنایا گیا، علی ظفر

جمعہ 14 فروری 2025 20:16

اسلام آباد ہائیکورٹ کا گٹھ جوڑ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیل کیلئے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2025ء)سینیٹ میں سیاسی جماعتوں کو پٴْر امن جلسے منعقد کرنے کی اجازت سے متعلق قرارداد منظورکرلی گئی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرعلی ظفر نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا گٹھ جوڑ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیل کیلئے بنایا گیا ہے، لاہور ہائی کورٹ کے جونیئر جج اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینیر جج ہو گئے، آپ نے تبادلہ کیے گئے ججز کو متنازع بنادیا ہے، لوگ ان پر انگلیاں اٹھانے لگے ہیں۔

جمعہ کو سینیٹر شیری رحمن کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس میں شبلی فرازنے قرارداد پیش کی اور کہا کہ ملک میں کہیں بھی پٴْرامن جلسہ ہو تو اجازت دی جانی چاہیے، پرامن جلسہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا حق ہے۔

(جاری ہے)

وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ یہ پنجاب حکومت کا معاملہ ہے، ہم صوبائی حکومت کو مجبور نہیں کر سکتے، اس مسودے کو آئین اور قانون سے مشروط کیا جائے۔

شبلی فرازنے وزیرقانون کی تجویزمسترد کرتے ہوئے کہاکہ یہ اے این پی کے سینیٹر ہدایت اللہ کا تیارکردہ متن ہے ، سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ وہ احتجاجی جلسہ نہیں بلکہ اے این پی قائدین کوخراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پرامن جلسہ چاہتے تھے،شبلی فرازنے قرارداد پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ایوان میں پیش کردہ انکم ٹیکس ترمیمی بل پرتجاویزپیرتک طلب کرلی گئیں ، تارکین وطن کی سمگلنگ کی روک تھام ترمیمی ،روک تھام ٹریفیکنگ ان پرسنزترمیمی اورایمیگریشن آرڈنینس1979 میں مزید ترمیم کے بلز بھی منظورکرلیے گئے۔

دریں اثنا، صحافیوں کے تحفظ سے متعلق بل پر قائمہ کمیٹی اطلاعات کی رپورٹ چئیرمین قائمہ کمیٹی اطلاعات بیرسٹر علی ظفر نے رپورٹ ایوان میں پیش کردی۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ بل صحافیوں کے تحفظ سے متعلق ہے، اس بل کی منظوری جلد کی جائے، میڈیا اس وقت سینسر شپ میں ہے، عمران خان کا نام نہیں لکھا جاسکتا، سوشل میڈیا کا پلیٹ فارم آزادی اظہار رائے کا پلیٹ فارم تھا، سوشل میڈیا پر مسائل ہیں، جھوٹی خبر کو کنٹرول کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے پیکا ایکٹ کے نام سے ایک بم پھینکا ہے، اگر کوئی اختلاف کرے گا تو اسے جیلوں میں بھیجا جائے گا،انہوں نے کہا کہ پیکا کی بنیاد رکھ کر آپ نفرتوں کے سودے کررہے ہیں۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم میں خامیاں ہیں، اس کے نتیجے پر بات کررہا ہوں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی سنیارٹی کا مسئلہ پڑا ہے،سنیارٹی کے معاملے پر سیاست نہیں ہوتی انصاف ہوتا ہے مگر اسلام اباد ہائی کورٹ ججز کی سینیارٹی کے مسئلے میں سیاست کی بو آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے جونیر جج اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینیر جج ہو گئے، وہ اب اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بن سکتے ہیں، آپ نے تبادلہ کیے گئے ججز کو متنازع بنادیا ہے، ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا، لوگ ان پر انگلیاں اٹھانے لگے ہیں۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بنائے جانے والے گٹھ جوڑ کا تعلق عمران خان اور ان کی اہلیہ کی اپیل سے ہے۔

سینیٹر علی ظفر نے دعویٰ کیا کہ چئیرمین سینیٹ اجلاس کی صدارت نہیں کر رہے کیونکہ انہوں نے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے جس پر عملددامد نہیں ہو رہا۔سینیٹر علی ظفر نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات ہوئی، آئی ایم ایف کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ عدالتی معاملات میں جائے، موجودہ حکومت نے عدالتی خودمختاری اور ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے، لوگوں سے آئینی حق چھینے جارہے ہیں، احتجاج کا حق چھینا جارہا ہے،اظہار رائے کی آزادی کا حق چھینا جارہا ہے۔بعدازاں فلور نہ ملنے پر اپوزیشن کے اراکین کا احتجاج کرتے ہوئے کورم کی نشاندہی کردی ، کورم نامکمل نکلنے پر اجلاس پیر تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات