ظروف ساز ہنر مندوں کی سرپرستی کر کے اس فن کو زندہ رکھا جاسکتا ہے

منگل 18 فروری 2025 21:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 فروری2025ء) ظروف سازی کے فروغ کے لئے حکومتی سطح پر ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔ ہنر مندوں کی سرپرستی کر کے اس فن کو زندہ رکھا جاسکتا ہے۔لوک ورثہ اس سلسلہ میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے لیکن تیزی سے ختم ہوتے اس فن کو زندہ رکھنے کے لئے مزید اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

لوک ورثہ میں ہر سال منعقد ہونے والے لوک میلہ میں ملک بھر سے اس فن سے وابستہ ہنر مندوں کو مدعو کیا جاتا ہے جبکہ اس فن سے وابستہ افراد کی حوصلہ افزائی کے لئے بھی مختلف پروگرام منعقد ہوتے ہیں تاکہ اس فن کو آنے والی نسلوں کے لئے محفوظ بنایا جاسکے۔ضلع گجرات اور ملتان میں مٹی کے برتن بنانے کا فن آج بھی زندہ ہے۔ زمانہ قدیم سے لے کر آج کے جدید دور تک برتن انسان کی ضرورت رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اگرچہ اس ترقی یافتہ دور میں مٹی کے برتنوں کا استعمال تقریباً ختم ہو چکا ہے لیکن اب بعض ریسٹورنٹس اور گھروں میں لوگ ان کا استعمال کر رہے ہیں۔ ماضی قریب میں گھروں میں زیادہ تر مٹی کے برتن ہی استعمال ہوتے تھے۔ روزمرہ استعمال کے برتن جن میں پانی کے لیے گھڑے، دال سبزی چولہے پر چڑھانے کے لیے ہنڈیا، کھانا پروسنے کے لیے پیالے اور اچار ڈالنے کے مرتبان بھی مٹی سے بنائے جاتے تھے۔

پانی مٹی کے پیالہ سے پیا جاتا تھا۔ لیکن آج مٹی کے برتنوں کی جگہ تام چینی، پلاسٹک اور شیشے کے برتنوں نے لے لی ہے۔ مٹی کے برتنوں کی روایت ہماری ثقافت کا حصہ ہے مگر یہ روایت اب دم توڑتی جارہی ہے۔ استعمال ہونے والے برتنوں کی قدیم شکلیں ناپید ہو رہی ہیں۔ اس سے ہماری ثقافت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ مٹی کے برتن بنانے کی صنعت کے خاتمے کی وجہ سے ثقافت متاثر ہونے کے ساتھ ہماری معیشت بھی متاثر ہو رہی ہے۔

کبھی یہ صنعت پاکستان کے دیہی علاقوں اور شہری مضافات کی اہم صنعت تھی جس سے لاکھوں لوگ وابستہ تھے لیکن اب بیشتر لوگ یہ پیشہ چھوڑ چکے ہیں۔ اس قدیم صنعت سے وابستہ ہنرمندوں میں کام کے حوالے سے مایوسی بڑھی ہے۔ ماہر کاریگر یا تو وفات پاگئے ہیں یا پھر ان کے دوسرے شعبوں میں چلے جانے سے اب یہ صنعت ختم ہوتی جا رہی ہے۔ اس ہنر کے متروک ہونے کی اصل وجہ یہ ہے کہ مٹی کے برتنوں کے استعمال کا رحجان کم ہوا ہے۔

ان کا استعمال اب مذہبی رسوم یا پھر مخصوص کھانے پکانے تک محدود ہو گیا ہے۔ لوک ورثہ نے اس فن کو آنے والی نسلوں تک منتقل کرنے کیلئے ماضی میں ظروف سازی سے متعلق ورکشاپس کا اہتمام بھی کیا ہے اور کچھ عرصہ قبل کرافٹ آف دی منتھ پروگرام میں اس سلسلہ کو شامل کیا گیا ۔پی این سی اے اور دیگر آرٹس کونسلز بھی اس سلسلہ میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں،لیکن اس حوالے سے مزید اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ اس فن سے وابستہ افراد زیادہ محنت اور لگن سے کام کرسکیں اور اپنے فن کے ذریعہ ملک و قوم کا نام روشن کرسکیں۔

متعلقہ عنوان :