
حکومت کو سبسڈی کی بجائے پریمیم کپاس کی پیداوار کی طرف منتقل کرنا چاہیے، ملک سہیل طلعت
جمعرات 20 فروری 2025 21:39
(جاری ہے)
چین، بنگلہ دیش، ویتنام اور حتیٰ کہ وسطی امریکی ممالک جیسے حریف سستے پیداواری اخراجات، تیز تر ترسیلات اور بہتر بنیادی ڈھانچے کی پیشکش کرتے ہیں، اس کے برعکس پاکستان کو زیادہ توانائی کے نرخوں، غیر مؤثر لاجسٹکس اور سکیورٹی خدشات جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی ٹیکسٹائل صنعت تیزی سے مصنوعی اور مین میڈ فائبرز (ایم ایم ایفز) کی طرف جا رہی ہے، جو زیادہ سستی، زیادہ لچکدار اور جدید صارفین کی ضروریات کے لیے زیادہ موزوں ہیں، مین میڈ فائبرز کھیلوں کے لباس، تیراکی کے لباس، گاڑیوں کے فرنیچر، صنعتی کپڑوں، تکنیکی ٹیکسٹائل جیسے ایئر بیگز اور فلٹریشن سسٹمز اور یہاں تک کہ طبی اور حفظان صحت کی مصنوعات میں غالب حیثیت رکھتے ہیں۔ اس کے برعکس، کپاس تاریخی طور پر صرف سوٹنگ اور بستروں کی چادروں تک محدود رہی ہے۔ مین میڈ فائبرز کو مختلف مقاصد کے لیے انجینئر کیا جا سکتا ہے، جس کی وجہ سے یہ بڑے پیمانے پر مینوفیکچررز کی پہلی پسند بن گئے ہیں۔ملک سہیل طلعت نے کہا کہ اب کپاس عالمی ٹیکسٹائل تجارت کا بنیادی عنصر نہیں رہی، بلکہ یہ ایک محدود استعمال کی شے بن چکی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس تبدیلی میں منفرد طور پر نقصان میں ہے،پاکستان کی صنعت اب بھی بڑی حد تک کپاس پر انحصار کرتی ہے، باوجود اس کے کہ کپاس کی عالمی اہمیت کم ہوتی جا رہی ہےحتیٰ کہ کپاس کے شعبے میں بھی پاکستان کی مسابقت کمزور پڑ رہی ہے،ملک کی کپاس کم درجے کی، آلودہ اور معیار میں خراب ہے،کاشتکاروں کو بڑھتے ہوئے پیداواری اخراجات، پرانی بیج کی اقسام اور ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے مسائل کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے پیداوار میں کمی آ رہی ہے۔ صنعت اب بڑھتی ہوئی مقدار میں برازیل اور چین سے درآمد شدہ کپاس پر انحصار کر رہی ہے، جو پاکستان کی مسابقت کو مزید کمزور کر رہا ہے۔سہیل طلعت نے مزید کہا کہ عالمی ٹیکسٹائل کا مستقبل واضح ہے کہ زیادہ مقدار میں پیداوار مصنوعی اورمین میڈ فائبرز (ایم ایم ایفز) کے زیر تسلط ہوگی جبکہ کپاس ایک محدود لیکن قیمتی شعبے تک محدود ہو جائے گی۔ ”نامیاتی“، ”پائیدار ذرائع سے حاصل شدہ“ اور ”کھیت سے فیکٹری تک مکمل ٹریس ایبلٹی“ جیسے لیبل کپاس کی مارکیٹ کی پہچان ہوں گے۔ برانڈز اور خوردہ فروش تصدیق شدہ پائیداری کے لیے زیادہ قیمت ادا کریں گے،بڑے پیمانے پر سستی کپاس کی ٹیکسٹائل کا دور ختم ہو چکا ہے،پاکستان کو خود کو اس تبدیلی سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔مزید زراعت کی خبریں
-
وزیر اعلیٰ پنجاب گندم سپورٹ پروگرام کے تحت صوبہ بھر کے کاشتکاروں کو گرین ٹریکٹرز کی مفت فراہمی کا عمل جاری ہے،سید عاشق حسین کرمانی
-
مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات کی برآمدات میں اپریل کے دوران 11.57 فیصد اضافہ ہوا
-
انٹر نیشنل بکرا بچھڑا و اونٹ میلہ، لاہور کے 257کلوگرام وزنی بکرے کی پہلی پوزیشن
-
3 لاکھ روپے فی کلو فروخت ہونے والے آم کی کراچی میں بھی پیداوار شروع
-
کس طرح فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی دیہی پنجاب کے پھلوں کے کاشتکاروں کو تباہ کر رہی ہے
-
ایس ایم تنویر سرپرست اعلی فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سربراہی میں پری بجٹ میٹنگ آف سٹینڈنگ کمیٹی برائے بحالی کاٹن صنعت(ایف پی سی سی آئی) کا اجلاس
-
دھان کے کاشتکار چاول کی فصل کو پانی کی کمی نہ آنے دیں ،ڈائریکٹر زراعت
-
پاکستان میں آم کی کاشت کا رقبہ 159000 ہیکٹر، پیداوار 1844000 ٹن سے تجاوز کرگئی
-
پنجاب آم کی مجموعی قومی پیداوار میں 70فیصد ، سندھ 29اور خیبر پختونخوا ایک فیصد شراکت دار ہے،وحید احمد
-
کھاد کی ملکی درآمدات میں مارچ 2025 کے دوران 11.13 فیصد اضافہ
-
کھاد کی ملکی درآمدات میں مارچ 2025 کے دوران 11.13 فیصد اضافہ
-
وزیر اعلیٰ پنجاب لائیو سٹاک کارڈ اسکیم کے دوسرے مرحلے کی رجسٹریشن کا آغاز
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.