نوجوانوں میں ای سگریٹس و دیگر نئی تمباکو مصنوعات کی مقبولیت ملک کے مستقبل کیلئے خطرہ بن رہی ہے،ڈاکٹرخلیل احمد

نئی تمباکو مصنوعات کی نگرانی و سگریٹ پر زیادہ ٹیکس عائد کرنا بین الاقوامی سطح پر ہمارا فرض ہے،پروگرام مینیجرسپارک کابیان

بدھ 26 فروری 2025 19:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 فروری2025ء)سپارک کے پروگرام مینیجر، ڈاکٹر خلیل احمد نے کہاہے کہ پاکستان کے نوجوانوں میں تمباکو نوشی کا بڑھتا ہوا رجحان، خاص طور پر ای سگریٹس اور دیگر نئی تمباکو مصنوعات کی مقبولیت، ملک کے مستقبل کے لیے ایک خطرہ بن رہی ہے، ہر سال تمباکو نوشی سے پاکستان میں 1لاکھ 60ہزار سے زائد جانیں جاتی ہیںاس کے علاوہ روزانہ تقریباً 1,200بچے، جن کی عمریں 6 سے 15سال کے درمیان ہیں، تمباکو نوشی کی طرف راغب ہو رہے ہیں، اگر ان تمباکو مصنوعات کی فوری نگرانی نہ کی گئی تو یہ نہ صرف صحت کے مسائل پیدا کریں گے بلکہ ان کی وجہ سے ملک کی سماجی اور اقتصادی ترقی پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔

جاری بیان میں سپارک کے پروگرام مینیجر، ڈاکٹر خلیل احمد نے کہاکہ اگر ہم نے ان تمباکو مصنوعات کے استعمال کی روک تھام کے لئے آج کوئی کوشش نہیں کی تو آنے والی نسلوں کو سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،ہمارے نوجوان ہمارے ملک کا سرمایہ ہیں اور ان کی صحت کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے،تمباکو چاہے روایتی شکل میں ہو یا ای سگریٹس جیسے نئے انداز میں، یہ ہماری نوجوان نسل کا مستقبل تاریک کر رہا ہے، ہمیں آج فیصلہ لینا ہوگا تاکہ کل کسی بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پاکستان کو تمباکو نوشی کے باعث سالانہ تقریباً 615ارب روپے کا معاشی نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے، جو ملکی معیشت کے لیے ایک بھاری بوجھ ہے۔ ڈاکٹر خلیل احمد نے کہاکہ اتنا بڑا معاشی نقصان کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا، اگر یہی وسائل تعلیم، صحت اور عوامی بہبود پر لگائے جائیں تو ملک میں ترقی کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں،تمباکو پر ٹیکس کو بڑھانا اور نئی مصنوعات کی سخت نگرانی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوںنے کہاکہ تمباکو بنانے والی کمپنیوں کا یہ دعوی کہ سگریٹ پر زیادہ ٹیکس لگانے سے صارفین سستی اور غیر قانونی مصنوعات کی طرف راغب ہوتے ہیں بلکل بے بنیاد ہے۔ انہوں نے واضح کیاکہ تمباکو انڈسٹری کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے،اگر ٹیکس سے منسلک پالیسیاں مضبوط ہوں اور موثر نگرانی کو یقینی بنایا جائے تو غیر قانونی تجارت جیسے مسائل کو باآسانی قابو میں لایا جا سکتا ہے، عوامی صحت جیسے اہم فیصلوں میں ایسی گمراہ کن باتوں کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔

ڈاکٹرخلیل احمدنے کہاکہ پاکستان، عالمی ادار صحت کے فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول کا رکن ہونے کے ناطے، اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کا پابند ہے۔ڈاکٹر خلیل احمد نے کہاکہ پاکستان کو اپنی عالمی ذمہ داریوں پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے،نئی تمباکو مصنوعات کی نگرانی اور سگریٹ پر زیادہ ٹیکس عائد کرنا صرف قومی ضرورت نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر ہمارا فرض بھی ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ محض اعداد و شمار کی کہانی نہیںیہ انسانوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے،نئی تمباکو مصنوعات کی نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی مقبولیت ہماری توجہ کا تقاضا کرتی ہے،ہمیں آج فیصلہ لینا ہوگا کیونکہ آج کئے گئے بہتر فیصلے ہی ہمارے بہتر اور محفوظ کل کی بنیاد رکھیں گے۔