غریب ممالک پر قرضوں کا بوجھ انکٹاڈ کے سولہویں اجلاس کا اہم موضوع

یو این منگل 14 اکتوبر 2025 03:00

غریب ممالک پر قرضوں کا بوجھ انکٹاڈ کے سولہویں اجلاس کا اہم موضوع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے تجارت و ترقی (انکٹاڈ) کا سولہواں اجلاس 20 اکتوبر سے جنیوا میں شروع ہو رہا ہے جس میں غریب ممالک کو درپیش غیریقینی تجارتی حالات، قرضوں کا بھاری بوجھ اور گھٹتی سرمایہ کاری بات چیت کا خاص موضوع ہوں گے۔

24 اکتوبر تک جاری رہنے والے اس پانچ روزہ اجلاس کا مقصد تجارتی شعبے میں پیش ‌بینی کی بحالی، ترقی پذیر ممالک پر قرضوں کے دباؤ میں کمی لانا اور سرمایہ کاری کو حقیقی معیشت کی سمت میں موڑنے کے عملی طریقے تلاش کرنا ہے۔

Tweet URL

انکٹاڈ کی سیکرٹری جنرل ریبیکا گرینسپین نے کہا ہے کہ عالمگیر کثیرالفریقی تجارت میں تبدیلی آ رہی ہے اور اس اجلاس میں لیے جانے والے فیصلے آئندہ تجارت، عالمی ترقیاتی پالیسیوں اور بات چیت پر اثر انداز ہوں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے خبردار کیا ہےکہ تجارتی پالیسیوں میں اچانک تبدیلیاں اور غیر یقینی صورتحال محصولات (ٹیرف) سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں کیونکہ ان سے سرمایہ کاری بے سمت ہو جاتی ہے، روزگار کے مواقع میں کمی آتی ہے اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کی مسابقتی صلاحیت کمزور پڑ جاتی ہے۔

تجارتی پیش بینی اور استحکام

ریبیکا گرینسپین نے کہا ہے کہ تجارتی شعبے میں اعتماد اور استحکام کی بحالی بنیادی اہمیت رکھتی ہے تاکہ چھوٹی معیشتیں منصوبہ بندی اور سرمایہ کاری کر سکیں۔

دنیا کے مختلف حصوں میں ارضی سیاسی تناؤ کے باوجود 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران تجارت میں بہتری آئی۔ اس عرصہ میں عالمگیر تجارت کا حجم تقریباً 500 ارب ڈالر بڑھ گیا جس میں اشیائے تجارت کی مالیت میں 5 فیصد، خدمات میں 6 فیصد اور چین کے علاوہ جنوبی دنیا کی باہمی تجارت میں 9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

انہوں نے اس کارکردگی کا سہرا ترقی پذیر ممالک کو دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ترقی اور سرمایہ کاری کو متحرک رکھنے کے لیے پیش ‌بینی اور استحکام کی بحالی ضروری ہے۔

درست سمت میں سرمایہ کاری

انکٹاڈ کی سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ دنیا میں 3.4 ارب لوگ ایسے ممالک میں رہتے ہیں جو صحت اور تعلیم سے زیادہ رقم قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید منصفانہ، مستحکم اور قابل رسائی مالیاتی نظام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جولائی میں منعقدہ مالیات برائے ترقی کانفرنس کے بعد اٹھائے گئے اقدامات کا تذکرہ کیا جن میں ترقی پذیر معیشتوں کو دیے جانے والے طویل مدتی سستے سرمایے کا حجم بڑھانے اور قرض لینے والے ممالک کے اتحاد کا قیام شامل ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ ترقی پذیر ممالک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں کمی واقع ہو رہی ہے اور عام طور پر یہ سرمایہ کاری روایتی شعبوں اور مخصوص خطوں تک محدود رہتی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ صرف سرمایہ کاری کو متوجہ کرنا ہی اہم نہیں بلکہ درست نوعیت کی سرمایہ کاری کو راغب کرنا بھی ضروری ہے۔ اس معاملے میں ایسے شعبوں کو ترجیح دی جانی چاہیے جو طویل المدتی ترقی کو یقینی بنائیں۔

ان میں پائیدار بنیادی ڈھانچہ، ماحول دوست توانائی، صحت، تعلیم، پانی و صفائی، زراعت اور ڈیجیٹل صلاحیتیں شامل ہیں۔

ریبیکا گرینسپین نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ فلسطینی معیشت کو جنگ سے پہلے کی حالت میں واپس لانے کے لیے درکار وقت کا تخمینہ لگا رہا ہے اور نومبر میں اپنی رپورٹ پیش کرے گ۔ تاہم تعمیرنو کے اخراجات کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔

اجلاس کے موضوعات

انکٹاڈ کے اس اجلاس میں تقریباً سو ممالک شریک ہوں گے جن کی نمائندگی 60 وزرا، 40 نائب وزرا کریں گے جبکہ مجموعی طور پر 1,700 شرکا اجلاس میں آئیں گے۔ اس موقع پر سات وزارتی اجلاس منعقد ہوں گے جبکہ نوجوانوں، صنفی مساوات، سول سوسائٹی اور کاروبار سے متعلق فورم بھی منعقد کیے جائیں گے۔

اجلاس میں تجارت، مالیات برائے ترقی، قرض، سرمایہ کاری، علاقائی تجارت، سپلائی چین، ٹیکنالوجی بشمول مصنوعی ذہانت اور جامع ڈیجیٹل معیشت جیسے موضوعات پر گفتگو ہو گی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اجلاس سے خصوصی خطاب کریں گے۔