بلوچستان میں سکیورٹی کی حالت تشویشناک ہے، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کا اعتراف

جتھے بندوق کے زور پر سڑکیں بند کرتے ہیں، منگل کو ایپکس کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے جو ڈپٹی کمشنر نااہل ثابت ہورہے ہیں ان کا تبادلہ کردیا جائے گا؛ وزیراعلیٰ بلوچستان کا اعلان

Sajid Ali ساجد علی اتوار 2 مارچ 2025 19:05

بلوچستان میں سکیورٹی کی حالت تشویشناک ہے، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کا ..
کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 مارچ 2025ء ) وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ کبھی نہیں کہا سکیورٹی کی صورتحال تشویشناک نہیں ہے، میں خود کہہ رہا ہوں کہ سکیورٹی کی حالت تشویشناک ہے لیکن مولانا فضل الرحمن اور عمر ایوب کہہ رہے ہیں کچھ اضلاع آزادی کا اعلان کرنے والے ہیں، عمر ایوب محمود خان اچکزئی سے پوچھے بغیر ایک گلی کا نام بتا دیں۔

کوئٹہ میں پی ڈی ایم اے کے دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ صوبے کے تمام کمشنرز کو ہدایت کردی ہے کہ وہ ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے کر راشن کی شفاف تقسیم کو یقینی بنائیں، وفاق اور پنجاب کی حکومتوں نے بہترین طریقہ اپنایا ہے کہ لوگوں کو امداد ان کے بینک اکاؤنٹ میں دی جائے لیکن بلوچستان میں دور دراز علاقوں میں لوگوں کے پاس بینک سمیت جدید سہولیات میسر نہیں ہیں جس کی وجہ سے صوبے میں یہ طریقہ کار نہیں اپنا سکے لیکن حکومت یقینی بنائے گی کہ حق حقدار تک پہنچے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سڑکوں کو محفوظ بنانے اور آمد و رفت بحال رکھنے کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، حکومت کو یہ مسئلہ درپیش ہے کہ جب کوئی احتجاج کے لئے آتا ہے تو وہ یہ نہیں سمجھتا کہ احتجاج ان کا ہے لیکن اس احتجاج کے مقام کا تعین صوبائی حکومت کا اختیار ہے، مجھے اس مسئلے کا حل طاقت کا استعمال نظر آرہا ہے، ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر حکام لوگوں سے بات چیت کرتے ہیں لیکن لوگ چھوٹی سی بات پر سڑک پر آجاتے ہیں، ہمیں ریاست کی رٹ قائم کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کرنا ہوگا، اس کی اپنی احتیاطی تدابیر اور خدو خال ہیں حکومت سوچ بچار کرتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت کاروائی کرنے جارہی ہے، جن ڈپٹی کمشنرز نے اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھائیں انہیں ہٹایا جارہا ہے، یہ ڈپٹی کمشنرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ بات چیت سمیت دیگر آپشنز کے ذریعے سڑکیں کھلوائیں، خواتین اور شیر خوار بچوں کو سڑکوں پر لایا جاتا ہے حکومت کوئی بھی فیصلہ لینے سے قبل تمام پہلوئوں کو دیکھتی ہے، احتجاج کرنے والوں سے ایک بار پھر کہتا ہوں احتجاج کرنا ان کا حق ہے وہ قومی شاہراہوں پر احتجاج نہ کریں، حکومت نے کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر سمیت مقامات کا تعین کردیا ہے وہ وہاں پر جاکر احتجاج کریں حکومت کو مجبور نہ کیا جائے کہ وہ طاقت کا استعمال کرے۔

سرفراز بگٹی نے واضح کیا کہ احتجاج کی آڑ میں سڑکیں بند کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، مسنگ پرسنز کا مسئلہ انتہائی پیچیدہ ہے، کون اس بات کا تعین کرے گا کہ جو شخص لاپتا ہے اسے حکومت، کسی حساس ادارے نے لاپتا کیا ہے؟ حکومت جب بات چیت کرتی ہے تو وہ لوگوں کو اسی بات کی یقین دہانی کرواتی ہے کہ لوگوں کو بازیاب کروایا جائے گا، اس بات کا بھی امکان ہے وہ جتھے جو بندوق کی زور پر کچھ دیر کے لئے سڑکیں بند کرتے ہیں انہیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو آکر سڑکیں بند کریں، ہوسکتا ہے وہ خودہی لوگوں کو لاپتہ کر رہے ہوں تاکہ حکومت پر دباؤ آئے اور بعد میں ان لوگوں کو چھوڑا بھی جارہا ہو، یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے جو غور طلب ہے، حکومت کو سول سوسائٹی سمیت تمام طبقات کی مدد کی ضرورت ہے۔