بلوچستان اسمبلی کے فلور پر ظفر زہری کابیان غیر سیاسی ، غیر پارلیمانی اور بلوچی آداب کے سنگین خلاف ہے ،ترجمان میر محی الدین بلوچ

بدھ 12 مارچ 2025 19:42

سوراب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مارچ2025ء)تخت جھالاوان "انجیرہ" کے ترجمان میر محی الدین بلوچ نے گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی کے فلور پر ظفر زہری کے بیان کو غیر سیاسی ، غیر پارلیمانی اور بلوچی آداب کے سنگین خلاف قرار دیتے ہوئے کہا یے کہ ظفر زہری نے نہ صرف جھالاوان کی روایات کی پامال کی ہے بلکہ نہتے لاچار بلوچوں کی پناہ گاہ، بلوچی ننگ کی چادر کے رکھوالے، بلوچی دستار گدان، مظلوموں کی آسراء اور جھالاوان کی عزت و آبرو کو ایک گلدستے میں پرونے والے چیف آف جھالاوان کے تخت " انجیرہ" کی بے حرمتی کی ہے جو ناقابل معافی جرم اور قابل گرفت سزا کے مستحق یے موصوف کے ان غیر اخلاقی اور غیر ذمہ دارانہ بیان سے اہل جھالاوان کے تاریخی قبائل بالخصوص "زہری" کے غیرت مند زعما میں شدید غم و غصہ پایا جاتا یے ظفر زہری مال دھند، حرص اور دولت سمیٹنے کی لالچ میں وہ حدود پار کرگئے جو جھالاوان کی ریڈ لائن یے نواب خان محمد زہری، نواب پسند خان زہری، نواب رسول بخش زہری، نواب نوروز خان زہری اور نواب دودا خان زہری کی تاریخی قومی اور قبائلی اقدار و محرکات سے روگردانی اور سورج کو انگلی سے چھپانے کے مترادف یے جن کی توقع کسی غیرت مند بلوچ سے نہیں بلکہ ظفر جیسے بے کردار اور ضمیر فروش باپ، دادا کے روایات سے منحرف، اپنے ہی خاندان کے ماتھے پر کالے دھبے کے مصداق اور کسی حواس الباختہ شخص سے ہی کیا جاسکتا یے جس کی واضح مثال تخت جھالاوان انجیرہ سے ان کے اور ان کے بھائی کی بے دخلی و انجیرہ بدری کی صورت میں نمایا ہیں شاید اس ہی درد کو لیکر ظفر "زہری" جو کہنے اور نواب دودا خان کے بیٹے ہونے کے لائق نہیں، کوئی بھی ایسا موقع گھوانے نہیں دیتے جس سے جھالاوان کے پایہ تخت انجیرہ کی بے توقیری نہ ہو لیکن یہ امر بلوچستان بلکہ اہل جھالاوان کے لیے روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ظفر اپنے کالے کرتووں، کردار منفی عمل، غیر روایتی، غیر قبائلی اور غیر سیاسی حرکات کی وجہ سے عضو معطل ہوکر رہ گیا یے بلکہ جھالاوان میں ان کا وجود محض زہری حویلی خضدار میں رقص سرور کی محفلیں سجانے چوروں اور ڈکیتوں کو تربیت دینے، نہتے بلوچ خواتین کو اغواء کرکے ان کی بے حرمتی کرنے کے ساتھ ساتھ اندرون سندھ سمیت مختلف علاقوں میں سمگلنگ کے دھندوں میں ملوث ہونے کے سوا کچھ نہیں، ظفر کی بے ہودہ باتیں ان کے تربیت کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ کونسی گھملوں میں اور کس جوہڑ کے پانی سے پل کر بڑا ہوا ہے ان کا انداز بیان ان کی شخصیت کا احاطہ کرنے کیلئے کافی ہے ایسے شخص کیلئے بلوچستان بلوچ قومی روایات جھالاوان اور انجیرہ جیسے پاک سرزمین کی حیثیت حرمت کی کیا توقع جو محض اپنے من پسند ضلعی افیسران کے تحفظ، جاری بھتوں کی بحالی اورحکومتی فنڈز کی خوردبرد کی چھوٹ کیلئے اس حد تک گر سکتا ہے وہ سوراب، جھالاوان، بلوچ و بلوچستان کیا اپنے ذات کو بھی نیلام کرنے سے گریز نہیں کریگا ترجمان نے کہا ہے کہ جہاں تک اسمبلی میں ان کی بے ردھم جملہ تقریر کا تعلق ہے وہ بے وقت کی راگنی، بے ہنگم کسی بھی پہرائے میں قابل تقلید اور قابل تعریف نہیں کیونکہ انسان کا اصل آئینہ ان کا کردار ہوتا یے ظفر کے کردار کے جھرکوں میں شرم و حیا، عہد وفا، زبان کی پاسداری اور حب الوطنی کیا حب البرادری بھی نہیں، نواب ثنائ اللہ خان زہری اور نوابزادہ میر نعمت اللہ خان زہری نے انھیں فرش سے انگلی سے پکڑ کر سوراب کے عوام کے ذریعے سیاسی عرش پر بھٹا دیا سب سے پہلے موقع پاتے ہی اپنے ہی محسنوں کو ڈسنے لگا، وزارت داخلہ کے منصب کو سنبھال کر بلوچستان کے شاہراہوں کو غیرت مند بلوچوں کیلئے نوگو ایریا بنا دیا اس ہی شاہراہ پر معزز باعزت خواتین کی عزتیں ان کے پالے ہوئے گینگ ریپ اسکواڈ کے ذریعے تار تار کی گئیں جھالاوان کو بیروت بناکر موصوف نے جو گل کھلائے وہ ان کے کردار پر اب بھی داغ کے مانند تاقیامت نقش رہے گا۔