مقبوضہ جموںوکشمیر،عمر عبداللہ ایک بے اختیار وزیر علیٰ

اصل اختیارات مودی کی بھارتی حکومت کے مسلط کر دہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے پاس ہیں

جمعرات 13 مارچ 2025 16:20

سری نگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی طرف سے اس بات کا اعتراف کہ’’ ان کا پولیس پر کنٹرول نہیں ہے‘‘، نے انتخابات کے بعد علاقے میں قائم ہونے والی حکومت کے دائرہ کار اور اختیارات کے حوالے سے بحث کو جنم دیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ناقدین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عبداللہ کا بیان مقبوضہ جموں و کشمیر میں نام نہاد جمہوری منظر نامے کی حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے، جہاں دراصل اصل اختیارات مودی کی بھارتی حکومت کے مسلط کر دہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے پاس ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ایک جمہوری سیٹ اپ میں وزیر اعلیٰ کی حیثیت ایگزیکٹو کے سربراہ کی ہوتی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کنٹرول بھی انہی کے ہاتھ میں ہوتا ہے، لیکن مقبوضہ علاقے میں پولیس کو براہ راست نئی دہلی کے ذریعے کنٹرول کیا جارہا ہے جو وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے بے احتیار ہونے کی ایک واضح مثال ہے۔

(جاری ہے)

عمر عبداللہ کا یہ اعتراف کہ انکا پولیس پر کنٹرول نہیں ہے ، واضح طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی تلخ سیاسی حقیقتوں کاپتہ دیتا ہے۔

علاقے میں تمام اہم فیصلہ سازی کا اختیار نئی دہلی کے ہاتھوں میں ہے۔عمر عبداللہ نے یہ بھی کہا ہے انہیں’’ عوامی مجلس عمل اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین‘‘ پر پابندی کے حوالے سے کچھ پتہ نہیں ہے ، انکا یہ بیان بھی اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ محض ایک برائے نام وزیر اعلیٰ ہیں اور اصل اختیارات لیفٹیننٹ گورنر کے پاس ہی ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے دراصل دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے مقبوضہ علاقے میںا نتخابات کرائے اور ایک بے اختیارات وزیر اعلیٰ بنوا کر یہ تاثر دیا کہ اس نے کشمیریوں کے جمہوری حقوق بحال کر دیے ۔

حقیقت یہ ہے کہ مودی حکومت نے انتخابات سے قبل ہی وزیر اعلیٰ کے اختیارات کم کر کے اہم فیصلوں کا اختیار لیفٹیننٹ کو تفویض کر دیا تھا۔مودی حکومت لیفٹیننٹ گورنر کے ذریعے اپنے ہندو توا ایجنڈے پر عملدر آمد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔نیشنل کانفرنس نے مقبوضہ علاقے کی خصوصی اور ریاستی حیثیت اور بنیادی حقوق کی بحالی کے وعدوں پر لوگوں سے ووٹ لیے ہیں لیکن وہ ابھی تک اپنے کسی بھی وعدے کو پورا نہیں کرسکی ہے اور کشمیری عوام بھی اب عمر عبداللہ کی حکومت سے سخت مایوسی کا شکارہونے لگے ہیں۔

ناقدین نے خبردار کیا کہ اگر عمر عبداللہ عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرنے میں ناکام رہتے ہیں اور مودی حکومت اپنے مذموم ایجنڈے کو اسی طرح سے آگے بڑھاتی رہی تو عمر عبداللہ کی حکومت کیلئے اسکے انتہائی سنگین مضمرات ہونگے۔