عالمی برادری مذہبی مقدسات کی توہین کو عالمی جرم قرار دینے کیلئے قانون سازی کرے‘علماء و مشائخ اجلاس کا مطالبہ

ہفتہ 15 مارچ 2025 22:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 مارچ2025ء)یوم تحفظ ناموس رسالت کی مناسبت سے اعلیٰ سطح علماء ومشائخ اجلاس میں اس عزم کااظہار کیا گیا ہے کہ ناموسِ رسالت کے تحفظ کے لیے موجودقوانین کا سختی سے نفاذ یقینی بنایا جائے تاہم یقینی بنایاجائے کہ ان قوانین کا غلط استعمال نہ ہو تاکہ بے گناہ افراد کسی جھوٹے الزام کا شکار نہ ہوں جبکہ وفاقی وزیر مذہبی امور سردارمحمد یوسف نے کہا ہے کہ تحفظ ناموس رسالت ﷺ پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا۔

یوم تحفظ ناموس رسالت ﷺ کی مناسبت سے وفاقی وزیر سردار محمد یوسف کی زیر صدارت علماء و مشائخ اجلاس ہفتہ کے روز وزارتِ مذہبی امور کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر سید عطاء الرحمن نے اجلاس کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں مولانا ظہور علوی، مفتی ضمیر احمد ساجد، علامہ عارف واحدی، مولانا علی محمد ابو تراب، چوہدری کاشف، صدر انجمن تاجران، مفتی عبدالسلام جلالی، مولاناخطیب مصطفائی، قاری محبوب الرحمن، پروفیسر سجاد قمر، مولانا قاری عبدالکریم، مولانا عتیق الرحمن، مولانا چراغ الدین شاہ و دیگر موجود تھے۔

وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ آج ملک بھر میں یوم تحفظ ناموس رسالت ﷺ انتہائی جوش و جذبہ کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ماضی کی طرح ہر اہم مسئلے پر علماء و مشائخ سے مشاورت جاری رکھی جائے گی۔ تحفظ ناموس رسالت ﷺ پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا۔ اپنے گذشتہ دور میں سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کی روک تھام کے لیے اینٹی بلاسفیمی سیل بنوایا تھا جسے مزید مستحکم کیا جائے گا۔

اپنی قیادت اور عوام کے دوبارہ بھروسہ کرنے اور ذمہ داری سونپنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اجلاس میں علماء کرام نے یوم تحفظ ناموس رسالت ﷺکے حوالے سے اظہار خیال کیا۔ حکومتی کاوشوں خصوصا وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کے گذشتہ اور حالیہ اقدامات کی مکمل تائید کرتے ہوئے اپنی آراء پیش کیں۔ اجلاس کے آخر میں وفاقی وزیر مذہبی امور نے متفقہ اعلامہ پڑھ کر سنایا جس کے چیدہ نکات میں اس بات کا عزم ظاہر کیا گیا کہ ناموسِ رسالت ﷺ کے تحفظ کے لیے موجودقوانین کا سختی سے نفاذ یقینی بنایا جائے۔

اس بات کو بھی یقینی بنایاجائے کہ ان قوانین کا غلط استعمال نہ ہو تاکہ بے گناہ افراد کسی جھوٹے الزام کا شکار نہ ہوں۔ علماء و مشائخ جمعہ کے خطبات میں تحفظ ناموس رسالت ﷺ کی اہمیت کر اجاگر کریں۔ عوام خصوصا نوجوان نسل کو مسئلہ ناموس رسالت اور اس کی حساسیت سے آگاہی نیز سوشل میڈیا کے محفوظ استعمال پر زور دیا جائے۔ کسی خلاف وزی کی صورت میں قانون ہاتھ میں لینے کی بجائے حکومتی اداروں سے رجوع کیا جائے۔

آئندہ قومی سیرت النبی ﷺ کانفرنس کا موضوع''سوشل میڈیا کے مفید استعمال کی تعلیم و تربیت میں ریاستی ذمہ داریاں۔ سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں '' مقرر کیا گیا ہے۔ کانفرنس میں نوجوان نسل کو اسلامی اقدار کے مطابق سوشل میڈیا کامفید استعمال سکھانے کے اقدامات پر غور کیا جائے گا۔خاتم النبیّین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی عزت و حرمت ہر مسلمان کے ایمان کا جزوِ لازم ہے۔

ہر مسلمان کا فرض ہے کہ ناموسِ رسالت ﷺ کی حفاظت کے لیے ہر ممکن قانونی اور سماجی کوشش کرے۔ عالمی سطح پر اسلاموفوبیا کے تدارک اورآزادی اظہارِ رائے کے نام پر گستاخی کی روک تھام کیلئے پاکستان کے موثر کردار کا اعتراف کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان ناموسِ رسالت ﷺ کے تحفظ کے لیے ہر ممکن سفارتی، قانونی اور سماجی اقدامات جاری رکھے گا۔

عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مذہبی مقدسات کی توہین کو عالمی جرم قرار دینے کیلئے قانون سازی کرے۔حکومتِ پاکستان سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اینٹی بلاسفیمی قوانین پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائے اور ان قوانین کے غلط استعمال کی روک تھام کے لیے بھی اقدامات کرے۔سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی نگرانی اور اس کی روک تھام کے لیے ٹیکنالوجی کا مؤثر استعمال کیا جائے اور عوام الناس کو ان قوانین سے مکمل آگاہی دی جائے۔

پاکستان میں تحفظِ ناموسِ رسالت ﷺ کے قانون کو کمزور کرنے یا اس میں کسی قسم کی نرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔تمام مکاتبِ فکر کے علمائے کرام، مشائخ اور مذہبی اسکالرز متحد ہو کر قوم میں اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ اجلاس کے اختتام پر وزیر مذہبی امور نے مذکورہ قوانین کی آگہی کے لئے زرائع ابلاغ کے نمائندوں کا شکریہ ادا کیا۔۔۔۔ اعجاز خان