غزہ جنگ بندی مذاکرات گہرے اختلافات کی زد میں

DW ڈی ڈبلیو اتوار 16 مارچ 2025 21:00

غزہ جنگ بندی مذاکرات گہرے اختلافات کی زد میں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 مارچ 2025ء) قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد 19 جنوری کو شروع ہوا تھا۔ اس کے تحت غزہ میں سات اکتوبر 2023 ء کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کی وجہ سے شروع ہونے والی 15 ماہ سے زائد عرصے کی مہلک لڑائی بڑی حد تک رک گئی تھی۔

یہ پہلا سیزفائر مرحلہ یکم مارچ کو ختم ہو گیا تھا۔

اگرچہ دونوں فریقوں نے اس کے بعد بھی جنگ سے گریز کی کوشش کی، لیکن وہ تاحال فلسطینی سرزمین پر جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر متفق نہیں ہو سکے۔

غ‍زہ امن معاہدے کا دوسرا مرحلہ جلد شروع کیا جائے، حماس

ہفتہ 15 مارچ کی شام دیر سے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی مذاکرات کاروں کو مذاکرات جاری رکھنے کی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

لیکن انہوں نے مذاکراتی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ اپنے مذاکرات کی بنیاد مشرق وسطیٰ کے امور کے لیے امریکہ کے ایلچی اسٹیو وِٹکوف کی تجویز پر رکھے، جس میں ''حماس کے قبضے میں موجود گیارہ زندہ یرغمالیوں اور نصف ہلاک شدہ یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

‘‘

غزہ جنگ بندی ڈیل پر قائم ہیں، حماس

حماس کا بیان

حماس نے کہا ہے کہ وہ فلسطینی قیدیوں کے بدلے ایک زندہ اسرائیلی امریکی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے اور اس کے ساتھ ساتھ چار دیگر اسرائیلی نژاد امریکیوں کی لاشوں کی واپسی پر بھی۔

قاہرہ سے دوحہ روانہ ہونے والے حماس کے ایک وفد کے مطابق ان پانچوں کی واپسی کی تجویز امریکہ ہی نے پیش کی تھی لیکن اب حماس کی طرف سے اس پر عملدرآمد کے اصرار پر امریکہ ہی تنقید کر رہا ہے۔

حماس کا اسرائیل پر غزہ کو امداد کی ترسیل میں تاخیر کا الزام

حماس کے ایک عہدیدار کے مطابق جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے سلسلے میں حماس کی مصری مذاکرات کاروں سے مثبت بات چیت ہوئی ہے: ''ہمارے وفد کی مصری بھائیوں کے ساتھ مثبت بات چیت ہوئی ہے، جس میں حماس کی جانب سے تازہ ترین امریکی تجویز کو قبول کرنے کی روشنی میں جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو آگے بڑھانے کے طریقوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔

‘‘

حماس کے اس عہدیدار کو غزہ جنگ بندی کے بارے میں پبلک میں کوئی بیان دینے کا اختیار حاصل نہیں ہے اس لیے اس انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ''وفد نے ثالثوں، ضامنوں اور امریکہ سے کہا کہ وہ قابض طاقت (اسرائیل) کو مجبور کرے کہ وہ انسانی ہمدردی کے پروٹوکول پر عمل درآمد کرتے ہوئے فوری طور سے غزہ پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ترسیل کی دوبارہ اجازت دے اور مذاکرات کا دوسرا مرحلہ شروع کرے۔

‘‘

اسرائیلی جیلوں میں قید سرکردہ ترین فلسطینیوں میں کون کون شامل؟

اسرائیل کی اسٹریٹیجی

اسرائیل تاہم جنگ بندی کے پہلے مرحلے کو وسط اپریل تک بڑھانے پر اصرار کر رہا ہے۔ ساتھ ہی اس کا مطالبہ ہے کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے سے قبل غزہ کی ''مکمل ڈی ملٹرائزیشن‘‘ یا تمام فوجی صلاحیتوں کو ختم کیا جائے۔

اسرائیل زور دے رہا ہے کہ ان شرائط میں غزہ پٹی سے حماس کا مکمل خاتمہ بھی شامل ہونا چاہیے، جس نے 2007ء سے اس علاقے کو اپنے کنٹرول میں لے رکھا ہے۔

جنگ بندی مذاکرات اب تعطل کا شکار ہیں، دونوں فریق اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے پر پیش رفت میں رکاوٹیں ڈالنے کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔

غزہ کی جنگ: مجوزہ فائر بندی معاہدے کے اہم نکات

واضح رہے کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران حماس نے 33 یرغمالیوں کو رہا کیا، جن میں آٹھ ہلاک شدگان بھی شامل تھے، جب کہ اسرائیل نے تقریباً 1800 فلسطینیوں کو جیلوں سے رہا کیا۔

اس کے بعد سے حماس مسلسل دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات کا مطالبہ کرتی رہی ہے، جس میں جنگ کا مستقل خاتمہ، غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلاء، امداد کے لیے سرحدی گزرگاہوں کو دوبارہ کھولنا اور باقی یرغمالیوں کی رہائی کے شرائط شامل ہیں۔

ک م/ اب ا، م م (اے ایف پی، روئٹرز)