مقبوضہ جموں وکشمیر میں کاروبار قائم کرنے کے لئے200سے زائد بھارتیوں کو زمین الاٹ

پیر 17 مارچ 2025 11:27

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مارچ2025ء) بھارت کےغیرقانونی طورپر زیرتسلط جموں وکشمیرمیں سرکاری اعداد و شمار نے تصدیق کی ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں کاروبار قائم کرنے کے نام پر 200سے زائد غیر ملکیوں کو زمین الاٹ کی گئی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اگست 2019میں دفعہ370کی منسوخی کے بعد خاص طوپردہلی، ہریانہ اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے بیرونی لوگوں کو زمین کی الاٹمنٹ کے عمل میں کئی گنا اضافہ ہواہے۔

محکمہ صنعت وتجارت کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سرمایہ کاروں کی اکثریت نے اپنے کاروبار کے لئے جموں خطے کے کٹھوعہ اور سانبہ اضلاع کو ترجیح دی جبکہ وادی کشمیر میں بہت کم تاجروں نے دلچسپی ظاہر کی۔نام نہاد صنعتی پالیسی 2016-26کے تحت بھارت کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے کل 28تاجروں کو جڑواں اضلاع سانبہ اور کٹھوعہ میں اپنے یونٹس قائم کرنے کے لیے 500کنال سے زیادہ زمین الاٹ کی گئی۔

(جاری ہے)

تاہم دفعہ370کی منسوخی کے بعد ترمیم شدہ صنعتی پالیسی 2021-30کے اجراء کے بعد سرمایہ کاری کے نام پر دہلی، چندی گڑھ، اتر پردیش، مغربی بنگال، ہریانہ، پنجاب، بہار، مہاراشٹر، گجرات، کرناٹک اور تامل ناڈو سے تاجروں کی آڑ میں بیرونی لوگوں کی ایک بڑی تعداد خطے میں منتقل ہوئی۔دہلی کے تقریبا 50 تاجروں کو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں زمین الاٹ کی گئی ہے، اس کے بعد ہریانہ 45،پنجاب 43،اتر پردیش 14،مہاراشٹر 9اور گجرات، چندی گڑھ اور ہماچل پردیش سے ایک ایک تاجر کو زمین الاٹ کی گئی ہے۔