بڑھتی ہوئی غربت کی وجہ سے رواں ماہ رمضان میں کشمیری عمرہ زائرین میں 50فیصد کمی

پیر 17 مارچ 2025 15:27

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2025ء)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں رواں ماہ رمضان کے دوران عمرہ کرنے والے زائرین کی تعداد میں تقریبا پچاس فیصد کمی دیکھی گئی ہے اور ٹریول آپریٹرز کا کہنا ہے کہ علاقے میں بڑھتی ہوئی غربت اس کی بنیادی وجہ ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عمرہ زائرین کی تعدادمیں اس گراوٹ سی2019میں دفعہ370کی منسوخی کے بعد علاقے میں ترقی اور خوشحالی کے بارے میں مودی حکومت کے کھوکھلے دعوے بے نقاب ہوتے ہیں۔

محکمہ صنعت کے نمائندوں نے بتایا کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے عازمین حج کی تعداد میں بھی 40فیصد سے زائد کمی آئی ہے۔آل جموں و کشمیر حج ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری عمر نذیر تبت بقال نے سرینگر میں صحافیوں کو بتایا کہ اس رمضان میں عمرہ پیکج کے اخراجات کئی گنا بڑھ گئے ہیں اورعمرہ زائرین میں کمی کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔

(جاری ہے)

ایسوسی ایشن کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر سے عام طور پر سالانہ 35ہزارسے 40ہزارعازمین عمرہ کے لیے جاتے ہیں۔

ایک مقامی ٹریول کمپنی کے ایگزیکٹیو جنید احمد نے بتایاکہ مالی مجبوریوں کی وجہ سے زیادہ تر کشمیری اس وقت عمرہ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جب پیکج کے نرخ نسبتا کم ہوں۔سرینگر کے ایک رہائشی 58سالہ بشیر احمد نے جو رمضان میں عمرہ کرنے کے لیے برسوں سے بچت کر رہاتھا، اپنا ارادہ ملتوی کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ میں پچھلے تین سال سے اس بابرکت مہینے میں عمرہ کرنے کا خواب دیکھ رہا تھا۔ لیکن جب میں نے اس سال پیکج کے بارے میں دریافت کیا تو اخراجات میرے بجٹ سے زیادہ تھے۔ انہوں نے کہاکہ جب میں نے پہلی بار بچت شروع کی، آج کے اخراجات اس سے تقریبا دوگنا ہو گئے ہیں۔ اب مجھے مزید ایک سال انتظار کرنا ہوگا اور امید ہے کہ صورتحال بہتر ہوگی۔