ساری دنیا میں گرین انرجی کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے،میاں زاہد حسین

پیر 17 مارچ 2025 20:05

ساری دنیا میں گرین انرجی کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے،میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ساری دنیا میں تیل، گیس اورکوئلے سے بجلی پیدا کرنے کی حوصلہ شکنی جبکہ گرین انرجی کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے تاہم پاکستان میں اس سے الٹ کیا جا رہا ہے۔

آئی پی پیزکی لوٹ مارکا غصہ عوام پراتارا جا رہا ہے جوافسوسناک ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سورج سے بجلی پیدا کرنے کوفروغ دینے کے بجائے اسکی حوصلہ شکنی کررہی ہے جس سے اس شعبہ میں عوام کی جانب سے اربوں روپے کی سرمایہ کاری فائدے کے بجائے نقصان میں بدل رہی ہے جبکہ سرمایہ کاروں کومنفی پیغام جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اہم پالیسیوں میں اچانک بنیادی تبدیلی سیسرمایہ کاری کی فضا متاثرہوتی ہے جسکی وجہ سے کوئی پاکستان میں سرمایہ لگانا نہیں چاہتا ہے۔ حکومت آئی پی پیزکی ناکام پالیسی اورپاور سیکٹرمیں نا اہلی اورکرپشن پرقابو پائے اورسولرصارفین کونت نئے طریقوں سے پریشان کرنا بند کرے۔ صوبائی حکومتیں عوام کوشمسی توانائی کے استعمال کے لئے راغب کرنے میں مصروف ہیں جبکہ مرکزی حکومت اس کے خلاف کام کررہی ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ لاکھوں افراد نے بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے پریشان ہوکرسولرسسٹم لگوائے جس کا فائدہ دیکھتے ہوئے صنعتکاروں نے بھی اپنی کاروباری لاگت کم کرنے کے لئے شمسی توانائی پرانحصارکرنا شروع کردیا۔ اس رجحان میں اضافہ کے سبب سولرپاورسے بجلی کی پیداوارچارہزارمیگا واٹ تک بڑھ گئی تاہم پاور بیوروکریسی کویہ صورتحال پسند نہیں آئی اورانھوں نے اسکے خلاف سازشیں شروع کردیں۔

سولرصارفین کی جانب سے گرڈ صارفین پر159 ارب روپے کا مالی بوجھ منتقل ہونے کا بہانہ کیا گیا جس کی وجہ سے وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے نیٹ میٹرنگ کے تحت سولرصارفین سے خریدی جانے والی بجلی کی قیمت کم کردی۔ حکومتی عہدیداروں کے مطابق گرڈ صارفین کوریلیف دینے کیلئے اب سولرصارفین سے بجلی 27 روپے کی بجائے دس روپے فی یونٹ خریدی جائے گی تاہم اس فیصلے کا اطلاق نئے سولرپینل لگانے والوں پر ہوگا اورموجودہ صارفین اس سے متاثرنہیں ہوں گے۔

اس کے لئے نیٹ میٹرنگ، بجلی کی امپورٹ اورایکسپورٹ اوردیگرمعاملات میں بھی ایسے فیصلے کئے گئے جو عوام اورکاروباری برادری کے مفادات کی کھلی خلاف ورزی اورافسوسناک ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ شمسی توانائی کا استعمال بڑھنے سے گرڈ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جسے حکومت کنٹرول کرنا چاہتی تھی مگراس کے لئے منفی طریقہ استعمال کیا گیا جو افسوسناک ہے اوراس سے سستی بجلی پیدا کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ چین شمسی توانائی کے زریعے 710 گیگا واٹ، امریکہ 200 گیگا واٹ، بھارت 90 گیگاواٹ ،جاپان 89 گیگا واٹ اورجرمنی 81 گیگا واٹ بجلی پیدا کررہا ہے جبکہ پاکستان میں پالیسی سازچند ہزارمیگا واٹ کی پیداواربھی برداشت نہیں کرپائے جوافسوسناک ہے۔