Live Updates

دہشتگردوں کو واپس لانے کی پالیسی جنرل باجوہ، فیض اور بانی پی ٹی آئی کی تھی

میٹنگ میں لوگوں نے دہشتگردوں کو واپس لانے پر تحفظات کا اظہار کیا، مجھے نہیں یاد کہ آپریشن کیلئے 3ماہ کی مدت کا کہا گیا ہو، بلوچستان میں موجود دہشتگردوں کے تانے بانے ایران اور افغانستان میں بھی ہے۔وزیردفاع خواجہ آصف

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 20 مارچ 2025 21:24

دہشتگردوں کو واپس لانے کی پالیسی جنرل باجوہ، فیض اور بانی پی ٹی آئی ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 20 مارچ 2025ء ) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کو واپس لانے کی پالیسی جنرل باجوہ، فیض اور بانی پی ٹی آئی کی تھی،میٹنگ میں لوگوں نے دہشتگردوں کو واپس لانے پر تحفظات کا اظہار کیا، مجھے نہیں یاد کہ آپریشن کیلئے 3ماہ کی مدت کا کہا گیا ہو۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کریت ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شریک ہوا تھا، میں نے میٹنگ میں بات نہیں کی تھی اندازہ تھا کہ سب کچھ طے ہے، میٹنگ میں سوالات بھی ہوئے،گواہ ہوں کہ حصہ نہیں لیا تھا، میں محسن داوڑ بولا، دوبارہ بولنے کیلئے اٹھے تو ان کو بیٹھا دیا گیا۔

میٹنگ میں لوگوں نے دہشتگردوں کو واپس لانے پر تحفظات کا اظہار کیا، دہشتگردوں کو واپس لانے کی پالیسی جنرل باجوہ، فیض اور بانی پی ٹی آئی کی تھی۔

(جاری ہے)

ہمیں جتنی شدت کے ساتھ مخالفت کرنی چاہئے تھی شاید ہم اثرات کو صحیح طرح اندازہ نہیں کرسکے۔واپس لاکر بسائے گئے افراد کی تعداد 4 ہزار کے لگ بھگ بتائی جارہی ہے۔کچھ بندے اس پالیسی کے تحت آچکے تھے ، بلوچستان میں موجود دہشتگردوں کے تانے بانے ایران اور افغانستان میں بھی ہے۔

مجھے نہیں یاد کہ آپریشن کیلئے 3ماہ کی مدت کا کہا گیا ہو، دہشتگردوں کے خلاف کائنٹکٹ آپریشن چل رہے ہیں۔میٹنگ میں اگر مدت سے معلق بات ہوئی تو ہم اس کو نہیں لیں گے۔مزید برآں وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں ان کیمرہ بریفنگ ہوئی ، ان جماعتوں نے اجلاس میں شرکت نہیں کی جو دہشتگردوں کیلئے نرم گوشہ رکھتی ہیں یا پھر ان میں اتنی ہمت نہیں کہ ان دہشتگردوں کے سامنے کھڑی ہوسکیں۔

پی ٹی آئی پھر پاکستان کے سکیورٹی ایشو پر بڑی میٹنگ سے باہر رہی،عمران خان اپنی حکومت میں بھی سکیورٹی میٹنگ میں اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے سے انکاری رہا، عمران خان نے اپنے دور میں دہشتگردی کا بیج بویا جس کی وجہ سے آج ہر روز شہادتیں ہمارے نصیب میں لکھی گئی ہیں۔نہ وہ پالیسی بنتی اور نہ دنیا کو مطلوب دہشتگردوں کو پاکستان میں بسایا جاتا۔کے پی وزیراعلیٰ علی امین اسی میٹنگ بارے بیانات دے رہے، قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے پر کنفیوژن پیدا کی جارہی ہے، وہ اعلامیہ جو پاکستان کی تمام جماعتوں نے متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی۔ علی امین گنڈا پور کہتے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، میں کہتا ہوں کہ نیاآپریشن نہیں ہونے جارہا، نہ ہی نئے آپریشن بارے کوئی بات ہوئی ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات