غزہ میں ہلاکتوں اور تباہی کے نئے دور پر گوتیرش کا اظہار مذمت

یو این جمعرات 20 مارچ 2025 22:15

غزہ میں ہلاکتوں اور تباہی کے نئے دور پر گوتیرش کا اظہار مذمت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں ہلاکتوں اور تباہی کا سلسلہ دوبارہ شروع ہونے پر افسوس اور مذمت کا اظہار کیا ہے۔

برسلز میں یورپی کونسل کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے موقع پر انہوں نے کہا ہے کہ فلسطینی لوگوں نے پہلے ہی بہت زیادہ تکالیف کا سامنا کیا ہے۔ ان کے مصائب میں کمی لانے کے لیے جنگ بندی کا احترام، غزہ بھر میں انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی اور تمام یرغمالیوں کی بلاتاخیر اور غیرمشروط رہائی ضروری ہے۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام ہی مشرق وسطیٰ میں قیام امن کا واحد راستہ ہے جس تک پہنچنے کے دروازے کھلے رکھنا ضروری ہیں۔

(جاری ہے)

غزہ میں بدترین حالات کا خدشہ

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران غزہ میں اس کے پانچ اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔

حالیہ ہلاکتوں کے بعد اکتوبر 2023 سے جاری غزہ کی جنگ میں ادارے کا جانی نقصان 284 ہو گیا ہے۔ لوگوں کو امداد اور ضروری خدمات کی فراہمی کے دوران ہلاک ہونے والے ان لوگون میں اساتذہ، معالجین اور طبی معاونین بھی شامل ہیں۔

'انروا' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ فضا، سمندر اور زمین سے غزہ پر اسرائیل کی بمباری تیسرے روز بھی جاری رہی۔ زمینی حملے شروع ہونے کے بعد خدشہ ہے کہ آنے والے ایام میں حالات بدترین صورت اختیار کر سکتے ہیں۔

کمشنر جنرل کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے اںخلا کے احکامات جاری ہونے کے بعد بڑی تعداد میں لوگ دوبارہ نقل مکانی کر رہے ہیں جن کی اکثریت پہلے ہی بے گھر ہو چکی ہے۔

غزہ کے محاصرے میں بھی شدت آ رہی ہے اور اسرائیل کے حکام نے تین ہفتے سے علاقے میں ہر طرح کی انسانی امداد اور تجارتی سامان کی ترسیل کو روک رکھا ہے۔

انہوں نے جنگ بندی کی تجدید پر زور دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس میں مزید تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔ غزہ میں تمام یرغمالیوں کو باوقار انداز میں رہا کیا جانا چاہیے اور علاقے میں انسانی امداد و تجارتی سامان کی بلارکاوٹ فراہمی یقینی بنائی جائے۔

موسمیاتی مسئلے پر انتباہ

انتونیو گوتیرش نے برسلز اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی سے برپا ہونے والے تشویشناک حالات کا تذکرہ بھی کیا اور دنیا کی کمزور آبادی پر اس مسئلے کے منفی اثرات کو باعث تشویش قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی موسمیاتی صورتحال پر اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ 2024 معلوم موسمیاتی تاریخ کا گرم ترین سال تھا جب عالمی حدت میں اضافے نے پہلی مرتبہ 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد سے تجاوز کیا۔

اب یہ سننا عام بات ہے کہ ہم نے گرم ترین دہائی کے گرم ترین سال میں گرم ترین مہینے کا گرم ترین دن دیکھا ہے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ بڑھتی عالمی حدت کے تناظر میں 1.5 ڈگری کے ہدف کا حصول اب بھی ممکن ہے لیکن اس کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بڑے پیمانے پر کمی لانا ہو گی اور معدنی ایندھن سے قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کی رفتار کو بڑھانا ہو گا۔