
گلیشیئروں کا پگھلنا میدانی علاقوں میں رہنے والوں کے لیے خطرناک
یو این
جمعہ 21 مارچ 2025
21:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 مارچ 2025ء) اگر گلیشیئر موجودہ رفتار سے پگھلتے رہے تو رواں صدی کے دوران بہت سے خطوں میں ان کا وجود مٹ جائے گا جس سے میدانی علاقوں میں رہنے والے کروڑوں لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی۔
گرین لینڈ اور انٹارکٹکا (قطب جنوبی) میں برف کی تہیں اور دنیا بھر کے گلیشیئر دراصل کرہ ارض پر تازہ پانی کے 70 فیصد ذخائر ہیں۔
ان کی صورتحال سے موسمیاتی تبدیلی کا اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے کیونکہ مستحکم موسمیاتی حالات میں ان کا حجم تبدیل نہیں ہوتا جبکہ بڑھتی حدت کے نتیجے میں یہ برف پگھلنے لگتی ہے۔
گلیشیئروں کی نگرانی کے عالمی ادارے (ڈبلیو جی ایم ایس) کا اندازہ ہے کہ 1975 کے بعد دنیا بھر کے گلیشیئر 9,000 ارب ٹن سے زیادہ برف کھو چکے ہیں۔
(جاری ہے)
ادارے کے ڈائریکٹر مائیکل زیمپ نے بتایا ہے کہ 2000 کے بعد ہر سال اوسطاً 273 ارب ٹن برف پگھل رہی ہے۔ اسے پانی کی اتنی بڑی مقدار کے مساوی قرار دیا جا سکتا ہے جو دنیا بھر کے لوگ 30 سال میں پیتے ہیں۔ وسطی یورپ میں باقیماندہ برف کا 40 فیصد پگھل چکا ہے اور یہ صورتحال اسی رفتار سے جاری رہی تو رواں صدی میں کوہ الپس پر کوئی گلیشیئر باقی نہیں رہے گا۔
کروڑوں لوگوں کے روزگار کو خطرہ
عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی سائنسی افسر سلگانہ مشرا نے انہی خدشات کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ بڑھتے درجہ حرارت اور انسان کی لائی موسمیاتی تبدیلی کے باعث عالمی حدت میں اضافے سے برف کی تہیں اور گلیشیئر غیرمعمولی رفتار سے پگھل رہے ہیں۔گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی نہ آئی اور عالمی حدت میں اسی شرح سے اضافہ ہوتا رہا تو رواں صدی کے آخر تک یورپ، مشرقی افریقہ، انڈونیشیا اور دیگر جگہوں پر 80 فیصد چھوٹے گلیشیئر ختم ہو جائیں گے۔
ہمالیہ کے مغرب میں واقع اور افغانستان سے پاکستان تک پھیلے 500 میل طویل کوہ ہندوکش کے خطے میں 120 ملین سے زیادہ کسانوں کے مویشیوں اور روزگار کو گلیشیئروں کے پگھلاؤ سے خطرہ لاحق ہے۔ یہاں پائے جانے والے پانی کے غیرمعمولی حد تک وسیع ذخائر کی وجہ سے اسے دنیا کا تیسرا قطب بھی کہا جاتا ہے۔
'ڈبلیو جی ایم ایس' نے بتایا ہے کہ گزشتہ سال سکینڈے نیویا، ناروے کے جزیرہ نما سالبارڈ اور شمالی ایشیا میں گلیشیئروں کے مجموعی حجم میں ریکارڈ کمی آئی۔
اس ادارے کے ماہرین ارضیات ہر سال گلیشیئروں پر پڑنے اور پگھلنے والی برف کو ماپ کر ان کے حجم میں آنے والی کمی بیشی کا اندازہ لگاتے ہیں۔چڑھتے سمندر، ڈوبتی زمین
گلیشیئروں کے پگھلاؤ سے معیشت، ماحولیاتی نظام اور لوگوں پر فوری اور وسیع تر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تازہ ترین معلومات سے اندازہ ہوتا ہے کہ سطح سمندر میں کم از کم 25 تا 30 فیصد تک اضافے کا سبب گلیشیئروں کا پگھلاؤ ہے۔
'ڈبلیو ایم او' کے مطابق، برفانی چوٹیاں پگھلنے سے ہر سال سمندر کی سطح میں تقریباً ایک ملی میٹر اضافہ ہو جاتا ہے۔ بظاہر یہ بہت معمولی سی مقدار معلوم ہوتی ہے لیکن اس سے ہر سال دو تا تین لاکھ لوگوں کے مساکن زیر آب آ جاتے ہیں۔
سلگانہ مشرا کا کہنا ہے کہ سیلاب سے لوگوں کے روزگار متاثر ہوتے ہیں اور انہیں نقل مکانی کرنا پڑتی ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو یہ مسئلہ کسی نہ کسی انداز میں سبھی کی زندگی کو متاثر کرتا ہے۔
اس پر قابو پانے کے لیے آگاہی بیدار کرنے، پالیسیوں میں تبدیلی لانے اور اس ضمن میں خاطر خواہ مقدار میں وسائل جمع کرنے کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں، اس مقصد کے لیے بہتر تحقیق بھی درکار ہے تاکہ نئی تبدیلیوں کو روکنا اور ان کے اثرات سے مطابقت پیدا کرنا ممکن ہو سکے۔
ناقابل تلافی نقصان
اگرچہ اس وقت تازہ پانی کے ان وسیع ذخائر کا وجود مکمل طور پر ختم نہیں ہوا لیکن انہیں آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کرنے میں شاید دیر ہو چکی ہے۔ 'ڈبلیو ایم او' نے بتایا ہے کہ سالہا سال تک جمی رہنے والی برف کی بڑی مقدار تیزی سے کم ہوتی جا رہی ہے اور گزشتہ چھ میں سے پانچ سال کے دوران گلیشیئروں کی برف انتہائی تیزرفتار سے پگھلی ہے۔
2022 سے 2024 تک جتنی مقدار میں برف ختم ہوئی وہ کسی بھی دور میں گلیشیئروں کے حجم میں تین سال کے دوران آنے والی سب سے بڑی کمی ہے۔
سلگانہ مشرا کا کہنا ہے کہ گلیشیئروں کے حجم میں غیرمعمولی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جن میں بہت سی شاید کبھی واپس نہ ہو سکیں۔
گلیشیئروں کا عالمی دن
آج (21 مارچ) دنیا بھر میں گلیشیئروں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جس کا مقصد موسمیاتی نظام کو مستحکم رکھنے میں منجمد پانی کے ان وسیع ذخائر کے کردار بارے آگاہی عام کرنا ہے جبکہ 22 مارچ کو پانی کا عالمی دن منایا جانا ہے۔
گلیشیئروں کے دن کی مناسبت سے عالمی رہنما، پالیسی ساز، سائنس دان اور سول سوسائٹی کے نمائندے آج اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر (نیویارک) میں جمع ہو کر گلیشیئروں کی اہمیت اور دنیا بھر میں برف کے ذخائر کو لاحق خطرات اور ان کے تدارک پر بات چیت کریں گے۔
مائیکل زیمپ کا کہنا ہے کہ شاید ان کے بچے ایسی دنیا میں جیئں گے جہاں کوئی گلیشیئر نہیں ہو گا اور یہ نہایت تشویش ناک بات ہے۔
اگر بچوں کے ساتھ گلیشیئروں پر جا کر وہاں صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہو گا کہ ان میں کس قدر غیرمعمولی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں اور ہم آنے والی نسلوں پر کس قدر بھاری بوجھ ڈال رہے ہیں۔
مستحکم ترین گلیشیئر
امریکی ریاست واشنگٹن کے ساؤتھ کیسکیڈ گلیشیئر کو رواں سال مستحکم ترین گلیشیئر قرار دیا گیا ہے۔ اس گلیشیئر پر جمی برف کی 1952 سے نگرانی کی جا رہی ہے جس میں طویل عرصہ سے بڑی تبدیلی نہیں آئی۔
یو ایس جیالوجیکل سروے کی محقق کیٹلن فلورنٹائن اسے گلیشیئروں کی خوبصورتی اور ان سائنس دانوں اور رضاکاروں کے طویل مدتی عزم کی مثال قرار دیتی ہیں جو چھ دہائیوں سے اس برف کی مقدار کو ماپنے کے لیے کام کرتے آئے ہیں۔
مزید اہم خبریں
-
نئے پوپ رابرٹ پریوسٹ کو عالمی رہنماؤں کی مبارک باد
-
مودی کے مظالم کیخلاف عمران خان نے ہمیشہ آواز اٹھائی ہے، علی امین گنڈاپور
-
وزیر اعظم شہباز شریف کی پوپ کے انتخاب پر دنیا بھر کی مسیحی برادری کو مبارکباد
-
پاک فوج نے بھارت کے اسرائیلی ساختہ مزید 6 ڈرونز گرا دیئے، تعداد 35 ہوگئی
-
عمران خان کی جان کو جیل میں خطرہ ہے ، پیرول پر رہائی کیلئے عدالت میں درخواست دائر
-
آئی ایم ایف میٹنگ: پاکستان کو امداد کی بھارت کی طرف سے ممکنہ مخالفت
-
پاک بھارت کشیدگی، محسن نقوی سے قائم مقام امریکی سفیر کی 48 گھنٹوں میں دوسری اہم ملاقات، موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال
-
بھارت پاک کشیدگی: فوجی تنصیبات پر حملوں کا دعوی پاکستان کی تردید
-
پاک فوج نے بھارت کے مزید 6 ڈرون مار گرائے
-
امریکہ کا پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ
-
ایسی سوچ بھی دماغ میں نہیں آنی چاہیے کہ پاکستان پر حملہ ہوگا اور جوابی ردعمل نہیں ہوگا، پاکستانی سفیر
-
لائن آف کنٹرول پر بھارتی گولہ باری سے 4 افراد شہید، پاک فوج کی جوابی کارروائی میں بھارتی فوج کا ہیڈ کوارٹراور متعدد چیک پوسٹیں تباہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.