بھارت2017میں انتخابی جمہوریت سے انتخابی آمریت میں داخل ہواہے،وی ڈیم رپورٹ

اتوار 23 مارچ 2025 14:10

سٹاک ہوم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مارچ2025ء) سویڈن میں قائم'' ورائٹیز آف ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ'' کی 2025 کی رپورٹ کے مطابق بھارت 2017سے ''انتخابی آمریت ''کے زمرے میں شامل ہوا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق رپورٹ میںجو جمہوریت کے بارے میں عالمی سطح پرسب سے زیادہ معلومات اکٹھی کرتا ہے،انکشاف کیا گیاہے کہ بھارت اب لبرل جمہوریت کی درجہ بندی میں 179ممالک میں 100ویں نمبر پر ہے جو واضح گراوٹ کو ظاہر کرتا ہے۔

ملک کی پوزیشن برابری کے اجزاء کے اشاریے میں اب تک کی سب سے نیچے 134ویں نمبرپر اور انتخابی جمہوریت کے اشاریے پریہ گر کر 105ویں نمبرپر آ گیا ہے۔ جمہوریت سے متعلق بھارت کے تمام اشاریے گراوٹ کا رجحان ظاہر کرتے ہیںجس کی وجہ سے ملک کو نیچے رکھا گیا ہے۔V-Demکی رپورٹ جس میں 1789 سے 2024ء تک 202ممالک میں جمہوریت کی 600سے زیادہ صفات کا تجزیہ کیا گیا ہے، بھارتی آمریت کی تصدیق کرتی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ انتخابی آمریت میں بھارت کی شمولیت 2017میں شروع ہوئی ۔ 2015سے 2018تک بھارتی انتخابی جمہوریت اورانتخابی آمریت کے درمیان ایک''گرے زون''میں تھا لیکن 2019تک اسے سرکاری طور پر انتخابی آمریت کے زمرے میں شامل کیاگیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2008 سے بھارت کی آمریت کی طرف پیش قدمی کی تیسری لہر شروع ہوگئی جب جمہوری اداروں کو سست لیکن منظم طریقے سے ختم کرنے کی کوششیں کی گئیں۔

رپورٹ میں موجودہ بھارتی حکومت کو ''تکثیریت مخالف ہندو قوم پرست حکومت'' قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت اوروزیر اعظم مودی کی طرف سے جمہوریت کو پٹری سے اتارنے کے مکمل ثبوت موجود ہیں جس میں اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی پر پابندی، حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو ہراساں کرنا،سول سوسائٹی اورحزب اختلاف پر حملے اوران کے خلاف بغاوت، ہتک عزت اور انسداد دہشت گردی قوانین کا استعمال شامل ہے۔وی ڈیموکریسی رپورٹ 2025 نے جو یونیورسٹی آف گوتھنبرگ کے V-Demانسٹی ٹیوٹ کے ذریعے شائع کی گئی ہے، جمہوری اصولوں سے ہٹ کر بھارت کی پریشان کن صورتحال کو اجاگر کیاہے اور اس کی جمہوریت کے مستقبل کے حوالے سے سنگین خدشات کا اظہارکیاہے۔