پاکستان اورزمبابوے کے تجارتی و معاشی تعلقات مزید مستحکم کرنا ہونگی: سفیرزمباوے

پیر 24 مارچ 2025 22:34

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مارچ2025ء) زمبابوے کے سفیر ٹائٹس ایم جے ابو باسوتو نے لاہور چیمبر میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اور زمبابوے کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دوطرفہ تجارت میں اضافہ ہوگا۔ اس موقع پر لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوزر شاد، سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان، ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین شیخ شعبان اختر، شیخ محمد فیاض اور کرامت علی اعوان بھی موجود تھے۔

زمبابوے کے سفیر نے پاکستان کی جانب سے زمبابوے کی ترقی میں تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت کے لیے پاکستان کے ساتھ مضبوط تجارتی اور اقتصادی تعلقات انتہائی اہم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے نجی شعبے اور چیمبرز آف کامرس باہمی تجارت کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور زمبابوے دونوں تجارت اور سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع سے مالا مال ہیں اور انہیں ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ زمبابوے کی حکومت پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو وسعت دینے میں گہری دلچسپی رکھتی ہے اور تجارتی شراکت داری کو مزید فروغ دینا چاہتی ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوزر شاد نے کہا کہ پاکستان اور زمبابوے کے درمیان بہترین تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زمبابوے افریقی یونین کا رکن ملک ہے اور جنوبی افریقہ کا ایک لینڈ لاکڈ ملک ہونے کے ناطے اسے اپنی تجارت کے لیے موزمبیق اور جنوبی افریقہ پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر ہمیشہ سے افریقی مارکیٹوں میں پاکستانی مصنوعات کے فروغ کے لیے اقدامات کی حمایت کرتا رہا ہے۔ میاں ابوزر شاد نے کہا کہ حالیہ برسوں میں پاکستان نے افریقی خطے کی جانب اپنی توجہ مرکوز کی ہے۔ ’لاہور چیمبر حکومت پاکستان کی ’لٴْک افریقہ‘ اور ’انگیج افریقہ‘ پالیسیوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور ہم افریقی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے واضح روڈ میپ مرتب کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم انتہائی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق 2023-24 میں پاکستان اور زمبابوے کے درمیان مجموعی تجارت صرف 10.7 ملین ڈالر رہی، جس میں پاکستان کی برآمدات 5.5 ملین ڈالر اور زمبابوے سے درآمدات 5.2 ملین ڈالر تھیں۔ موجودہ مالی سال کے ابتدائی آٹھ مہینوں میں پاکستان نے زمبابوے کو 3.4 ملین ڈالر کی مصنوعات برآمد کیں۔

لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان نے کہا کہ زمبابوے سالانہ 177 ملین ڈالر کی دواسازی، 173 ملین ڈالر کا چاول، 152 ملین ڈالر کا مکئی، 124 ملین ڈالر کی گندم اور 85 ملین ڈالر کی چینی درآمد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان ان مصنوعات کی برآمد پر توجہ دے تو آئندہ چند سالوں میں زمبابوے کو برآمدات 200 ملین ڈالر تک پہنچائی جا سکتی ہیں۔

چیمبر کے عہدیداران نے اس بات پر زور دیا کہ لاہور چیمبر اور زمبابوے کے سفارت خانے کو باہمی روابط کو مزید فروغ دینا چاہیے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون کو بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بینکاری ذرائع کو بہتر بنانا، تجارتی وفود کا تبادلہ اور سنگل کنٹری نمائشوں کا انعقاد باہمی تجارت کو فروغ دینے کے مؤثر ذرائع ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ زمبابوے کے سرکردہ چیمبرز آف کامرس کے ساتھ قریبی روابط استوار کیے جائیں گے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے نئے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔