نیجر: مسجد پر حملے میں 44 افراد ہلاک، انسانی حقوق چیف کی کڑی مذمت

یو این بدھ 26 مارچ 2025 02:45

نیجر: مسجد پر حملے میں 44 افراد ہلاک، انسانی حقوق چیف کی کڑی مذمت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے افریقی ملک نیجر میں مسجد پر حملے کی مذمت کی ہے جس میں کم از کم 44 نمازی ہلاک اور 20 زخمی ہوئے ہیں۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان میں مسجد پر کیا جانے والا حملہ نہایت گھناؤنا فعل ہے جس میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے اسے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین پامالی قرار دیتے ہوئے واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Tweet URL

ملکی حکام کے مطابق، 21 مارچ کو یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب داعش۔

(جاری ہے)

گریٹر صحارا سے تعلق رکھنے والے حملہ آوروں نے مغربی علاقے میں واقع کوکورو گاؤں کی ایک مسجد کا محاصرہ کرنے کے بعد نمازیوں پر فائرنگ کر دی تھی جو وہاں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے موجود تھے۔ دہشت گردوں نے اس کارروائی کے دوران قریبی بازار اور متعدد گھروں کو نذرآتش بھی کیا۔

علاقائی عدم تحفظ

نیجر میں یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب ساہل خطے میں سلامتی کی صورتحال پہلے ہی مخدوش ہے۔

حالیہ برسوں میں یہ خطہ تیزی سے تشدد کی لپیٹ میں آیا ہے جہاں القاعدہ اور داعش سے تعلق رکھنے والے مسلح دہشگرد گروہوں کی موجودگی میں وسعت آئی ہے جنہوں نے 2012 کی توارگ بغاوت کے بعد مالی کے شمالی علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔

تب سے یہ تشدد ہمسایہ ممالک برکینا فاسو اور مالی میں پھیل گیا ہے اور حالیہ دنوں مغربی افریقی ممالک کے ساحلی علاقے بھی اس کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے ساہل کو دنیا میں سلامتی کے ایک انتہائی سفاکانہ بحران کا مرکز قرار دیا ہے۔

رکن ممالک کی کوششوں کے باوجود خطے میں متواتر تین سال دہشت گردی سے ہونے والی اموات 6,000 سے زیادہ رہیں جو دنیا بھر میں ایسے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔

بڑھتے ہوئے خطرات

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ نیجر میں مسجد پر اس سوچے سمجھے حملے سے عالمی برادری کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں جو کہ نازک حالات اور ملک میں شہریوں کے لیے بڑھتے خطرات کی عکاسی کرتا ہے۔

خطے کی حکومتوں کو اپنے ممالک میں سلامتی کو بحال کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں مالی اور برکینا فاسو میں دو اور نیجر میں ایک فوجی بغاوت ہو چکی ہے۔ انتخابات کرانے کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی دباؤ کے باوجود ان ممالک میں فوجی حکومتیں قائم ہیں۔

ہائی کمشنر نے نیجر کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے ٹھوس اور بامعنی اقدامات کریں اور انسانی حقوق کو برقرار رکھیں اور متاثرہ لوگوں کے تعاون سے ملک میں انسانی حقوق کے بحران کا پائیدار حل نکالیں۔