قابض حکام کا سرینگر پریس کلب پر پولیس اور ایس آئی اے کے قبضے کا جواز پیش کرنے کی کوشش

اسی سال کے آخر میںآتشزدگی کے ایک واقعے میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سرینگر سٹی ایسٹ سمیت پولیس کے اہم دفاتر جل کر خاکستر ہوگئے

بدھ 26 مارچ 2025 15:55

جموں(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2025ء)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں قابض حکام سرینگر پریس کلب میں پولیس اسٹیشن اور ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (SIA)کے دفاتر قائم کرنے پر بڑھتی ہوئی میڈیا تنقید کے بعدعمارت پر قبضے کا جواز پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیرکی قانون سازسمبلی میں رکن اسمبلی وحید پرہ کی طرف سے سرینگرپریس کلب کو اس کے اصل مقام پر بحال نہ کرنے اور متبادل جگہ فراہم نہ کرنے کی وجوہات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے حکام نے بتایا کہ بجٹ اجلاس کے دوران اس وقت کے وزیر اعلیٰ کے اعلان کے بعد زبانی ہدایت پر عمارت پریس کلب کے حوالے کی گئی تھی۔

2022میں حکومت نے وزارت اطلاعات کے ذریعے عمارت پر دوبارہ دعویٰ کیا تھا۔

(جاری ہے)

اسی سال کے آخر میںآتشزدگی کے ایک واقعے میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سرینگر سٹی ایسٹ سمیت پولیس کے اہم دفاتر جل کر خاکستر ہوگئے ۔ان دفاتر کوعارضی طور پر پریس کلب کی عمارت میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ تاہم حکام نے 21ستمبر 2023 کو ایک سرکاری حکم نامے کے ذریعے یہ جگہ باضابطہ طور پر ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (SIA)کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل کو الاٹ کر دی۔

اس کے بعدسے پریس کلب کے لیے کسی نئی جگہ کے حوالے سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے۔ میڈیاکے اداروں نے قابض حکام کے اس جواز کو مسترد کرتے ہوئے اس اقدام کو مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ علاقے میں خاص طور پر 2019میں دفعہ370کی منسوخی کے بعد نئی میڈیا پالیسی کے تحت میڈیا کو دبانے کی دانستہ کوشش قرار دیا۔