ایسے مسائل کو سمجھ بوجھ اور تدبر کے ساتھ حل کرنا ناگزیر ہوتا ہے، لیکن یہاں عقل کے اندھوں کو چراغ دکھانے کا کوئی فائدہ نہیں، مولانا عبدالواسع

جمعرات 3 اپریل 2025 22:45

/کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اپریل2025ء)جمعیت علما اسلام بلوچستان کے امیر سینیٹر مولانا عبدالواسع، جنرل سیکرٹری مولانا آغا محمود شاہ نے کہاں کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ 8 فروری کے سازشی عناصر نے نہ صرف عوامی مینڈیٹ پر شب خون مارا بلکہ صوبے کو اندھیروں میں دھکیل کر انتشار اور بحرانوں کی نذر کر دیا۔

جو بیج بویا گیا تھا، وہی فصل کاٹی جا رہی ہے۔ اقتدار کی ہوس میں زر و زور کے بل بوتے پر ایک نااہل ٹولے کو مسلط کر دیا گیا، اور آج حال یہ ہے کہ ذمہ داران تماشائی بنے بیٹھے ہیں، نہ اختیار رکھتے ہیں نہ اختیار لینے کی ہمت۔بلوچستان جیسے حساس خطے میں بعض معاملات محض سیاسی نہیں بلکہ اقدار اور روایات سے جڑے ہوتے ہیں۔ ایسے مسائل کو سمجھ بوجھ اور تدبر کے ساتھ حل کرنا ناگزیر ہوتا ہے، لیکن یہاں عقل کے اندھوں کو چراغ دکھانے کا کوئی فائدہ نہیں۔

(جاری ہے)

جو لوگ ضد اور ہٹ دھرمی پر قائم ہیں، انہیں یہ سمجھنا ہوگا کہ آگ سے کھیلنے والا آخر کار خود بھی جل جاتا ہے۔جمعیت علما اسلام روزِ اول سے اپنی ذمہ داری نبھا رہی ہے۔ ہم نے ہمیشہ بات چیت اور افہام و تفہیم کے ذریعے مسائل کے حل کی حمایت کی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ضد اور انا کی زنجیروں کو توڑ کر اس بحران کا پرامن اور سنجیدہ حل نکالا جائے، ورنہ اگر حالات یہی رہے تو نتیجہ وہی نکلے گا جو ہمیشہ ضد اور ناانصافی کا نکلتا ہے۔ہم اربابِ اختیار کو متنبہ کرتے ہیں کہ مزید وقت ضائع کیے بغیر حالات کی نزاکت کو سمجھیں، بصورت دیگر "اونٹ جب پہاڑ کے نیچے آئے گا تو حقیقت خود ہی عیاں ہو جائے گی۔"

متعلقہ عنوان :