میانمار: زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے 17.3 ملین ڈالر درکار، آئی او ایم

یو این جمعہ 4 اپریل 2025 02:45

میانمار: زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے 17.3 ملین ڈالر درکار، آئی او ایم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 04 اپریل 2025ء) عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے میانمار میں زلزلہ متاثرین کے لیے ایک کروڑ 73 لاکھ ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے جہاں اس آفت میں اب تک 3,000 سے زیادہ ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔

'آئی او ایم' کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے کہا ہے کہ میانمار میں ہزاروں لوگوں کو پناہ، خوراک، طبی خدمات، پانی، صحت و صفائی کی سہولیات، ذہنی صحت کی خدمات اور نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے۔

زلزلہ متاثرین میں شامل بچوں، خواتین، معمر لوگوں اور جسمانی معذور افراد کی ضروریات کہیں زیادہ ہیں جنہیں خاندانوں سے بچھڑنے، انسانی سمگلنگ، بدسلوکی اور صنفی بنیاد پر تشدد کا خطرہ لاحق ہے۔

Tweet URL

انہوں نے بتایا ہے کہ ادارے کی امدادی ٹیمیں اپنے مقامی شراکت داروں کے تعاون سے لوگوں کے نقصانات کا جائزہ لینے میں مصروف ہیں۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں بے گھر ہونے والوں کی نشاندہی کے نظام (ڈی ٹی ایم) سے کام لیا جا رہا ہے جس میں امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کا ساتھ بھی میسر ہے۔

صدی کی بدترین آفت

گزشتہ جمعے کو آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے اور اس کے ثانوی جھٹکے میانمار میں ایک صدی کے عرصہ میں اس نوعیت کی سب سے بڑی قدرتی آفت ہے جس سے ملک کے وسطی علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔

منڈلے، سیگانگ، باگو، دارالحکومت نے پی ڈا اور ریاست شن کے بعض حصوں میں اس زلزلے سے بدترین تباہی دیکھنے کو ملی۔ ان علاقوں کی آبادی ایک کروڑ سے زیادہ ہے۔

زلزلے میں ہزاروں لوگ زخمی ہوئے ہیں اور امدادی اداروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہر جگہ سے ملبہ ہٹائے جانے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔

'آئی او ایم' کے امدادی اقدامات

'آئی او ایم' مقامی حکام اور دیگر امدادی شراکت داروں کے تعاون سے متاثرین کو پناہ کا سامان، کثیرالمقاصد نقد امداد، ضروری طبی سازوسامان، پینے کا صاف پانی، صحت و صفائی کا سامان اور نفسیاتی مدد مہیا کر رہا ہے۔

ادارے نے مقامی حکام کو پناہ گاہوں کے انتظام میں مدد دینے کی منصوبہ بندی بھی کی ہے تاکہ لوگوں کو ضروری خدمات اور تحفظ تک یقینی رسائی میسر آ سکے۔

ایمی پوپ کا کہنا ہے کہ زلزلے کے بعد طویل مدتی طور پر بحالی کے لیے جامع کوششوں کی ضرورت ہو گی۔ ملک میں چار سال سے جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں 35 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ بھوک، سرکاری خدمات تک عدم رسائی اور معاشی بدحالی کے باعث تقریباً دو کروڑ لوگوں یا ملک کی ایک تہائی آبادی کو پہلے بھی کسی نہ کسی طرح کی انسانی امداد درکار تھی جس میں اب مزید بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گیا ہے۔