امریکا نے شامی مشن کی حیثیت کو تبدیل کردیا

نیویارک میں شامی مشن کی قانونی حیثیت میں ترمیم انتظامی ہے،شام کا تبصرہ

منگل 8 اپریل 2025 11:05

دمشق/واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اپریل2025ء)امریکہ نے نیویارک میں شام کے مشن کی قانونی حیثیت کو اقوام متحدہ کے رکن ریاست کے مستقل مشن سے ایک غیر تسلیم شدہ حکومت کے مشن میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس اقدام پر بڑا تنازع پیدا ہوگیا۔ اب اس پر دمشق نے بھی تبصرہ کردیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق شام کی وزارت خارجہ کے ایک ذمہ دار ذریعے نے اعلان کیا کہ نیویارک میں شامی مشن کی قانونی حیثیت میں ترمیم کرنے کا طریقہ کار خالصتا تکنیکی اور انتظامی ہے۔

یہ سابق الحاق شدہ مشن سے متعلق ہے اور یہ نئی شامی حکومت کی جانب موقف میں کسی تبدیلی کی عکاسی نہیں کر رہا۔ذریعہ نے بتایا کہ شام کی وزارت خارجہ اس مسئلے کو حل کرنے اور اس کے مکمل سیاق و سباق کو واضح کرنے کے لیے متعلقہ حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔

(جاری ہے)

متعلقہ سیاسی یا قانونی پوزیشنوں کے بارے میں کوئی ابہام نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے اپنے وطن کی تعمیر نو کے لیے شامی عوام کی امنگوں کے حصول کے لیے بین الاقوامی فریم ورک کے اندر سفارتی کام اور ہم آہنگی جاری رکھنے کے عزم پر زور دیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت بیرون ملک شامی مشنز کی حیثیت کا ایک جامع جائزہ لیا جا رہا ہے جس میں شامیوں کی امنگوں کی عکاسی کرنے، بین الاقوامی سطح پر اداروں اور مشنز کی موجودگی کو بڑھانے اور موثر کارکردگی کو دیکھا جارہا ہے۔ واضح سیاسی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے ان مشنز کی تنظیم نو کے سنجیدہ فیصلے کیے جا رہے ہیں۔یہ سب اس وقت سامنے آیا جب واشنگٹن نے نیویارک میں شامی مشن کو اقوام متحدہ کے ذریعے دیے گئے ایک میمورنڈم سے آگاہ کیا جس میں کہا گیا تھا کہ اس کی قانونی حیثیت رکن ریاست کے مستقل مشن سے بدل کر ایسی حکومت کے مشن میں تبدیل ہو جائے گی جسے امریکہ تسلیم نہیں کرتا۔

میمورنڈم میں مشن کے ممبران کو دیے گئے G1 ویزوں کی منسوخی بھی شامل تھی جو اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ سفارت کاروں کے لیے نامزد کیے گئے ہیں اور جن کی حکومتیں میزبان ملک میں تسلیم شدہ ہیں G3 ویزا کیٹیگری ان غیر ملکی شہریوں کو دی جاتی ہے جو اقوام متحدہ سے ویزا حاصل کرنے کے اہل ہیں لیکن جن کی حکومتیں اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ نہیں ہیں۔مزید برآں اس فیصلے نے سوشل میڈیا اور شامیوں کے درمیان بڑے پیمانے پر تنازع پیدا کردیا۔ تبصروں کے ساتھ نئی انتظامیہ پر زور دیا گیا کہ وہ حکومت کے خاتمے کے بعد سفارتی مشن کی حیثیت کا دوبارہ جائزہ لے۔