غیریقینی صورتحال؛ 3 ممالک نے پاکستان کے ٹریژری بلز سے تقریباً 1 ارب ڈالرز نکال لیے

پاکستانی برآمدات کو امریکہ کی جانب سے عالمی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ سے ایک نئے چیلنج کے سامنے کا خدشہ پیدا ہوگیا

Sajid Ali ساجد علی منگل 8 اپریل 2025 16:02

غیریقینی صورتحال؛ 3 ممالک نے پاکستان کے ٹریژری بلز سے تقریباً 1 ارب ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 اپریل 2025ء ) موجودہ غیریقینی کی صورتحال میں 3 ممالک نے پاکستان کے ٹریژری بلز سے تقریباً 1 ارب ڈالرز نکال لیے۔ ڈان اخبار کے مطابق موجودہ مالی سال میں تین ممالک نے پاکستان کے ٹریژری بلز (T-Bills) سے تقریباً 1 ارب ڈالرز نکال لیے ہیں اور یہ انخلاء تقریباً اتنی ہی رقم کے برابر ہے جتنی سرمایہ کاری آئی تھی، آمد اور اخراج میں اس برابری کی صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ سرمایہ کار محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں حالاں کہ پاکستان کی جانب سے ان بلز پر نسبتاً زیادہ منافع دیا جا رہا ہے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ یکم جولائی سے 14 مارچ تک کے عرصے میں ٹریژری بلز میں کل سرمایہ کاری 1.163 ارب ڈالر رہی، اسی عرصے میں انخلاء 1.121 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، یوں خالص سرمایہ کاری صرف 42 ملین ڈالر رہ گئی۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ برطانیہ جو روایتی طور پر پاکستان کے ٹریژری بلز میں سب سے بڑا سرمایہ کار رہا ہے، اس نے اپنے 710 ملین ڈالر میں سے 625 ملین ڈالر نکال لیے، متحدہ عرب امارات نے 205 ملین ڈالر اور امریکہ نے 130 ملین ڈالر واپس لے لیے، حکومت نے غیرملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے کی بہت کوشش کی مگر اس میں زیادہ کامیابی حاصل نہیں ہو سکی، اگرچہ پاکستان نے اپنے ٹریژری بلز پر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں زیادہ منافع پیش کیا لیکن غیر ملکی سرمایہ کار اب بھی پاکستان کے کمزور بیرونی شعبے اور سالانہ 25 ارب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے محتاط ہیں۔

اگرچہ آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کی ایک اور قسط کی منظوری اور ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے کے بعد کچھ امید پیدا ہوئی ہے لیکن خدشات اب بھی موجود ہیں کیوں کہ برآمدات سست روی کا شکار ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر نو ماہ کی کم ترین سطح پر آگئے ہیں جب کہ پاکستانی برآمدات کو امریکہ کی جانب سے عالمی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ سے ایک نئے چیلنج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، پاکستان کی مصنوعات اور خدمات پر نئے محصولات اوسطاً 29 فیصد امریکی مارکیٹ میں مقامی کاروباری اداروں کی مسابقت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں جس سے ملک کے بیرونی کھاتے پر مزید دباؤ پڑ سکتا ہے۔