آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت میں بائیکیا سروس نے بھی حکومت اور متعلقہ اداروں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا

بدھ 9 اپریل 2025 17:00

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2025ء) آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت میں بائیکیا سروس نے بھی حکومت اور متعلقہ اداروں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا،ٹریفک پولیس نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے۔ اعلی عدلیہ کی جانب سے واضح ہدایات اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہونے والے نوٹیفکیشن کو بائیکیا سروس/رذئیڈرز نے ہوا میں اڑا دیا۔

سی ڈی 70 اور انتہائی کھٹارہ موٹرسائیکلوں کی شہر بھر میں بھرمار، بائیکیا سروس کے رائڈرز عوام کی جان و مال کے لیے خطرہ بن گئے۔ من پسند اور من مرضی سے کرایہ وصول کرنے کے علاوہ مبینہ طور پر بائیکیا رائڈر منشیات کی ترسیل و دیگر کئی ایک غیر قانونی کاموں میں بھی دیہاڑی لگانے میں مصروف ہونے کے انکشافات نے تھرتھلی مچا دی۔

(جاری ہے)

متعدد واقعات رپورٹ ہوئے کے باوجود حکومت اور متعلقہ اداروں کی خاموشی نے عوام کو ششدر کر کے رکھ چھوڑا۔

شہر بھر کی مصروف ترین شاہرات کناروں، چوکوں، چوراہوں، ہسپتالوں، تعلیمی اداروں کے سامنے بھی خود ساختہ بائیکیا موٹر سائیکل سواروں نے اڈے قائم کر لیے۔ ٹریفک پولیس بھی عاجز آ کر رہ گئی جبکہ یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ کئی ایک سرکاری ملازمین کے علاوہ سیاسی، سماجی سطح پر بااثر افراد نے بھی اپنی بائیکیا سروس چلاتے ہوئے بگڑے تگڑے جرائم پیشہ نوجوانوں کو بائیکا رائڈرز کا روپ دے کر تحفظ فراہم کرنا شروع کر رکھا ہے۔

کچھ ہی عرصہ پہلے عوام الناس کی شدید شکایات کے بعد اعلی عدلیہ کے نوٹس لینے پر ضلعی انتظامیہ اور بائیکیا سروس چلانے والوں کے درمیان شرائط نامہ طے ہوا اور باقاعدہ اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ جس کے مطابق بائیکیا سروس چلانے والوں کے ہیلمٹس کے رنگ تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ سی ڈی 70 موٹر سائیکل سے بائیکیا سروس فراہم کرنے پر سختی سے پابندی عائد کرنے کے علاوہ سٹاپ تا سٹاپ کرایہ بھی مقرر کیا گیا تھا مگر سابق کمشنر مظفرآباد مسعود الرحمن اعوان کے تبدیل ہوتے ہی ایک بار پھر شہر اقتدار مظفرآباد میں دیگر مافیاز کی طرح بائیکیا سروس نے بھی ایک بڑے مافیا کی شکل اختیار کرتے ہوئے نہ صرف قانون کو گھر کی لونڈء بنا رکھا ہے بلکہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تمام تر ہونے والی شرائط اور نوٹیفکیشن کو پس پشت ڈالتے ہوئے عوام الناس کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر رکھا ہے، جنہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔

عوامی حلقوں سمیت سول سوسائٹی نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بائیکیا سروس کا قبلہ درست کرنے کے ساتھ ساتھ بائیکیا رائیڈرز کے لیے بھی ضابطہ حیات/کاروبار مقرر کرتے ہوئے ٹریفک پولیس کو فری ہینڈ دیں تاکہ وہ عوام کو ان جرائم پیشہ عناصر سے نجات دلوانے کے لیے کردار ادا کر سکیں۔