Live Updates

جو لوگ پہلے میرے اور علی امین گنڈاپور کے خلاف ہوئے وہی اب بیرسٹر گوہر کے خلاف بول رہے ہیں، شیر افضل مروت

پی ٹی آئی میں یہ کلچر بن چکا ہے کہ کہ کسی کو گندا کرنا ہو تو اس پر سٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کا الزام لگا دو،چند لوگوں نے بانی پی ٹی آئی کو حصار میں لیا ہوا ہے، رکن قومی اسمبلی کی گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 10 اپریل 2025 10:40

جو لوگ پہلے میرے اور علی امین گنڈاپور کے خلاف ہوئے وہی اب بیرسٹر گوہر ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10اپریل 2025)قومی اسمبلی کے رکن شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ جو لوگ پہلے میرے اور علی امین گنڈاپور کے خلاف ہوئے وہی اب بیرسٹر گوہر کے خلاف بول رہے ہیں،پی ٹی آئی میں یہ کلچر بن چکا ہے کہ کہ کسی کو گندا کرنا ہو تو اس پر اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کا الزام لگا دو، جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کو اپنے سوشل میڈیا سے اب فیصلہ کن طور پر دو دو ہاتھ کرنا ہوں گے۔

چند لوگوں نے بانی پی ٹی آئی کو حصار میں لیا ہوا ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ہمیشہ سٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ پارٹی میں غلط تصویر پیش کی جاتی ہے کہ بانی پی ٹی آئی سٹیبلشمنٹ سے مذکرات کے حامی نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

سلمان اکرم راجا نے بیرسٹر گوہر کو ساتھ بٹھا کر ان کی تضحیک کی۔ کبھی ایسا فیصلہ نہیں ہوا کہ بہنیں نہیں جائیں گی تو ملاقات کا بائیکاٹ ہو گا۔

پہلے بہنیں نہیں گئیں تو سلمان اکرم راجا خود بھی ملاقات کیلئے چلے گئے تھے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی ایم این اے شیر افضل مروت کا انکشاف کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف میں 3پریشر گروپس ہیں جن میں اہم کردار پارٹی کے سوشل میڈیا کا تھا۔پی ٹی آئی میں اختلافات اور انتشار پیدا کرنے میں اس میڈیا کا بہت بڑا کردار تھا۔پشاور میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی نے کہا تھاکہ پارٹی کا سوشل میڈیاخصوصاً یوٹیوبرز ڈالرز بنانے کیلئے پی ٹی آئی کیلئے جو بیانیہ بناتے ہیں اس کی قیمت پاکستان میں پی ٹی آئی اور عمران خان کو چکانا پڑتی تھی۔

اس کے علاوہ دوسرا بڑا گروپ جو میں سمجھتا ہوں وہ یہ ہے کہ خیبرپختونخواہ کی قیادت لسانیت کی وجہ سے پنجاب کے لوگوں کی ایما پر یہاں شکار ہو رہی تھی اس کی وجہ یہ ہے کہ صرف پختونخوا ہ میں پی ٹی آئی کی تنظیم تھی باقی تینوں صوبوں میں تو پارٹی تنظیم نہ ہونے کے برابر تھی۔ پی ٹی آئی میں دوبارہ شمولیت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس کا پتہ تو عمران خان کاہوگا یا پارٹی کو دیکھنا ہوگا کہ میں واپس پی ٹی آئی میں شامل ہوتا ہوں یا نہیں لیکن آج کل میں ایجنسیوں اور پولیس کے چھاپوں سے بچا ہوا ہوں جس کی وجہ سے میں آزادانہ گھوم پھر سکتا ہوں اور میرے اوپر کوئی نئے کیسز بھی نئے بن رہے ہیں اگر یہی حالات تھوڑے اور لمبے ہو جائیں تو مجھے اس کی مزید خوشی ہوگی۔

سٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے سوال پر شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف سٹبیلشمنٹ سے مذاکرات کی امید تو لگائے رکھتی تھی لیکن اسٹیبلشمنٹ نے پی ٹی آئی کے ساتھ اس بار مذاکرات میں ابھی سنجیدگی نہیں دکھائی تھی۔ اس سے قبل بھی پی ٹی آئی اورسٹیبلشمنٹ 3 دفعہ انگیج رہی لیکن پی ٹی آئی اس موقع کا فائدہ نہیں اٹھا سکی تھی۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات