حکومت پٹرول کی قیمتوں میں عالمی سطح پر حالیہ کمی کواصلاحات کے لئےسٹریٹجک موقع کے طور پر استعمال کرے، ناصر منصور قریشی

جمعرات 10 اپریل 2025 17:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اپریل2025ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر ناصر منصور قریشی نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی سطح پر پٹرولیم کی قیمتوں میں حالیہ کمی کو طویل عرصے سے انتظار کی جانے والی اصلاحات کو نافذ کرنے کے لئے ایک سٹریٹجک موقع کے طور پر استعمال کرے جو پاکستان کی معیشت کو مضبوط، توانائی کے تحفظ میں اضافہ اور صنعتی مسابقت کو سپورٹ کر سکیں۔

اپنے بیان میں صدر ناصر منصور قریشی نے ایک جامع اور ڈیٹا پر مبنی توانائی کی پالیسی تیار کرنے کے لئے حکومت کی کوششوں کا خیرمقدم کیا اور قلیل مدتی امدادی اقدامات سے طویل مدتی ساختی تبدیلی کی طرف فیصلہ کن تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کو محض ایک عارضی کشن کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہئے بلکہ اسے پائیدار ترقی کے حق میں پاکستان کی توانائی اور اقتصادی ترجیحات کو دوبارہ ترتیب دینے کا ایک نادر موقع سمجھا جانا چاہیے ۔

(جاری ہے)

آئی سی سی آئی کے صدر نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی رجحان کے جواب میں ایندھن کی گھریلو قیمتوں میں کمی سے افراط زر کے دبائو میں کمی آئے گی اور کاروباری اداروں کے لئے پیداوار اور نقل و حمل کے اخراجات میں نمایاں کمی آئے گی۔ انہوں نے مستقبل میں تیل کی قیمتوں کے جھٹکوں سے معیشت کو بچانے کے لئے فیول پرائس سٹیبلائزیشن فنڈ کے قیام کے لیے بھی بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔

صدر ناصر منصور قریشی نے پٹرولیم کے سٹریٹجک ذخائر کی تعمیر، تیل کی مقامی تلاش کی کوششوں کو بڑھانے اور ریفائنری کو جدید بنانے میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ مقامی صلاحیت کو بڑھانے سے مہنگی درآمدات پر انحصار کم ہوگا اور قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔ انہوں نے ایندھن کے ٹیکس کو اس انداز میں معقول بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا جو مالیاتی نظم و ضبط سے سمجھوتہ کیے بغیر ریلیف فراہم کرتا ہے۔

طویل مدتی لچک کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے تیل کے کم درآمدی بلوں سے بچت کو اہم انفراسٹرکچر، توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور صنعتی ترقی میں دوبارہ سرمایہ کاری کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ بجلی کی خریداری کے موجودہ معاہدوں پر دوبارہ گفت و شنید کرنے سے بجلی کے نرخوں کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے جس سے صنعت اور صارفین دونوں کو یکساں فائدہ ہوگا۔

آئی سی سی آئی کے صدر نے پاکستان کے قابل تجدید توانائی کے اہداف خاص طور پر 2030ء تک قابل تجدید ذرائع سے 60 فیصد بجلی پیدا کرنے کے ہدف کے لیے چیمبر کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے مستقبل میں پائیدار توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کے فروغ کو یقینی بنانے کے لیے سولر، ونڈ اور ہائیڈرو پاور میں پبلک پرائیویٹ تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے ان اصلاحات کے شفاف نفاذ پر زور دیتے ہوئے اختتام کیا اور کاروباری برادری کی توانائی سے محفوظ، صنعتی اور معاشی طور پر مضبوط پاکستان کی تعمیر کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا۔