سوڈان: خانہ جنگی اور ضابطہ پرستی ضرورت مندوں تک رسائی میں رکاوٹ

یو این جمعہ 18 اپریل 2025 05:15

سوڈان: خانہ جنگی اور ضابطہ پرستی ضرورت مندوں تک رسائی میں رکاوٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 اپریل 2025ء) دو سال سے خانہ جنگی کا شکار سوڈان میں لاکھوں لوگوں کو نقل مکانی، بھوک اور تشددکا سامنا ہے جبکہ عدم تحفظ اور ضابطوں کی مشکلات کے باعث امدادی اقدامات میں رکاوٹیں درپیش ہیں۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے بتایا ہے کہ عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خرطوم میں دوبارہ رسائی حاصل کی ہے جہاں آئندہ ہفتوں میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو انسانی امداد فراہم کی جائے گی۔

Tweet URL

ادارے کا امدادی قافلہ 14 ٹرکوں پر 280 میٹرک ٹن خوراک اور غذائی سامان لے کر ریاست کے جنوبی علاقے میں آیا ہے جہاں قحط جیسے حالات ہیں اور دسمبر کے بعد اس جگہ کوئی مدد نہیں پہنچی۔

(جاری ہے)

آئندہ ہفتوں میں مزید امدادی قافلے خرطوم میں بھیجے جائیں گے۔

شمالی ڈارفر میں امدادی اقدامات

اقوام متحدہ کے امدادی شراکت داروں نے ریاست شمالی ڈارفر میں 1,700 میٹرک ٹن خوراک پہنچائی ہے جبکہ ایک مقامی امدادی گروپ نے ریاستی دارالحکومت الفاشر سے نقل مکانی کرنے والے 10 ہزار لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنا شروع کر دیا ہے۔

الفاشر اور گردونواح میں جاری لڑائی کے باعث بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔

حالیہ دنوں شہر کے قریب واقع زمزم اور ابو شوک پناہ گزین کیمپ پر حکومت مخالف 'ریپڈ سپورٹ فورسز' (آر ایس ایف) کے حملوں میں 400 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔ لڑائی کے باعث علاقے میں ایندھن اور پانی کی فراہمی بند ہو گئی ہے۔

رسائی میں مشکلات

ترجمان کا کہنا ہے کہ سوڈان کا شمار ایسے ممالک میں ہوتا ہے جہاں امداد پہنچانے کی راہ میں ضابطے کی مشکلات حائل ہیں۔

ملک میں رسائی کے لیے ویزوں کی ضرورت ہے لیکن حالیہ عرصہ میں ویزوں کے اجرا میں تیزی سے کمی آئی ہے۔

اقوام متحدہ کے اداروں اور بین الاقوامی غیرسرکاری اداروں کی جانب سے مارچ میں سوڈان کے ویزے کے لیے 145 درخواستیں دی گئیں جن پر 23 ویزے ہی جاری کیے گئے۔

امدادی گوداموں میں لوٹ مار

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ عدم تحفظ اور جرائم کے باعث بھی لوگوں کو مدد فراہم کرنے کے اقدامات میں رکاوٹ آ رہی ہے۔

مسلح گروہوں کی جانب سے متعدد امدادی اداروں کے دفاتر اور گوداموں کو لوٹنے، ان کے عملے کو اغوا کرنے اور گاڑیوں کو چھیننے کے واقعات عام ہیں۔

اقوام متحدہ نے متحارب فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر جنگ روک دیں، بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کریں اور شہریوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ کمزور لوگوں کو مدد دینا ضروری ہے جس کے لیے انسانی امداد کی محفوظ اور بلارکاوٹ فراہمی بحال کرنا ہو گی۔