اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کیخلاف بدنیتی پر مبنی کمپینزپر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پتہ نہیں کون کر رہا ہے

لیکن جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ایف آئی اے کو سب پتہ چل گیا حالانکہ جج نے خود شکایت بھی نہیں جمع کرائی، جسٹس بابر ستار کے اہم ریمارکس

muhammad ali محمد علی پیر 21 اپریل 2025 21:23

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کیخلاف بدنیتی پر مبنی کمپینزپر ایف آئی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل2025ء) جج کیخلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم کے کیس میں پیر کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے ایف آئی اے کے اقدامات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کیخلاف بدنیتی پر مبنی کمپینزپر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پتہ نہیں کون کر رہا ہے، لیکن جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ایف آئی اے کو سب پتہ چل گیا حالانکہ جج نے خود شکایت بھی نہیں جمع کرائی۔

پیر کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں دوران سماعت ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی رپورٹ ہمارے موقف کی تائید ہے۔ ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی، جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟ شریک ملزم کے مطابق سوشل میڈیا مہم کے لیے سیاسی دباؤ تھا اس کا کیسے دفاع کریں گے؟ درخواست گزار کے مطابق شریک ملزم کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، اس نے اس میں ایسا کچھ نہیں کہا۔

(جاری ہے)

جسٹس بابر ستار کے استفسار پر ایف آئی اے وکیل نے بتایا کہ جج کی طرف سے ایف آئی اے میں کوئی شکایت فائل نہیں کی گئی، ان کے بھانجے نے شکایت فائل کی تھی۔ جسٹس بابر ستار کا کہنا تھا کہ کوئی جج کی طرف سے کیسے شکایت درج کروا سکتا ہے؟ ایف آئی اے رپورٹ میں مہم سے عدلیہ کا وقار ختم کرنے کا لکھا ہوا ہے، آپ کو پتہ ہے اس ہائیکورٹ کے کتنے ججز کے خلاف بدنیتی پر مبنی کمپینز چلیں، لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے معاملے پر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پتہ نہیں کون کر رہا ہے۔

تاہم اِس کیس میں ایف آئی اے کو سب پتہ چل گیا حالانکہ جج نے خود شکایت بھی نہیں جمع کرائی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا صدیق انجم و دیگر کے خلاف کیس میں ایف آئی اے رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا، جبکہ عدالت نے خصوصی عدالت میں مقدمے کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناع برقرار رکھا۔