قیمتوں میں اضافہ، برطانیہ میں لوگ بجلی چوری کرنے لگے

پریشان حال گھرانے اپنے گیس اور بجلی کے میٹروں میں چھیڑچھاڑ کر کے بلوں سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں،رپورٹ

بدھ 23 اپریل 2025 17:41

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2025ء)برطانیہ میں توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ریکارڈ سطح تک پہنچنے والے بقایاجات نے لاکھوں افراد کو انتہائی اقدام پر مجبور کر دیا ہے۔ متعلقہ اداروں نے کہا ہے کہ ہر سال تقریبا ڈیڑھ ارب پانڈ کی بجلی اور گیس چوری کی جا رہی ہے اور اس رجحان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔توانائی کی برطانوی صنعت کے ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ پریشان حال گھرانے اپنے گیس اور بجلی کے میٹروں میں چھیڑچھاڑ کر کے بلوں سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ مزید قرض میں نہ ڈوبیں۔

لیکن اس چوری کا خمیازہ پورے ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے، کیونکہ یہ رقم صارفین کے بلوں میں شامل کر کے وصول کی جاتی ہے، جس سے ہر گھر کے سالانہ بل میں تقریبا 50 پانڈ کا اضافہ ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ ایک اجتماعی بحران کی شکل اختیار کر چکا ہے، نیشنل انرجی ایکشن کے پالیسی سربراہ میٹ کوپلینڈ نے کہا۔ جب قیمتیں بڑھتی ہیں اور قرض بڑھتا ہے، تو لوگ گرم رہنے کے لیے غیر قانونی طریقے اپناتے ہیں۔

توانائی چوری کے بارے میں اطلاع دینے والے برطانیہ کے سرکاری سروس کے مطابق، ہر 150 میں سے ایک گھر میں بجلی یا گیس کے نظام سے چھیڑچھاڑ کر کے چوری کی جاتی ہے۔ کرائم سٹاپرز ہاٹ لائن پر ایسے کیسز کی رپورٹنگ ہر ماہ 1,000 کے قریب پہنچ چکی ہے جو اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔رپورٹ کے مطابق، 2021 میں شروع ہونے والے توانائی بحران کے بعد سے ان رپورٹس میں دو تہائی اضافہ ہو چکا ہے، جبکہ اندازہ ہے کہ سالانہ 2,50,000 سے زائد کیسز رپورٹ ہی نہیں ہوتے۔

صرف عام شہری ہی نہیں، منظم جرائم پیشہ گروہ بھی اس بحران سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ بجلی کی چوری سے کینابیس کی کاشت اور بٹ کوائن مائننگ جیسے کام کیے جا رہے ہیں۔ نارتھ ویسٹ برطانیہ میں بجلی فراہم کرنے والا ادارہ الیکٹریسٹی نارتھ ویسٹ ہر ماہ تقریبا 900 مشتبہ چوری کے کیسز سے نمٹتا ہے۔توانائی ریگولیٹر Ofgem کے مطابق، برطانیہ کا مجموعی توانائی قرضہ 3.9 ارب پانڈ تک جا پہنچا ہے جو 2021 کے مقابلے میں دو گنا سے بھی زیادہ ہے۔

ایسے گھرانے جو قسطوں میں بل ادا کر رہے ہیں، ان کا اوسط قرضہ 1,296 پانڈ ہے، جبکہ وہ صارفین جو قسطوں میں ادائیگی نہیں کر رہے، ان کے واجب الادا بل 1,600 پائونڈ سے تجاوز کر چکے ہیں۔یہ اعداد و شمار اس وقت جاری کیے گئے جب حکومت نے توانائی قیمتوں کی حد (پرائس کیپ) میں مسلسل تیسری سہ ماہی کے لیے اضافہ کیا، جس سے عام گھریلو صارف کے لیے سالانہ بل 1,849 پانڈ تک پہنچ گیا، جو روس-یوکرین جنگ سے پہلے کی قیمت سے دوگنا ہے۔

کوپلینڈ کا کہنا تھا کہ حکومت کو فوری طور پر گرم گھر منصوبہ اور مالی مدد کے ذریعے عوام کو ریلیف دینا چاہیے، ورنہ لوگ مزید خطرناک اقدامات پر مجبور ہو جائیں گے۔برطانیہ میں توانائی چوری صرف مالی نقصان نہیں، بلکہ ایک سماجی بحران کی صورت اختیار کرتی جا رہی ہے جہاں چوری نہ صرف نجات کا ذریعہ بن چکی ہے، بلکہ زندگی کی بنیادی ضروریات کو برقرار رکھنے کا واحد راستہ بھی۔