پرنس فہد ہسپتال دالبندین ماضی کی نسبت بہتر ہوچکا ،مریضوں کو بروقت طبی امداد فراہم کرنے میں مصروفِ عمل ہیں،ایم ایس ڈاکٹر علی احمد شاہ

ہفتہ 26 اپریل 2025 20:05

دالبندین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2025ء)ایم ایس پرنس فہد ہسپتال دالبندین ڈاکٹر علی احمد شاہ نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرنس فہد ہسپتال دالبندین ماضی کی نسبت اب کافی بہتر ہوچکا ہے اور مریضوں کو بروقت طبی امداد فراہم کرنے میں مصروفِ عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا تھا جس پر اب کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے اور 24 گھنٹے ڈاکٹرز موجود ہیں جو مریضوں کا بروقت طبی معائنہ کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر علی احمد شاہ نے مزید بتایا کہ ہسپتال میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ادویات کی قلت ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم پی اے چاغی کی کوششوں سے اب ایمرجنسی آر ٹی کیسز کے لیے وارڈ کے اندر اسٹور قائم کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مریضوں کو ادویات کی کمی کا سامنا نہ ہو۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ پرنس فہد ہسپتال میں روزانہ پانچ سو سے چھ سو تک مریضوں کا او پی ڈی میں معائنہ کیا جاتا ہے۔

یہ واحد ہسپتال ہے جہاں نہ صرف مقامی مریض بلکہ دو سرحدی بارڈرز، افغان مہاجر کیمپوں اور ضلع واشک کے تحصیل ماشکیل کے مریض بھی علاج کے لیے آتے ہیں۔ پاک ایران آر سی ڈی شاہراہ پر کسی بھی حادثے کے زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے بھی اسی ہسپتال میں لایا جاتا ہے۔ڈاکٹر علی احمد شاہ نے بتایا کہ ہسپتال میں ڈائلیسز سینٹر بھی قائم ہے جہاں گردے کے مریضوں کا ڈائلیسز کیا جاتا ہے، تاہم فنڈز کی کمی کی وجہ سے مالی مشکلات درپیش ہیں۔

ہسپتال کا آپریشن تھیٹر بھی مکمل طور پر فعال ہے اور روزانہ مریضوں کے آپریشن کیے جا رہے ہیں، تاہم سرجن کنٹریکٹ کی بنیاد پر تعینات ہیں۔ کنٹریکٹ کے خاتمے کی صورت میں آپریشن تھیٹر بند ہونے کا خدشہ ہے، لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ سرجن کا کنٹریکٹ مزید ایک سال کے لیے توسیع دے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہسپتال کے پاس سات ایمبولینسیں موجود ہیں جن میں سے صرف تین آن روڈ ہیں جبکہ باقی آف روڈ ہیں۔

اگر تینوں ایمبولینسیں بیک وقت مصروف ہوں تو دیگر ایمبولینسیں دستیاب نہیں ہوتیں۔ اس صورتحال میں فوری طور پر تمام ایمبولینسوں کو آن روڈ بنانے کی ضرورت ہے۔ایم ایس پرنس فہد ہسپتال نے کہا کہ ہسپتال کے لیے ادویات کا سالانہ کوٹہ پہلے ایک کروڑ روپے تھا جو اب صوبائی حکومت نے بڑھا کر دو کروڑ روپے کر دیا ہے، ہسپتال کو اس کے مطالبے کے مطابق دو کروڑ روپے کی مکمل ادویات فراہم کی جائیں تو ادویات کا مسئلہ مستقل طور پر حل ہوسکتا ہے ہسپتال کو سالانہ ایک کروڑ کی ادویات بھی نہیں ملتی ہے۔

اس سال اب تک صرف ہمیں 28 فیصد تک ادویات ملی ہیں۔ڈاکٹر علی احمد شاہ نے کہا کہ اس وقت ہسپتال کا سب سے بڑا مسئلہ ادویات کی قلت ہے، اور اگر یہ مسئلہ حل کرلیا جائے تو کسی بھی مریض کو خالی ہاتھ ہسپتال سے واپس نہیں جانا پڑے گا۔ انہوں نے ایم پی اے چاغی صادق خان سنجرانی اور سابق مشیر میر اعجاز خان سنجرانی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ طبی سہولیات کی فراہمی میں ہر ممکن تعاون کر رہے ہیں، تاہم آبادی کے تناسب سے ہسپتال کو مزید سہولیات سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے۔