موسمیاتی تبدیلی ، گرمی کی شدت کے باعث پانی کی قلت کی صورتحال تشویشناک حد تک خراب ، آم کی فصل بھی شدید متاثر

پانی کم ملنے سے آم کا سائز بھی چھوٹا اور کوالٹی بھی متاثر ہوئی ہے،رواں موسم میں آم کی فصل 50 فیصد تک کم ہوسکتی ہے،کاشتکار

اتوار 27 اپریل 2025 15:30

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2025ء)موسمیاتی تبدیلی اور گرمی کی شدت کے باعث پانی کی قلت کی صورتحال تشویشناک حد تک خراب ہے جس کے سبب اندورن سندھ پھلوں کے بادشاہ آم کی فصل بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔اس حوالے سے ذرائع نے بتایاکہ سندھ بھر میں پانی کی قلت اور موسم کی سختیوں کی وجہ سے آم کی فصل کو بھی خطرات لاحق ہیں۔سندھ میں حالیہ شدید گرمی کی لہر اور نہروں میں پانی کی شدید قلت سے زراعت کا شعبہ شدید متاثر ہورہاہے ، زرعی پانی کے بحران کے باعث پھلوں کے بادشاہ آم، سمیت دیگر فصلیں شدید متاثر ہورہی ہیں۔

عمومی طورپر آم مئی کے پہلے ہفتہ میں تیار ہوکر مارکیٹ پہنچ جاتا ہے تاہم گردآلود طوفانی ہوائیں چلنے گرمی کی شدت میں اضافے اور نہری پانی کی شدید قلت کے باعث آم ابھی تک مارکیٹ میں نہ پہنچ سکا۔

(جاری ہے)

آم کی کاشت سندھ میں 13 ہزار ایکڑ رقبے پر کی جاتی ہے جو صوبے کی سب سے بڑی فصل کہلاتی ہے جبکہ ٹنڈو الہیار دوسرے اور حیدرآباد تیسرے نمبر پر ہے۔ سندھ میں مجموعی طور پر آم کی سالانہ پیداوار 3 لاکھ 92ہزار میٹرک ٹن ہوتی ہے۔

اس حوالے سے کاشت کاروں نے بتایا کہ رواں سال آم کے درختوں کو پانی فراہمی 70 فیصد کم ہوئی جس کی وجہ سے باغات خشک سالی کا شکار ہیں۔ کاشت کاروں نے کہاکہ پانی کم ملنے سے آم کا سائز بھی چھوٹا ہوگیا اور اس کی کوالٹی بھی متاثر ہوئی ہے۔انہوں نے کہ پانی کی قلت اور مختلف امراض کے باعث باغات کو بڑئے پیمانے پر نقصانات کا سامنا کرنا پڑا کس کے باعث رواں موسم میں آم کی فصل 50 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ میں عام طور پر فلڈ ایریگیشن کا رواج ہے مگر اس وقت پانی کی کمی کے باعث پورے سیزن میں صرف دو بار ہی پانی ملا ہے۔ اس دوران باغات کو پانی دینے کے لیے نالیاں بنائی گئیں اور ہر درخت کے نیچے گڑھا کھودا گیا تاکہ پانی کم استعمال ہو ایسی صورتحال میں اس سال آم کی پیداوار کے ساتھ ایکسپورٹ پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :