ڈی ڈبلیو کا آزادی اظہار کا ایوارڈ جارجیا کی صحافی کے نام

DW ڈی ڈبلیو منگل 29 اپریل 2025 20:40

ڈی ڈبلیو کا آزادی اظہار کا ایوارڈ جارجیا کی صحافی کے نام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 اپریل 2025ء) 55 سالہ کنسورشویلی، جو جارجیا کی ایک غیر سرکاری میڈیا ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں، جمہوریت کے فروغ اور شہری حقوق کے تحفظ کے لیے برسوں سے کام کر رہی ہیں۔

سن1991 میں جارجیا کی آزادی کے بعد کنسورشویلی نے جمہوری اقدار کو فروغ دینے کا عزم کیا۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں انہوں نے کہا، ''سوویت نظام میں نہ تو آپ کی آواز تھی اور نہ ہی حقوق۔

آپ ایک آمرانہ نظام کا حصہ تھے۔ جمہوریت میں، آپ اپنی حکومت کو جوابدہ بنانے اور ایک فعال شہری ہونے کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں۔ میڈیا یہاں مختلف حکومتی اداروں کے درمیان توازن قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔‘‘

کنسورشویلی نے اپنے کیریئر کا آغاز صحافی کے طور پر کیا اور اب وہ تبلیسی میں ایک آزاد فاؤنڈیشن کی سربراہی کر رہی ہیں، جو شہری آزادیوں اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرتی ہے۔

(جاری ہے)

وہ فیکٹ چیکنگ اور نفرت انگیز تقاریر کے خلاف ورکشاپس منعقد کرتی ہیں، تاہم جارجیا میں بڑھتی ہوئی حکومتی پابندیوں نے ان کے کام کو مشکل بنا دیا ہے۔

ڈی ڈبلیو ایوارڈ کی اہمیت

ڈی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل پیٹر لمبورگ نے کہا کہ یہ ایوارڈ کنسورشویلی کی جارجیا میں غلط معلومات کے خلاف جنگ میں غیر معمولی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، ''ان کی کاوشیں میڈیا کی آزادی، آزادی صحافت اور عوام کے میڈیا پر اعتماد کے لیے ناگزیر ہیں۔

جارجیا اس وقت ایک نازک موڑ پر ہے، جہاں حزب اختلاف کے بغیر پارلیمنٹ، یورپی یونین میں شمولیت کا منجمد عمل، اور روسی طرز کے نئے آمرانہ میڈیا قوانین موجود ہیں۔‘‘

ڈی ڈبلیو سن 2015 سے صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو آزادی اظہار ایوارڈ سے نوازتا ہے تاکہ پریس کی آزادی پر پابندیوں اور انسانی حقوق کے مسائل کی طرف توجہ دلائی جا سکے۔

حکومتی دباؤ اور 'فارن ایجنٹس‘ قانون

کنسورشویلی نے بتایا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر حکومتی دباؤ کا سامنا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا، ''حکومت ہر روز نئے طریقوں سے آپ کے کام کو روکنے کی کوشش کرتی ہے۔‘‘ سن 2023 میں حکمراں جارجین ڈریم پارٹی نے، جو سن 2012 سے اقتدار میں ہے اور ماسکو کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی حامل سمجھی جاتی ہے، ایک متنازع ''فارن ایجنٹس‘‘ بل پاس کیا۔

اس قانون کے تحت میڈیا اور غیر سرکاری تنظیموں کو، جو اپنے 20 فیصد سے زائد فنڈز بیرون ملک سے وصول کرتی ہیں، خود کو ''غیر ملکی اثر و رسوخ کے حامل ایجنٹ‘‘ کے طور پر رجسٹر کرانا ہو گا۔ اس کی خلاف ورزی پر جرمانوں کے بعد اب قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔

کنسورشویلی کی فاؤنڈیشن مکمل طور پر غیر ملکی فنڈنگ پر چلتی ہے لیکن وہ اس قانون کے تحت رجسٹریشن سے انکار کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا، ''اس قانون کا مقصد ہمارے کام پر عوامی اعتماد کو کمزور کرنا ہے۔ درست معلومات کے بغیر، آپ درست فیصلے نہیں کر سکتے۔ یہی جمہوریت کا اصول ہے۔‘‘

اس بل کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاج کیا تھا۔ نومبر 2024 میں جارجیا کی حکومت کے یورپی یونین میں شمولیت کے عمل کو روکنے کے فیصلے نے عوامی غم و غصے کو مزید بھڑکا دیا۔

ایک سال قبل یورپی یونین نے جارجیا کو امیدوار کا درجہ دیا تھا۔

ذاتی دباؤ اور خطرات کا سامنا

کنسورشویلی نے بتایا کہ انہیں ذاتی طور پر بھی دباؤ کا سامنا ہے۔ ان کے دفتر کے داخلی دروازے کو نقاب پوش افراد نے بارہا نقصان پہنچایا جبکہ انہیں اور ان کے ساتھیوں کو ''جعلی لبرل فاشسٹ‘‘ کہا گیا۔ انہوں نے کہا، ''ہمیں رات گئے توہین آمیز فون کالز موصول ہوئیں۔

وہ میرے خاندان، میرے شوہر اور بیٹی تک پہنچ گئے۔‘‘

ان کی تنظیم نے دیگر گروہوں کے ساتھ مل کر ''فارن ایجنٹس‘‘ بل کے خلاف یورپی عدالت برائے انسانی حقوق میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔

صحافت سے فیکٹ چیکنگ تک کا سفر

سن 1970 میں مغربی جارجیا میں ایک متوسط طبقے کے خاندان میں پیدا ہونے والی کنسورشویلی نے تبلیسی اسٹیٹ یونیورسٹی سے صحافت کی تعلیم حاصل کی اور سن 1994 میں جارجیا کے پہلے آزاد اخبار ''ڈرونی‘‘ میں نوکری حاصل کی۔

وہاں انہوں نے سوویت دور کے آخری وزیر خارجہ اور بعد میں جارجیا کے صدر جیسی اہم شخصیات کے انٹرویوز کیے۔ وہ اخبار کی سیاسی ایڈیٹر اور نائب ایڈیٹر بھی رہیں۔

امریکہ اور یورپ میں ایکسچینج پروگراموں نے انہیں آزاد صحافت سیکھنے میں مدد دی۔ انہوں نے کہا، ''ہم اس وقت کم تجربہ کار تھے اور عملی طور پر سیکھ رہے تھے۔‘‘ بعد میں وہ جارجیا کے پبلک براڈکاسٹر کی جنرل ڈائریکٹر بنیں۔

سن 2014 سے کنسورشویلی نے فیکٹ چیکنگ اور غلط معلومات کے خاتمے کے لیے کام کیا ہے۔ انہوں نے بتایا، ''ابتدا میں فیکٹ چیکنگ کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ روایتی میڈیا اپنا کام کر رہا تھا۔ لیکن ٹیکنالوجی اور میڈیا ایکو سسٹم میں تبدیلیوں نے واضح کیا کہ نہ صرف صحافی بلکہ میڈیا صارفین بھی اس نظام کا حصہ ہیں۔ ہمیں سب کو حقیقت اور جھوٹ کے درمیان فرق کرنا سیکھنا ہو گا۔

‘‘

انہوں نے 2017 میں ڈی ڈبلیو اکیڈمی کی مدد سے ''مِتھ ڈیٹیکٹر لیبز‘‘ نامی ویب سائٹ قائم کی اور 300 سے زائد افراد کو آزادی صحافت کے ساتھ ساتھ غلط معلومات اور نفرت انگیز تقاریر کے خلاف تربیت دی۔ وہ تبلیسی کی ایلیا اسٹیٹ یونیورسٹی میں صحافتی اخلاقیات اور پروپیگنڈا تھیوری بھی پڑھاتی ہیں۔

ادارت: افسر اعوان