موجودہ حالات میں فلسطینی مسئلے کا دو ریاستی حل ڈوبنے کا خطرہ، گوتیرش

یو این بدھ 30 اپریل 2025 02:45

موجودہ حالات میں فلسطینی مسئلے کا دو ریاستی حل ڈوبنے کا خطرہ، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ فلسطینی مسئلے کا دو ریاستی حل معدوم ہونے کا خطرہ ہے اور اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے درکار سیاسی عزم دکھائی نہیں دیتا۔

مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ بنیادی نوعیت کی تبدیلیوں سے گزر رہا ہے جہاں تشدد اور نازک حالات کے ساتھ مواقع اور امکانات بھی دکھائی دے رہے ہیں۔

خطے کے لوگ جنگوں اور تکالیف کے بجائے بہتر مستقبل کا مطالبہ کر رہے ہیں جو کہ ان کا حق بھی ہے۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ موجودہ مشکل حالات میں لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے اور انصاف، وقار، حقوق، سلامتی اور پائیدار امن یقینی بنانے کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

پائیدار امن کا واحد راستہ

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے لوگوں کو بہتر مستقبل دینے کے لیے دو بنیادی سچائیاں مدنظر رکھنا ضروری ہیں۔ پہلی یہ کہ خطہ تاریخ کے دوراہے پر کھڑا ہے اور دوسری سچائی یہ ہے کہ مشرق وسطیٰ میں حقیقی و پائیدار امن کا دارومدار فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل پر ہے جس کے تحت اسرائیل اور فلسطین دو الگ ریاستوں کی صورت میں ایک دوسرے کے ساتھ امن و سلامتی سے رہیں جکبہ یروشلم دونوں کا مشترکہ دارالحکومت ہو۔

سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ حالات ایسی نہج پر جا رہے ہیں کہ دو ریاستی حل کا حصول ممکن نہیں رہے گا۔ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے باہم امن و سلامتی سے رہنے کے حقوق کو پامال اور فلسطینیوں کی جائز قومی امنگوں سے انکار کیا گیا ہے۔ انہیں اسرائیل کے متواتر دباؤ کا سامنا ہے جسے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے غیرقانونی قرار دیا ہے۔

ان حالات میں دنیا خاموش تماشائی بنی نہیں رہ سکتی اور سیاسی رہنماؤں کو بے عملی یا عمل میں سے کسی ایک راستے کا انتخاب کرنا ہو گا۔

رکن ممالک سے اپیل

سیکرٹری جنرل نے رکن ممالک سے اپیل کی کہ وہ دو ریاستی حل پر عملدرآمد کے لیے ناقابل واپسی قدم اٹھائیں اور کسی بھی جانب انتہاپسندوں کو امن عمل کمزور کرنے کی اجازت نہ دیں۔

آئندہ ماہ فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ میزبانی میں دو ریاستی حل کے حوالے سے ہونے والی اعلیٰ سطحی کانفرنس اس معاملے میں بین الاقوامی حمایت دوبارہ حاصل کرنے کا اہم موقع ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ رکن ممالک فلسطینی مسئلے کے اس حل کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے بلاتاخیر ٹھوس اقدامات کریں۔

UN Photo/Loey Felipe

غزہ اور مغربی کنارے کے ہولناک حالات

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ غزہ میں ہلاکتیں اور مصائب ختم ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔

جنگ بندی نے امید کی کرن دکھائی تھی جس میں یرغمالیوں کی رہائی عمل میں آئی اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن ہوئی۔ لیکن 18 مارچ کے بعد حالات بدل گئے ہیں اور اس عرصہ میں تقریباً 2,000 فلسطینیوں کی ہلاکت ہو چکی ہے جن میں بچے، خواتین، صحافی اور امدادی کارکن بھی شامل ہیں۔

علاقے میں انسانی حالات بد سے بدترین اور ناقابل تصور ہو چکے ہیں۔

اسرائیل نے دو ماہ سے غزہ میں ہر طرح کی انسانی امداد کی ترسیل روک رکھی ہے جبکہ یہ سب کچھ دنیا کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے اسرائیلی حکام کی جانب سے انسانی امداد کو عسکری دباؤ کے لیے استعمال کرنے کے بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر طرح کے حالات میں ضرورت مند لوگوں کو امداد کی فراہمی لازم ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں اسرائیل کی سکیورٹی فورسز رہائشی علاقوں میں بھاری اسلحہ استعمال کر رہی ہیں، لوگوں کو ان کے گھروں سے جبراً بیدخل کیا جا رہا ہے، ان کے مکانات تباہ کیے جا رہے ہیں، نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں اور غیرقانونی آبادیوں کو وسعت دی جا رہی ہے۔

ایسے اقدامات سے علاقے کی آبادی اور جغرافیائی حقائق تبدیل ہونے کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کا استحقاق اور استثنٰی

انتونیو گوتیرش نے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی ذمہ داریوں کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف سے مشاورتی رائے طلب کیے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے وکلا نے ان کی جانب سے فروری میں عدالت کو ایک تحریری اور گزشتہ روز زبانی بیان جمع کرایا تھا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ تمام متحارب فریقین کے لیے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ضروری ہے۔ اس میں انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور عالمی انسانی قانون کی پاسداری بھی شامل ہے۔

قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقامی لوگوں کو خوراک اور طبی سازوسامان کی فراہمی یقینی بنائے اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں سمیت امدادی اور طبی عملے کو تحفظ فراہم کرے۔

انہوں نے واضح کیا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت اقوام متحدہ اور اس کے عملے کو حاصل استحقاق اور استثنیٰ کا احترام کرنا ضروری ہے۔ ادارے کی عمارتوں، املاک اور اثاثوں کو تحفظ دینا لازم ہے۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں 'انروا' سمیت اقوام متحدہ کے تمام اداروں کو قانونی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے جس کا احترام ہونا چاہیے۔

© UNICEF/Fouad Choufany

لبنان اور شام کے حالات

سیکرٹری جنرل نے لبنان کا تذکرہ کرتے ہوئے نومبر 2024 میں ہونے والی جنگ بندی اور ملک کی علاقائی سالمیت کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

شام کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کو ایسی سیاسی تبدیلی کی راہ پر مدد کی ضرورت ہے جس میں اس کے تمام لوگوں کو سیاسی نمائندگی ملے اور احتساب و قومی مفاہمت یقینی ہو۔ اس تبدیلی کو ملک کی طویل مدتی بحالی اور اس کے بین الاقوامی برادری سے پرامن و مضبوط تعلقات کے قیام میں معاون ہونا چاہیے۔