Live Updates

پاکستان: بلوچ رہنماؤں کی گرفتاریوں پر انسانی حقوق ماہرین کو تشویش

یو این بدھ 30 اپریل 2025 01:45

پاکستان: بلوچ رہنماؤں کی گرفتاریوں پر انسانی حقوق ماہرین کو تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 اپریل 2025ء) انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں انسداد دہشت گردی کے اقدامات سے لوگوں کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں اور ایسی کارروائیوں میں بین الاقوامی قانون کا مکمل احترام یقینی بنایا جانا ضروری ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں بلوچستان میں مسلح گروہوں سے لاحق سنگین خطرات کا ادراک ہے اور وہ دہشت گردی کے متاثرین سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔

تاہم، دہشت گردی کے خلاف کی جانے والی تمام کارروائیوں میں انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کے حوالے سے اقدامات ضروری ہے۔

Tweet URL

ماہرین نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی سنگین پامالی اور بین الاقوامی جرم قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے پاکستان کی حکومت سے کہا ہے کہ جبراً لاپتہ کیے گئے لوگوں کے بارے میں معلومات سامنے لانے کے لیے غیرجانبدارانہ اور موثر تحقیقاتی طریقہ کار قائم کیا جائے اور ایسے واقعات کے ذمہ داروں کا محاسبہ یقینی بنایا جائے۔

شہری آزادیوں کی سلبی

ماہرین نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ تمام لوگوں کو جبری گمشدگی سے تحفظ دینے کے بین الاقوامی کنونشن کی توثیق کرے اور جبری گمشدگیوں کے مسئلے پر قائم کمیٹی کی شکایات سننے اور ان کا جائزہ لینے سے متعلق اس کے اختیار کو تسلیم کرے۔

ان کا کہنا ہے کہ بظاہر پاکستان جائز انسانی اور اقلیتوں کے حقوق کی حمایت اور عوامی مظاہروں کو دہشت گردی سے جوڑتا ہے جس سے اظہار، اجتماع اور میل جول کی آزادی کو خطرات لاحق ہیں۔ بلوچستان میں انٹرنیٹ کو تواتر سے بند کیے جانے کے نتیجے میں اطلاعات کی آزادی، شفافیت، احتساب، سیاسی شرکت اور شہری آزادیوں کو نقصان ہو رہا ہے۔

انسداد دہشت گردی کا مبہم قانون

ماہرین نے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے قانون میں دہشت گردی کی مبہم اور وسیع تر تعریف کے باعث ہی سیکڑوں لوگوں کو ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔

ان میں حقوق کے کارکن، سرکاری ملازمین، طلبہ، ماہرین تعلیم اور انسانی حقوق کے محافظ بھی شامل ہیں۔ حقوق کے لیے کام کرنے والے نمایاں بلوچ کارکنوں کے نام بھی 'ایگزٹ کنٹرول لسٹ' میں ڈالے گئے ہیں اور انہیں ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا ہے۔

ماہرین نے پاکستان کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کی گرفتاری سے متعلق قوانین میں مجوزہ ترامیم پر نظرثانی کرے کیونکہ اس طرح لوگوں کو آزادی سے ناجائز طور پر محروم کیے جانے کا خدشہ ہے۔

ایسے قوانین خواتین سمیت انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف پہلے ہی جامع طور سے استعمال ہو رہے ہیں۔

بلوچستان میہں دہشت گردی کے شبے میں گرفتار کیے جانے والوں کے لیے مجوزہ نئے نظر بندی کیمپوں کا قیام بھی انسانی حقوق کی سنگین پامالی کے مترادف ہو گا۔

حقوق کی پامالی روکنے کا مطالبہ

ماہرین نے پرامن مظاہرین اور انسانی حقوق کے بلوچ کارکنوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کے مبینہ تشدد، بدسلوکی اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے 'بلوچ یکجہتی کمیٹی' (بی وائی سی) کے رہنماؤں اور ان کے حامیوں کی گرفتاری اور ان کے وکلا و اہلخانہ کے خلاف کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات اقوام متحدہ کے ساتھ ان کے رابطوں کی پاداش میں انتقامی کارروائی کے مترادف ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے انسانی حقوق کی تمام پامالیوں کو روکنے، ان کے ذمہ داروں کا احتساب کرنے اور متاثرین کے نقصان کا ازالہ یقینی بنانے کے لیے مضبوط اقدامات پر زور دیا ہے۔

تشدد کی وجوہات کا تدارک

ماہرین نے ان قوانین، تجاویز اور طریقہ ہائے کار کے مفصل جائزے اور ان میں ترامیم پر زور دیتے ہوئے بین الاقوامی قانون کے مکمل احترام کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بلوچستان کے لوگوں کی محرومیاں دور کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے جو کہ تشدد کو ہوا دے رہی ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے لیے اقوام متحدہ کی عالمگیر حکمت عملی کے تحت تمام ممالک نے تسلیم کیا ہے کہ حکومتوں کو دہشت گردی پر موثر طور سے قابو پانے کے لیے تشدد کی بنیادی وجوہات دور کرنا ہوں گی۔

ان میں غیرحل شدہ تنازعات، قانون کی کمزوری، انسانی حقوق کی پامالیاں، امتیازی سلوک، سیاسی اخراج، سماجی۔معاشی پسماندگی اور کمزور حکمرانی شامل ہیں۔

ماہرین نے پاکستان کی حکومت کو بھی اپنے خدشات سے رسمی طور پر آگاہ کر دیا ہے اور وہ اس معاملے میں تکنیکی معاونت مہیا کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔

غیر جانبدار ماہرین و اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔

Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات