Live Updates

معیشت نازک موڑپر، تیزرفتارترقی کے لیے مؤثراقدامات کی ضرورت ہے،میاں زاہد حسین

عوام اورکاروباری برادری کوریلیف دینے کے لئے شرح سود میں کمی ناگزیرہے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

ہفتہ 3 مئی 2025 17:42

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 مئی2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملکی معیشت اس وقت ایک نازک موڑپرکھڑی ہے۔ تیزرفتارترقی کے لیے فوری اورمؤثراقدامات کی ضرورت ہے اس لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان شرح سود میں خاطرخواہ کمی کرے۔

شرح سود میں کمی سے کاروباری سرگرمیوں کوفروغ ملے گا، شرح نموبڑھے گی، عوام کوروزگاراورحکومت کومحاصل ملیں گے جبکہ حکومتی قرضوں کے بوجھ میں کمی آئے گی۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلند شرح سود سے معیشت پرمنفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ نہ صرف کاروباری برادری کے لیے قرضوں تک رسائی مشکل بناتی ہے بلکہ سرمایہ کاری کے مواقع بھی محدود ہوجاتے ہیں۔

شرح سود زیادہ ہوتو اس سے صنعتی شعبہ متاثرہوتا ہے اورعوام کی قوت خرید بھی کم ہوتی ہے۔ پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ گزشتہ چند سالوں میں توقعات سے کم رہی ہے جس کی بڑی وجہ بلند شرح سود ہے جوکاروباری لاگت کوبڑھاتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اگراسٹیٹ بینک شرح سود میں کمی کرے تواس سے نہ صرف نجی شعبے کو سستے قرضے میسرہوں گے بلکہ نئی سرمایہ کاری کے دروازے بھی کھلیں گے۔

خاص طورپرچھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبارجوپاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں کوسستے قرضوں کی اشد ضرورت ہے۔ ایس ایم ایزکے لئے موجودہ شرح سود ناقابل برداشت ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی پیداواری صلاحیت بڑھانے یا نئے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے سے قاصرہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ مرکزی بینک شرح سود میں کم از کم تین فیصد کمی کرے تاکہ معاشی سرگرمیوں میں تیزی لائی جا سکے، کاروباری اداروں کوسہولت ملے، روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں اورعوام کی قوت خرید میں اضافہ ہوجس سے ان پرمہنگائی کا دباؤبھی کم ہوجائے گا۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ بعض ماہرین کوخدشہ ہے کہ شرح سود میں کمی سے مہنگائی بڑھے گی تاہم اگردیگر معاشی ومالیاتی پالیسیوں کے ساتھ متوازن اندازمیں شرح سود کو کم کیا جائے تومعاملات کوکنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے۔ اس سلسلہ میں ٹارگٹڈ سبسڈیزاورٹیکس مراعات کے ذریعے پیداواری شعبوں کوسہارا دیا جا سکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ شرح سود میں کمی ایک جرات مندانہ فیصلہ ہوگا مگراحتیاط بھی ضروری ہے تاکہ مالیاتی استحکام کوخطرہ نہ ہواورساتھ ہی یہ بات بھی پیش نظررکھی جائے کہ سخت پالیسی معاشی بحالی میں بڑی رکاوٹ ہے۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ معیشت کو اس وقت ایک نئے عزم اورپالیسی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اسٹیٹ بینک کاروباری برادری اورماہرین کے مطالبات پرغورکرے اورشرح سود میں کمی کا فیصلہ کرے تاکہ معاشی ترقی کے نئے دورکا آغازہوسکے۔ یہ اقدام نہ صرف ملکی معیشت کواستحکام دے گا بلکہ پاکستان کوعالمی معاشی مقابلے میں آگے بڑھنے میں بھی مدد ملے گی۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات