امریکی ریاست میں نیٹ میٹرنگ ختم کرنے کیلئے بل منظور، معاہدے ختم ہوں گے

بل قانون بن گیا تو امریکا میں نیٹ میٹرنگ کے خاتمے کی راہیں کھل جائیں گی،امریکی میڈیا

منگل 6 مئی 2025 16:56

کیلی فورنیا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2025ء)کیلی فورنیا کی ریاستی اسمبلی کی یوٹیلیٹیز اینڈ انرجی کمیٹی نے متنازع بل AB 942 کو منظور کر لیا ہے، جو گھروں کی چھتوں پر لگے سولر پینلز سے پیدا ہونے والی بجلی کے بدلے صارفین کو دی جانے والی ادائیگی کو محدود کرنے کی کوشش ہے۔ بل کے تحت جن گھروں پر پہلے سے سولر سسٹم لگا ہے، اگر وہ گھر بیچے یا کسی اور کو منتقل کیے جائیں، تو ان کا پرانا فائدہ ختم کر دیا جائے گا اور انہیں کم ادائیگی والے نئے نظام NEM 3.0 پر منتقل کر دیا جائے گا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عام فہم زبان میں، نیٹ میٹرنگ ایک ایسا نظام ہے جس میں گھر کے اوپر لگا سولر پینل سورج کی روشنی سے بجلی پیدا کرتا ہے۔ اگر وہ بجلی آپ کے گھر کی ضرورت سے زیادہ ہو، تو وہ اضافی بجلی واپس گرڈ یعنی بجلی فراہم کرنے والے نظام کو دی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

اس کے بدلے بجلی کی کمپنی آپ کے بل میں رعایت دیتی ہے یا معاوضہ دیتی ہے۔

یہ ایسا ہے جیسے آپ دن میں بجلی کمپنی کو بجلی بیچتے ہیں، اور رات میں جب سورج نہیں ہوتا تو اس کی بجلی استعمال کرتے ہیں اور بل میں صرف فرق کا حساب ہوتا ہے۔ یہ سسٹم صارفین کو سولر سسٹم میں سرمایہ کاری کا ایک اہم مالی فائدہ دیتا ہے۔یہ نیا قانون، جو کہ رکن اسمبلی لیسا کلڈیرون نے پیش کیا، اس وقت سولر صارفین میں شدید تشویش کا باعث بن چکا ہے۔

کلڈیرون، جنہوں نے 25 سال جنوبی کیلی فورنیا کی بجلی کمپنی میں خدمات انجام دیں، اب ایسے قانون کی حمایت کر رہی ہیں جو صارفین کو ان کے پرانے معاہدوں سے محروم کر سکتا ہے۔بل کے تحت، اگر کوئی شخص ایسا گھر خریدتا ہے جس پر سولر سسٹم نصب ہے، تو وہ صارف نیٹ میٹرنگ کے پرانے نظام (NEM 1.0 یا NEM 2.0) سے نکل کر NEM 3.0 میں چلا جائے گا۔اس نئے نظام میں بجلی کے بدلے ملنے والا معاوضہ تقریبا 80 فیصد کم ہو جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ گھر بیچنے کے بعد نئے مالک کو بجلی بلوں میں ہر ماہ تقریبا 63 ڈالر زیادہ ادا کرنا پڑ سکتے ہیں۔

سولر انڈسٹری سے وابستہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس قانون سے گھروں کی قیمت پر منفی اثر پڑے گا، کیونکہ خریدار جان لیں گے کہ پرانا فائدہ اب انہیں نہیں ملے گا۔کیلی فورنیا سولر ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بریڈ ہیونر نے کہا کہ یہ بل سولر صارفین سے کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی ہے اور ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کو غیر مستحکم کر سکتا ہے۔بل کے حامیوں کا دعوی ہے کہ اس کا مقصد بجلی کے نرخوں میں کمی لانا ہے، لیکن ماہرین اس دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔

ان کے مطابق اصل مسئلہ یہ ہے کہ بجلی کی بڑی کمپنیاں (جیسے PG&E, SCE, SDGE) ہر سال اربوں ڈالر انفراسٹرکچر پر خرچ کرتی ہیں، جس کا بوجھ براہ راست صارفین پر ڈالا جاتا ہے۔رپورٹ کے مطابق، پچھلے 10 سال میں ان کمپنیوں نے اپنے صارفین کے ریٹس میں 82 فیصد سے 110 فیصد تک اضافہ کیا ہے، جبکہ بجلی کا استعمال تقریبا وہی کا وہی ہے۔2024 میں صرف سولر توانائی کے استعمال سے کیلی فورنیا کے تمام صارفین کو 1.5 ارب ڈالر کی بچت ہوئی چاہے وہ خود سولر استعمال کرتے ہوں یا نہیں۔

لیکن یہ بچت بجلی کمپنیوں کے منافع کے ماڈل کے خلاف جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ سولر کے خلاف ریگولیٹری دبا بڑھ رہا ہے۔سولر انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر یہ قانون کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم کے دستخطوں سے باقاعدہ قانون بن گیا، تو امریکا کی دیگر ریاستیں بھی ایسی ہی پابندیاں لگا سکتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں سولر کے ساتھ ساتھ بیٹری اسٹوریج کو بھی فروغ دینا چاہیے تاکہ توانائی محفوظ ہو اور ماحول بھی صاف رہے۔