سعودی عرب غیر قانونی سمندری شکار کے خلاف عالمی معاہدے میں شامل

جمعہ 9 مئی 2025 08:30

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 مئی2025ء) سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے تحت تیار کردہ اس اہم بین الاقوامی معاہدے میں شمولیت اختیار کر لی ہے، جو غیر قانونی، غیر رپورٹ شدہ اور غیر منظم سمندری شکار کی روک تھام، اس کے سدباب اور مکمل خاتمے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔العربیہ کے مطابق اس معاہدے کا مقصد بحری حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو یقینی بنانا اور ماحولیات کے عالمی استحکام کی راہ ہموار کرنا ہے، جو سعودی عرب کی ماحولیاتی پالیسیوں اور دیرینہ عزم کا حصہ ہے۔

سعودی عرب کی وزارت ماحولیات، پانی و زراعت کے مطابق اس معاہدے میں شمولیت مملکت کے ان اقدامات کا تسلسل ہے جو عالمی ماحولیاتی معاہدوں کے ساتھ ہم آہنگی میں کیے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ اقدام سمندری وسائل کو بے رحمانہ اور بے ضابطہ شکار سے بچانے میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔وزارت ماحولیات نے واضح کیا کہ یہ معاہدہ نہ صرف قومی قوانین کے ساتھ ہم آہنگ ہے بلکہ سمندری شکار کے غیر قانونی طریقوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی راہ بھی ہموار کرتا ہے۔

اس سے مقامی نگرانی کے اداروں کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا، جو ماہی گیروں کی کشتیوں اور بندرگاہوں کی نگرانی اور شناخت میں مدد دے گا۔معاہدے کے تحت بندرگاہوں پر مؤثر اقدامات کا نفاذ ممکن ہوگا جن میں شکار کرنے والی کشتیوں کی شناخت اور ان کے شکار کے ذرائع کی جانچ شامل ہے، ساتھ ہی قانون شکنی کرنے والی شکاریوں کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔

یہ اقدام مقامی ماہی گیر برادری اور ساحلی علاقوں میں بسنے والے عوام میں شعور بیدار کرنے کا باعث بنے گا تاکہ وہ ماحولیاتی قوانین اور سمندری وسائل کے تحفظ سے متعلق ضابطوں کی پاسداری کریں۔خیال رہے کہ یہ معاہدہ عالمی سطح پر معلومات کے تبادلے اور سمندری شکار کی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے مربوط اقدامات کو فروغ دے گا، ساتھ ہی غیر منظم شکار کی روک تھام کے لیے ترقی پذیر ممالک کو تکنیکی مدد فراہم کرے گا، تاکہ بحری حیاتیاتی تنوع کو محفوظ اور پائیدار بنایا جا سکے۔