مخصوص نشستوں سے متعلق کیس ، سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ میں 3 متفرق درخواستیں دائر کر دیں

طے شدہ اصول کے مطابق نظرثانی وہی بینچ سنتا ہے جس نے فیصلہ دیا ہو لیکن دستیاب ججز کے باوجود نیا بینچ تشکیل دیا گیا، درخواست میں عدالتی کارروائی کی براہ راست نشریات اور اصل بینچ کی دوبارہ تشکیل کی استدعا بھی کی گئی ہے

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 16 مئی 2025 15:55

مخصوص نشستوں سے متعلق کیس ، سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ میں 3 متفرق ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16 مئی 2025)مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ میں 3 متفرق درخواستیں دائر کر دی گئیں، درخواست گزار کا موقف ہے کہ طے شدہ اصول کے مطابق نظرثانی وہی بینچ سنتا ہے جس نے فیصلہ دیا ہو لیکن دستیاب ججز کے باوجود نیا بینچ تشکیل دیا گیا، جو سپریم کورٹ رولز کے خلاف ہے، درخواست میں عدالتی کارروائی کی براہ راست نشریات اور اصل بینچ کی دوبارہ تشکیل کی استدعا بھی کی گئی ہے۔

سنی اتحاد کونسل کی سپریم کورٹ میں دائر کردہ درخواستوں میں بینچ کی تشکیل پر اعتراض، عدالتی کارروائی براہ راست نشر کرنے اور 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق مقدمات کا فیصلہ پہلے کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ 13 رکنی بینچ کے فیصلے پر 11 ججز کیسے نظرثانی کر سکتے ہیں؟ 2 ججز کو نکالنا بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔

(جاری ہے)

موجودہ بینچ کی آئینی حیثیت 26ویں ترمیم سے جڑی ہے اور جب تک اس ترمیم کی قانونی حیثیت کا فیصلہ نہیں ہو جاتا نظرثانی کیس پر سماعت ملتوی کی جائے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس میں سنی اتحاد کونسل کے وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا منظور کرلی گئی تھی۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی پر درخواستوں سماعت کے دوران سنی اتحاد کے وکیل فیصل صدیقی نے آئینی بینچ پر اعتراض کرتے ہوئے متفرق درخواست دائر کرنے کیلئے وقت مانگا تھا۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دئیے تھے کہ عدالت میں کھڑے ہوکر سیاسی باتیں نہ کریں۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دئیے تھے کہ تیسری سماعت پر ہی کیوں آپ کو بینچ پر اعتراض کرنے کا خیال آیا تھا؟ جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ متفرق درخواست پہلے کیوں دائر نہیں کی تھی؟۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے تھے میرے خیال میں سب کو شنوائی کا مناسب موقع ملنا چاہیے تھا۔ اگر متفرق درخواست دائر کرنے کیلئے وقت دیا جائے تو فرق نہیں پڑے گا۔ جسٹس جمال مندو خیل نے فیصل صدیقی سے استفسار کیا تھاکہ آپ آج ہی اعتراض والی درخواست ساتھ لیکر کیوں نہیں آئے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ ہم کل تک کا وقت دے دیتے ہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے تھے کہ آپ کیلئے تو ایک گھنٹہ بھی کافی تھا۔عدالت نے کیس کی سماعت 19مئی تک ملتوی کردی گئی تھی ۔

متعلقہ عنوان :