ماحولیاتی تبدیلی ایک فوری حقیقت ہی: چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی

پیر 18 اگست 2025 20:53

ماحولیاتی تبدیلی ایک فوری حقیقت ہی: چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اگست2025ء)چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک فوری حقیقت ہے اگرچہ پاکستان کا عالمی اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن یہ ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے جو سیلاب، برفانی تودوں کے پگھلنے اور خشک سالی جیسے مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔

انہوں نے یہ خیالات پیر کے روز اسلام آباد میں کامسٹیک آڈیٹوریم میں منعقدہ ’’ایتھوپیاطپاکستان گرین ڈائیلاگ: ایتھوپیا کے تجربات سے استفادہ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ مکالمہ او آئی سی کی ذیلی کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی (کامسٹیک) نے جمہوریہ ایتھوپیا کے سفارتخانے کے تعاون سے منعقد کیا۔سید یوسف رضا گیلانی نے ایتھوپیا کے گرین لیگیسی انیشی ایٹو کو جنگلات کی بحالی اور پائیداری کا عالمی ماڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو یکساں چیلنجز کا سامنا ہے اور جنوبی-جنوبی تعاون کے ذریعے حل تلاش کیے جا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے پاکستان کے موثر عالمی ماحولیاتی کردار کو اجاگر کیا، جس میں COP27 پر ’’لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ‘‘ کی وکالت اور COP29 میں ماحولیاتی فنانس کو آگے بڑھانا شامل ہے۔سید یوسف رضا گیلانی نے عملی تعاون کے لیے مشترکہ ٹاسک فورسز، پارلیمانی تبادلوں اور تحقیقی شراکت داریوں کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ پاکستان کے پارلیمان نے کلائمٹ چینج ایکٹ اور نیشنل انرجی ایفیشنسی ایکٹ جیسے تاریخی قوانین منظور کیے ہیں۔

سید یوسف رضا گیلانی نے نے پارلیمانی کمیٹیوں پر زور دیا کہ وہ ماحولیاتی فنڈز، موافقتی منصوبوں اور کاربن مارکیٹس کی نگرانی کریں تاکہ ان پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔مزید برآں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پروگرامز جیسے ’’گرین پاکستان پروگرام‘‘، ’’لیونگ انڈس انیشی ایٹو‘‘ اور ’’انڈس ڈیلٹا بلیو کاربن پروجیکٹ‘‘ ایتھوپیا کے بصیرت افروز گرین لیگیسی انیشی ایٹو سے ہم آہنگ ہیں۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا: "اگر ماحولیاتی تبدیلی ہمارا سب سے بڑا چیلنج ہے تو جنوبی-جنوبی تعاون ہمارا سب سے مؤثر ہتھیار ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب کو مشترکہ مشکلات کا سامنا ہیظ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئندہ کا راستہ حکومت، پارلیمان اور ادارہ جاتی سطح پر مربوط کوششوں میں ہے۔ انہوں نے قانون سازی کے شعبوں میں روابط بڑھانے، ’’کلائمٹ ریزیلینس پر مشترکہ ٹاسک فورس‘‘ کے قیام اور جامعات و تحقیقی اداروں کے درمیان مہارت کے تبادلوں کو فروغ دینے کی تجویز دی۔

چیئرمین سینیٹ نے ایتھوپیا کی پارلیمانی قیادت کو نومبر 2025 میں اسلام آباد میں منعقد ہونے والی ISC میں شرکت کی دعوت بھی دی۔انہوں نے خطاب کے آخر میں کہا کہ : "ہم مل کر زیادہ سرسبز، محفوظ اور پائیدار مستقبل تشکیل دے سکتے ہیں۔"استقبالیہ کلمات میں پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری، کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک، نے گرین ڈپلومیسی اور اجتماعی عمل کی اہمیت کو اجاگر کیا تاکہ ماحولیاتی تبدیلی، جنگلات کی کٹائی اور ماحولیاتی انحطاط جیسے عالمی چیلنجز سے نمٹا جا سکے۔

سفیر ڈاکٹر جمال بیکر عبداللہ نے ایتھوپیا کی گرین لیگیسی مہم کے ذریعے حاصل کردہ شاندار کامیابیوں کو اجاگر کیا جس نے بڑے پیمانے پر درخت لگانے اور پائیدار طریقوں کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی معیار قائم کیا۔ دیگر معزز مقررین، جن میں وفود کے سربراہان اور مہمان شخصیات شامل تھے، نے پائیدار ترقی اور ماحولیاتی عمل کے لیے علاقائی و عالمی تعاون کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

تقریب کے دوران ’’گرین لیگیسی ایوارڈز‘‘ بھی دیے گئے،اور درخت لگائے گئے۔ جو پاکستان اور ایتھوپیا کے ایک سرسبز مستقبل کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتی ہے۔گرین لیگیسی انیشی ایٹو پر ایک فکر انگیز پینل ڈسکشن بھی منعقد ہوا جس میں ماہرین اور پالیسی ساز شریک ہوئے اور طویل مدتی ماحولیاتی پائیداری کو فروغ دینے کے لیے جدید حکمت عملیاں، پالیسی فریم ورک اور کمیونٹی انگیجمنٹ ماڈلز شیئر کیے گئے۔

اجلاس کا اختتام سوال و جواب کے سیشن اور نیٹ ورکنگ لنچ کے ساتھ ہوا، جہاں شرکاء نے پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان ماحولیاتی لچک، ماحولیاتی بحالی اور پائیدار ترقی میں مزید تعاون بڑھانے کی بھرپور حمایت کی۔ یہ مکالمہ دونوں ممالک کے مشترکہ وڑن کو اجاگر کرتا ہے جو ماحولیاتی سفارتکاری کو آگے بڑھانے اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک سرسبز، پائیدار مستقبل تعمیر کرنے پر مبنی ہے۔