امریکی ریاست لوئزیانا کی جیل سے 10 قیدی باتھ روز میں بنے سوراخ سے فرار

قیدیوں کے فرارکے وقت سیل پر تعینات واحد گارڈ کھانا لینے گئی ہوئی تھیں.ریاستی حکام

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 17 مئی 2025 15:48

امریکی ریاست لوئزیانا کی جیل سے 10 قیدی باتھ روز میں بنے سوراخ سے فرار
شکاگو(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 17 مئی ۔2025 ) امریکی ریاست لوئزیانا کے شہر نیو اورلینز کی ایک جیل سے 10 قیدی رات کے وقت فرار ہو گئے رپورٹ کے مطابق یہ قیدی اپنے سیل کے بیت الخلا کے عقب میں ایک سوراخ سے نکلے اور دیوار پھلانگ کر فرار ہوئے جس وقت وہ فرار ہوئے اس وقت ان کے سیل پر تعینات واحد گارڈ کھانا لینے گئی ہوئی تھیں.

(جاری ہے)

فرار ہونے والے قیدیوں میں قتل کے الزامات کا سامنا کرنے والے ملزمان سمیت سات قیدی اب بھی مفرور ہیں جبکہ تین کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا مقامی شیرف کا کہنا ہے کہ اس فرار میں جیل کے اندر کے افراد نے بھی ممکنہ طور پر مدد فراہم کی میڈیا کے ساتھ شیئر کی گئی سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فرار ہونے والے قیدی جیل سے بھاگتے ہوئے باہر نکل رہے ہیں ان میں سے کچھ نے نارنجی اور کچھ نے سفید لباس پہنا ہوا ہے.

انہوں نے خاردار تاروں سے زخمی ہونے سے بچنے کے لیے کمبل استعمال کرتے ہوئے باڑ عبور کی اس کے بعد کچھ قیدیوں کو قریب کی مرکزی شاہراہ پار کرتے اور ایک رہائشی علاقے میں بھاگتے دیکھا جا سکتا ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے سے حاصل ہونے والی ایک تصویر میں سیل کے بیت الخلا کے پیچھے موجود وہ سوراخ نظر آ رہا ہے جس کے ذریعے یہ افراد فرار ہوئے اس سوراخ کے اوپر دیوار پر کچھ تحریریں بھی موجود ہیں جن میں سے ایک پر لکھا ہے ’ ’یہ بہت آسان تھا“ ایک تیر کا نشان اس سوراخ کی طرف اشارہ کر رہا ہے.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان 10 قیدیوں کی غیر موجودگی کئی گھنٹے تک کسی کے علم میں نہیں آئی جنہوں نے فرار کے لیے ان خامیوں کا فائدہ بھی اٹھایا جن کے بارے میں حکام کافی عرصے سے شکایت کرتے آ رہے تھے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کے فرار کا علم سات گھنٹے سے بھی زیادہ وقت گزرنے کے بعد صبح کے معمول کے مطابق ہونے والی گنتی کے دوران ہوا شیرف آفس کے حکام کا کہنا ہے کہ جس جگہ یہ مفرور قیدی رکھے گئے تھے وہاں کوئی ڈپٹی تعینات نہیں تھا وہاں صرف ایک ٹیکنیشن موجود تھیں جو سویلین تھیں اور ان کا کام نگرانی کرنا تھا لیکن وہ کھانا لینے کے لیے وہاں سے کچھ دیر کے لیے چلی گئی تھیں.

فرار کے کچھ ہی دیر بعد ان میں سے ایک شخص 20 سالہ کینڈل مائلز کو فرنچ کوارٹر کے علاقے میں مختصر تعاقب کے بعد گرفتار کر لیا گیا وہ اس سے پہلے بھی دو مرتبہ کم عمر قیدیوں کے حراستی مراکز سے فرار ہو چکے تھے جمعے کی شام تک دو مزید مفروروں کو گرفتار کر لیا گیا شیرف نے اس فرار کا ذمہ دار ”خراب تالوں“ اور ممکنہ طور پر جیل کے اندر سے حاصل ہونے والی مدد کو قرار دیا مفرور قیدی رات تقریباً ایک بجے ایک دروازہ زبردستی کھول کر اس سیل میں داخل ہو گئے جہاں ٹوائلٹ کے پیچھے سوراخ موجود تھا.

اورلینز شیرف آفس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق کم از کم لوہے کی ایک سلاخ، جو پلمبنگ کے آلات کی حفاظت کے لیے لگائی گئی تھی بظاہر کسی آلے کی مدد سے جان بوجھ کر کاٹ دی گئی تحقیقات مکمل ہونے تک تین جیل ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ آیا ان میں سے کسی ملازم پر فرار میں مدد کرنے کا شبہ ہے یا نہیں حکام نے یہ بھی نہیں بتایا کہ کھانا لینے کے لیے جانے والی گارڈ معطل کیے گئے ان تین افراد میں شامل ہیں یا نہیں فرار ہونے والے قیدیوں کی عمریں 19 سے 42 سال کے درمیان ہیں جن میں سے زیادہ تر کی عمریں 20 کی دہائی میں ہیں.

متعلقہ عنوان :