سپریم کورٹ نے ملازمت سے برطرف 52 ڈاکٹرز کو ملازمت پر بحال کر دیا جو خوش آئند عمل ہے،راجہ سجاد ایڈووکیٹ

اتوار 18 مئی 2025 14:40

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2025ء)راجہ سجاد احمد خان ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ کی جانب سے 52 ڈاکٹرز کو بحال کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے ملازمت سے برطرف کیے گئے 52 ڈاکٹرز کو ملازمت پر بحال کر دیا جو کہ خوش آئند عمل ہے۔ سبکدوشی کا حکومتی نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے کر عوامی رائے کو تقویت بخشی گئی۔

ڈاکٹرز کو 15 ایام کے اندر ایکسٹرا آرڈنری چھٹی کے لیے درخواستیں دینے کی ہدایت جبکہ متعلقہ کمیٹی اندر 30 ایام اپنی سفارشات اتھارٹی کو ارسال کرے گی جو ڈاکٹرز کے دوران ٹریننگ پالیسی کے مطابق استحقاق رخصت کی درخواستوں پر فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ معزز عدالت نے 52 ڈاکٹرز کی اپیل عنوانی ڈاکٹر زبیر احمد وغیرہ بنام آزاد حکومت وغیرہ میں تفصیلی فیصلہ جاری کر کے حق و سچ کا بول بالا کیا ہے۔

(جاری ہے)

اس کیس کی سماعت سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس خواجہ محمد نسیم اور جج سپریم کورٹ جسٹس رضا علی خان پر مشتمل بینچ نے کی۔ ڈاکٹرز کی جانب سے سینئر قانون دان راجہ سجاد احمد خان ایڈووکیٹ نے پیروی کی۔ محکمہ صحت کی جانب سے ڈی جی صحت عامہ اور لیگل ایڈوائزر صحت عامہ نے پیروی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹرز کا موقف کہ انہیں محکمہ صحت عامہ نے حکومتی پالیسی کے مطابق پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ کے لیے مشتہر شدہ آسامیوں کے خلاف سلیکشن کمیٹی کی سفارشات پر میرٹ کے مطابق تربیت کے لیے مامور کیا تھا۔

پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ پالیسی میں واضح درج ہے کہ دوران ٹریننگ اگر کوئی ڈاکٹر پی ایس سی کا امتحان پاس کر لے تو اسے بدوں تنخواہ رخصت دی جائے گی تاکہ وہ اپنی بقیہ تربیت مکمل کر سکے۔ 52 ڈاکٹرز نے دوران ٹریننگ پی ایس سی کا امتحان پاس کیا اور پالیسی کے مطابق رخصت کی درخواستیں متعلقہ اتھارٹی کے روبرو پیش کیں جو محکمہ صحت عامہ کو ارسال کی گئی تھیں،جس نے یہ معاملہ متعلقہ کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کے بجائے ڈاکٹرز کو غیر حاضر قرار دے کر ملازمت سے سبکدوش کر دیا اور فہرست انتظاریہ سے ڈاکٹرز کی تقرری کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کا موقف تھا کہ ڈاکٹرز بدوں منظوری رخصت ٹریننگ پر چلے گئے لہذا یہ غیر حاضر ہیں۔ جنہیں درست طور پر ملازمت سے برخاست کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے محکمانہ موقف کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ ڈاکٹرز کی درخواستوں کو باضابطہ یکسو کیا جائے جو کہ خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ جج سپریم کورٹ جسٹس رضا علی خان نے اضافی نوٹ تحریر کرتے ہوئے قرار دیا کہ ڈاکٹرز کے شعبہ میں انتہائی محنت جاں فشانی اور لگن کے بعد ڈگری حاصل کی جاتی ہے اور عملی ٹریننگ کا عمل سالہا سال جاری رہتا ہے۔

حالیہ معاملہ میں محکمانہ اقدامات قانون کے مسلمہ اصولوں سے مغائر محسوس ہوتے ہیں۔ انتظامی قوانین میں صوابدیدی اختیارات کا اطلاق لامحدود نہیں بلکہ محکمانہ اتھارٹیز متعلقہ قوانین کو اصول و ضوابط اور منصفانہ طرز پر نافذ کرنے کی پابند ہیں۔ لہذا آئندہ متعلقہ ادارے اپنے انتظامی امور شفافیت اور انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انجام دیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلہ سے اعلی تعلیم حاصل کرنے والے ینگ ڈاکٹرز بھی مستفید ہوں گے اور آزاد کشمیر کے اندر میڈیکل کے شعبہ میں مزید بہتری آئے گی۔