جنوبی پنجاب کے گرم اور خشک علاقوں میں تل کی کاشت کیلئے مئی کا مہینہ موزوں ہے، محکمہ زراعت توسیع

منگل 20 مئی 2025 15:45

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مئی2025ء) پنجاب میں عام کاشت کیلئے سفید تل کی منظور شدہ اقسام ٹی ایچ 6، ٹی ایس 5،نیاب پرل، ٹی ایس 3، نیاب تل2016،نیاب ملینیم، انمول تل اور بلیک تل کی قسم بلیک کنگ بہترین پیداواری صلاحیت کی حامل ہیں اور اگرچہ جنوبی پنجاب کے گرم اور خشک علاقوں میں تل کی کاشت کیلئے مئی کا مہینہ موزوں ہے تاہم ان علاقوں میں نیاب فیصل آبادکی تل کی اقسام جون اور جولائی میں بھی کاشت کی جاسکتی ہیں لہٰذا کاشتکار خوردنی تیل کی ضروریات پوری کرنے کیلئے تلوں کی کاشت بروقت مکمل کریں اور چونکہ تل کے بیجوں میں 50فیصد سے زیادہ اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل اور تقریباً22فیصد سے زیادہ اچھی قسم کی پروٹین ہوتی ہے اسی لئے یہ انسانوں اور مویشیوں کیلئے بہترین غذا ہے نیز اس کی کھلی دودھ اور گوشت دینے والے جانوروں اورانڈے دینے والی مرغیوں کی بہترین خوراک ہے جبکہ تلوں کا تیل اعلیٰ قسم کے صابن، عطریات، کاربن پیپر، ٹائپ رائٹر کے ربن بنانے کے کام آرہا ہے۔

(جاری ہے)

ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیع فیصل آباد عدیل احمد نے کہا کہ تلوں کی کاشت پر خرچ کم، رقبہ اور وقت کے حساب سے فی یونٹ آمدنی زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ اب ایک بہترین نقد آور فصل کا درجہ اختیار کرگئی ہے۔انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ درمیانی میرا سے بھاری میرازمین جس میں پانی جذب کرنے اور نمی برقرار رکھنے کی صلاحیت ہو میں تلوں کی کاشت کریں۔

انہوں نے کہاکہ بارانی علاقوں میں جولائی کا پہلا پندرواڑھ کاشت کیلئے موزوں ہے اسلئے اچھا اگاؤ دینے والی زمین میں تندرست اورصاف ستھرا ڈیڑھ سے دو کلوگرام بیج فی ایکڑ بذریعہ ڈریل لائنوں میں کاشت کیاجاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار زمین کو اچھی طرح تیار اورہموار کرکے تر وتر حالات میں فصل کوبذریعہ سنگل رو ڈرل سے صبح یا شام کے وقت میں کاشت کریں، قطاروں کا آپس میں فاصلہ ڈیڑھ فٹ رکھیں اور ایک ایکڑ کیلئے ڈیڑھ سے 2کلوگرام بیج کو6 سے8 کلوگرام باریک ریت یا بھل والی مٹی میں اچھی طرح ملا کر ڈرل چلائیں۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار بیج کو ڈیڑھ سے2 انچ سے زیادہ گہرائی میں کاشت نہ کریں کیونکہ اس سے بیج کا اگاؤ متاثر ہوگا اور فی ایکڑ پودوں کی تعداد میں کمی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسان زمین کی ذرخیزی کو ٹیسٹ کروا کر کھادوں کا استعمال کریں اوراوسط ذرخیز زمین میں ایک بوری ڈی اے پی، آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ یا اڑھائی بوری سنگل سپر فاسفیٹ اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ بوقت بوائی استعمال کریں۔

انہوں نے کہاکہ پونی بوری یوریا پہلی آبپاشی اور پونی بوری یوریا دوسرے پانی کے ساتھ دو قسطوں میں استعمال کی جائے۔انہوں نے کہاکہ کاشت کے تقریباً ایک ہفتہ بعد تلوں کا اگاؤ مکمل ہوجاتا ہے اس لئے اگاؤ مکمل ہونے پر جب فصل چار پتے نکال لے تو چھدرائی کا عمل مکمل کرلیاجائے۔انہوں نے کہاکہ پودوں سے پودوں کا فاصلہ ٹی ایچ6 قسم کیلئے4 انچ اور ٹی ایس3اور ٹی ایس5کیلئے6 انچ رکھنا بھی ضروری ہے۔