اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مئی 2025ء) بنگلہ دیش تقریباﹰ 170 ملین کی آبادی والا ایک ایسا جنوبی ایشیائی ملک ہے، جہاں وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف گزشتہ برس ملکی طلبہ کی قیادت میں ہونے والے ملک گیر عوامی مظاہروں کے نتیجے میں شیخ حسینہ کو اقتدار چھوڑنا پڑا تھا۔ یوں ان کا 15 سالہ سخت گیر دور اقتدار ختم ہو گیا تھا اور ملک میں ایک نگران عبوری حکومت اقتدار میں آ گئی تھی۔
پچھلے سال سے بنگلہ دیش میں یہ عبوری حکومت نوبل انعام یافتہ رہنما محمد یونس کی قیادت میں کام کر رہی ہے، جو تکنیکی طور پر عبوری انتظامیہ کے مشیر اعلیٰ ہیں لیکن عملاﹰ حکومتی سربراہ کی ذمے داریاں انجام دے رہے ہیں۔
بنگلہ دیش نے بھارت کے ساتھ دفاعی معاہدہ منسوخ کر دیا
دارالحکومت ڈھاکہ سے ہفتہ 24 مئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بنگلہ دیش میں گزشتہ قریب ایک ہفتے سے ایک دوسرے کی حریف سیاسی جماعتوں کی طرف سے ڈھاکہ شہر کی سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے کیے جاتے رہے، جن کی وجہ سے عبوری حکومت کو اس صورت حال میں مداخلت کرتے ہوئے ایک واضح موقف اختیار کرنا اور ملکی سیاسی جماعتوں کو خبردار کرنا پڑا۔
(جاری ہے)
’بنگلہ دیش کے آئندہ انتخابات دسمبر میں ہونے چاہییں‘ آرمی چیف
اسی لیے اب ملک کی عبوری حکومت نے کہا ہے کہ حقیقی جمہوریت کی طرف سفر میں اب تک جو کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں، سیاسی طاقت کی جنگ سے ان کے ناکام ہو جانے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس لیے سیاسی پارٹیوں اور عوام کو چاہیے کہ وہ موجودہ حکومت کی بھرپور حمایت کریں۔
عبوری حکومت کا 'فرض‘
محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت کی طرف سے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''وسیع تر اتحاد قومی استحکام کے تسلسل کے لیے ناگزیر ہے۔ اور اس لیے بھی کہ ملک میں آزادانہ اور منصفانہ عام انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایاجا سکے اور ساتھ ہی انصاف کو یقینی بناتے ہوئے اصلاحات بھی لائی جا سکیں، اور ملک میں مطلق العنانیت کی مکنہ واپسی کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا جائے۔
‘‘شیخ حسینہ کی سیاسی جماعت آئندہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتی، الیکشن کمیشن
اس حکومتی بیان میں خبردار کیا گیا کہ عبوری حکومت کو ایسے ''نامناسب مطالبات، دانستہ اشتعال انگیزی اور حدود سے بڑھ کر دیے جانے والے بیانات‘‘ کا سامنا رہا ہے، جن کی وجہ سے اس کے ''کام میں مسلسل رکاوٹیں‘‘ پیدا ہوتی رہی ہیں۔
ڈھاکہ میں پاکستانی، بنگلہ دیشی خارجہ سیکرٹریوں کی بات چیت
نوبل امن انعام یافتہ شخصیت اور 84 سالہ عبوری حکومتی سربراہ محمد یونس کا کہنا ہے کہ یہ ان کا فرض ہے کہ ملک میں ان اگلے عام انتخابات سے قبل جامع نوعیت کی جمہوری اصلاحات متعارف کرائی جائیں، جو زیادہ سے زیادہ جون 2026ء تک کرائے جانا لازمی ہیں۔
ادارت: مریم احمد