مسلمانوں کے گھروں کی مسماری کیخلاف بھارتی ہندو مودی سرکار پر پھٹ پڑے

مودی سرکار خود دہشتگرد ہے، مسلمان بہت اچھے ہیں، مسلم مخالف اقدامات پر بھارتی شہریوں کی تنقید

پیر 26 مئی 2025 12:18

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2025ء)بھارتی مسلمانوں کے گھروں کی مسماری کے خلاف بھارتی ہندو بھی بول پڑے اور انہوں نے مودی سرکار کی ہندوتوا انتہا پسندانہ پالیسی پر شدید الفاظ سے تنقید کی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کے خلاف شروع کی گئی ریاستی کارروائیوں پر بھارت میں غیر معمولی ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق مودی حکومت نے واقعے کا جھوٹا الزام لگا کر نہ صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا بلکہ ان کے گھروں کی مسماری اور جبری گرفتاریوں کے ذریعے اپنی انتقامی سیاست کو ہوا دی۔اس ظالمانہ روش پر اب خود بھارتی ہندو بھی آواز بلند کر رہے ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں کو دہشتگرد قرار دے کر ان پر ریاستی جبر کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر ان کے گھر گرا کر انہیں جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

پہلگام واقعے کے بعد بھارتی ریاستی اداروں نے بغیر کسی پیشگی نوٹس کے مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا اور سیکڑوں افراد کو کھلے آسمان تلے بے یار و مددگار چھوڑ دیا۔اس غیر انسانی سلوک پر مختلف بھارتی ہندوں نے بھی کھل کر تنقید کی ہے۔ بھارتی خاتون سنیتا سنگھ اور دیگر مقامی افراد نے مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

ایک شہری نے کہا کہ مودی سرکار خود دہشتگرد ہے، مسلمان بہت اچھے ہیں، ان کو ویسے ہی دہشتگرد بنایا جا رہا ہے۔ ایک اور بھارتی شہری نے کہا کہ مسلمانوں نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا، مشکل وقت میں ہماری مدد کی، آج ان کو دہشتگرد کہا جا رہا ہے۔بھارتی شہریوں کا مزید کہنا تھا کہ مودی حکومت نے نہ صرف مسلمانوں کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے بلکہ انہیں کوئی قانونی مہلت دیے بغیر ان کو بے گھر کردیا۔

ہم مسلمانوں کے گھروں میں آتے جاتے تھے، یہ نفرت صرف مودی سرکار نے پھیلائی ہے۔سیاسی ماہرین کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کے خلاف کی گئی یہ کارروائیاں دراصل مودی سرکار کی سوچی سمجھی منصوبہ بند انتقامی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔ مسلمانوں کو دہشتگرد قرار دینا مودی حکومت کی سیاسی بقا اور ناکامیوں سے عوام کی توجہ ہٹانے کا ہتھکنڈا بن چکا ہے۔ماہرین نے واضح کیا کہ یہ طرز عمل نہ صرف بھارت کے سیکولر تشخص کے خلاف ہے بلکہ ملک کے اندر فرقہ واریت کو مزید ہوا دے رہا ہے، جس کے خطرناک نتائج بھارت کو مستقبل میں بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔